حجة الوداع کی تفصیل



محمد نے اپنے ھاتھ میں لیا ھوا نیزہ اس کے پیٹ میں گھونپ دیا ،پھر اس کے جسم پر انقلابیوں کی تلواریں ٹوٹ پڑیں ،اس کا جسم زمین پر گر پڑا،بنی امیہ اور آل ابی معیط سے لیکر نجد تک کسی نے بھی آہ و بکا نھیں کیا ،انقلابیوں نے اس کی بہت زیادہ تو ھین کی،اس کا جسم رسوا کن مقام پر لا کر ڈال دیا ،انھوں نے اس کو دفن تک نھیں کیا ،یھاں تک کہ جب امام امیر المو منین(ع) نے اس کے دفن کے سلسلہ میں فرمایا تو انقلابیوں نے اس کو دفن کیا اس طرح خوفناک حالات میں عثمان کی زندگی کا خاتمہ ھوا ،اس کے قتل سے مسلمانوں کا بہت سخت امتحان ھوا کہ ان کےلئے ھمیشہ کی خاطر فتنے اور مصیبتیںان کے گلے کا ھار بن گئے ، امویوںجیسے طلحہ زبیر اور عائشہ نے اس کے قتل سے فائدہ اٹھاتے ھوئے اس کے خون کا مطالبہ کیا۔اُن کو اپنے فائدہ کے لئے ایک بھانہ مل گیااِن ھی لوگوں نے اس کی تجھیز و تکفین کی تھی ۔

امام(ع) کی خلافت

امام(ع) نے بڑے ھی قلق و اضطراب کے ساتھ عثمان کے قتل کاسامنا ، آپ(ع) ان تمام باتوں سے باخبر تھے کہ امویوںاور طا معین جس حکومت کا قلادہ ان کی گردن میں ڈال رھے ھیں وہ عنقریب اس حکومت کے خلاف ھو کر اُس (عثمان )کے خون کا مطالبہ کریں گے ۔

امام(ع) اس بات سے بھی مضطرب تھے کہ آپ امت کے قائد تھے، جب حکومت کی باگ ڈور آپ کے ھاتھوں میں آجا ئے گی تویہ حکومت امت کےلئے صرف حق اور عدالت کی سیاست پر مبنی ھو گی،طمع کاروں اور چوروں کو حکومت سے الگ کر دیا جا ئے گا ،اور یہ فطرت کا تقاضا ھے کہ حکمراں نظام آپ کے سیاسی خطوط کا مقابلہ کرے گااور آپ کے خلاف مسلح جد و جھد کا اعلان کردے گا ۔

بھر حال امام(ع)نے خلافت قبول کرنے سے منع فرمادیا،لیکن جم غفیر تھا جو آپ کی گردن میں حکومت کا قلادہ ڈالنے پر اصرار کر رھاتھا ۔امام(ع) نے اُن سے فرمایا:

”لَاحاجَةَ لِيْ فِيْ اَمْرِکُمْ،فَمَنِ اخْتَرْتُمْ رَضِیْتُ بِہِ “۔[32]

”مجھے اس حکومت کی کو ئی ضرورت نھیں تم جسے منتخب کرلوگے میں راضی ھو جا ؤںگا“۔

مجمع آپ کے اس قول پر راضی نہ ھوا اوربار بار آپ سے یہ کہہ رھاتھا :لاامام لناغیرک ۔۔۔ ”آپ کے علاوہ ھمارا کو ئی امام نھیں ھے “۔

انھوں نے پھر تکرار کی :ھم آپ کے علاوہ کسی اورکا انتخاب نھیں کر یںگے ۔

امام(ع) ان کے بالمقابل خلافت قبول نہ کرنے پر مصر تھے ،چونکہ آپ(ع) کو علم تھا کہ خلافت قبول کرنے کے بعد مشکلات کھڑی ھو جا ئیں گی ،ہتھیاروں سے لیس افراد نے امام(ع)کے خلافت قبول نہ کرنے کے اصرار پر ایک میٹنگ بلائی جس میں شھریوں اور بااثر افراد کو بلاکر اُ ن کے سامنے یہ طے کیا کہ اگر مسلمانوں [33]کا حاکم معین نہ ھوا تو وہ طلحہ اور زبیر کو موت کے گھاٹ اُتار دیں گے ،مدنی یہ کہتے ھوئے آگے بڑھے :

بیعت ۔ بیعت ۔ماتریٰ مانزل بالاسلام ، وماابتلینابہ من ابناء القریٰ ۔۔۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next