حجة الوداع کی تفصیل



اس یادگار دن میں عدالت کے پرچم لپیٹ دئے گئے ،ارکان حق کا نپ گئے ،اور کا ئنات کو نورانی کرنے والا نور ختم ھو گیا ،وہ نور ختم ھوگیا جس نے انسانی حیات کی روش کواس تاریک واقعیت سے جس میں نور کی کو ئی کرن نھیں تھی ایسی با امن حیات میں بدل دیاجو تمدن اور انصاف سے لھلھا رھی تھی اس میں مظلوموں کی آھیں اور محروموں کی کراھیں مٹ رھی تھیں ،خدا کی نیکیاں بندوں پر تقسیم ھو رھی تھیںجن نیکیوں کا کو ئی شخص اپنے لئے ذخیرہ نھیں کر سکتا ۔

سقیفہ کا اجلاس

دنیائے اسلام میں مسلمانوں کا کبھی اتنا سخت امتحان نھیں لیاگیاجتنا سخت امتحان سقیفہ کے ذریعہ لیا گیا ،وہ سقیفہ جس سے مسلمانوں کے درمیان فتنوں کی آگ بھڑک اٹھی ،اور ان کے درمیان قتل و غارت کا دروازہ کھل گیا ۔

انصار نے رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی وفات کے دن سقیفہ بنی ساعدہ میں میٹنگ کی جس میں انھوں نے اوس اور خزرج کے قبیلوں کو شریک کرکے یہ طے کیاکہ خلافت ان کے درمیان سے نھیں جا نی چا ہئے ، مدینہ والوں کو مھا جرین کا اتباع کرتے ھوئے علی(ع) کی بیعت نھیں کر نا چاہئے جن کو رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے خلیفہ بنایا تھا اور غدیر خم کے میدان میں علی الاعلان ان کو خلیفہ معین فرمایا تھا ،انھوں نے ایک ھی گھر میں نبوت و خلافت کے جمع ھونے کا انکار کیا ،جیساکہ بعض بزرگان نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے علی(ع)کے حق میں نوشتہ لکھنے کے درمیان حا ئل ھوئے،اور انھوںنے نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے فرمان کو نافذ کرنے کے بجائے اس کو ترک کردیا ۔

بھر حال رسو ل(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے لشکر میں انصار طاقت و قوت کے اعتبار سے اصل ستون سمجھے جاتے تھے لیکن رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی رحلت کی وجہ سے قریش کے گھر وں میں رنج و غم اورماتمی لباس عام ھوچکا تھالہٰذاجو افراد انصار سے بیحد بغض و کینہ رکھتے تھے ، انھوں نے انصار کے ڈر کی وجہ سے اجلاس منعقد کرنے میں بہت ھی عجلت سے کام لیا ۔

حباب بن منذر کا کھنا ھے : ھمیں اس بات کا ڈر تھا کہ تمھارے بعد وہ لوگ ھم سے ملحق ھوجائیں جن کی اولاد آباء و اجداد اور اُن کے بھا ئیوں کو ھم نے قتل کیا ھے “۔[19]

حباب کی دی ھو ئی خبر محقق ھو ئی چونکہ کم مدت والے خلفاء کی حکومت ختم نھیں ھو ئی تھی کہ امویوں نے حکومت کی باگ ڈور سنبھال لی ،امویوں نے اُن کو بہت زیادہ ذلیل و رسوا کیا ،معاویہ نے تو ظلم و ستم کرنے میں انتھاء کر دی ،جب اس کا بیٹا یزید تخت حکومت پر بیٹھا تو اُ س نے اُن پر ظلم و ستم کئے اُن کی آبرو ریزی کی ،ان کو سخت ایذا و تکلیف پھنچا ئی ،اُ س نے واقعہ حَرّہ میں جس کی تاریخ میں کو ئی مثال نھیں ملتی اُن کے اموال ،خون اور آبروریزی کو مباح کر دیا تھا ۔

بھر حال Ú©Ú†Ú¾ انصار Ù†Û’ سعد کوخلافت کا حقدارقرار دیااور Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û’ قبیلہ  اوس Ú©Û’ سردار خُضَیر بن اُسید  Ú©Ùˆ خلافت Ú©Û’ لئے بہتر سمجھا ،اُنھوں Ù†Û’ اور قبیلہ  سعد یعنی خزرج سے سخت بغض Ùˆ کینہ Ú©ÛŒ وجہ سے اُ س کےلئے بیعت سے انکار کیا،ان دونوں Ú©Û’ ما بین بہت گھرے اور پرانے تعلقات تھے ØŒ عویم بن ساعدہ اور معن بن عدی انصار Ú©Û’ Ú¾Ù… پیمان Ú©Ùˆ بہت جلد سقیفہ میں رو نما ھونے والے واقعہ سے اور ابو بکر Ùˆ عمرکوآگاہ کیا تو یہ دونوں جزع Ùˆ فزع کرتے ھوئے جلدی سے سقیفہ Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ ØŒ وہ دونوں انصار پراس طرح دھاڑے کہ جو Ú©Ú†Ú¾ ان Ú©Û’ ھاتھوں میں تھا وہ زمیں بوس Ú¾Ùˆ گیا ØŒ سعد کا رنگ اڑ گیا ،ابو بکر Ùˆ انصار Ú©Û’ ما بین گفتگو ھونے Ú©Û’ بعد ابو بکر Ú©Û’ گروہ Ù†Û’ اٹھ کر ان (ابوبکر ) Ú©ÛŒ بیعت کرلی ،اس بیعت Ú©Û’ اصل ھیرو عمر تھے ،انھوںنے یہ کھیل کھیلا، لوگوں Ú©Ùˆ اپنے Ú¾Ù… نشین Ú©ÛŒ بیعت Ú©Û’ لئے اُبھارا،ابو بکر اپنے گروہ Ú©Û’ ساتھ سقیفہ سے Ù†Ú©Ù„ کر مسجدِ رسول تک تکبیر Ùˆ تھلیل Ú©Û’ سایہ میں Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ ،اس بیعت میں خاندانِ رسالت ،اسی طرح بڑے بڑے صحابہ جیسے عمار بن یاسر،ابوذر اور مقداد Ú©Û’ ووٹ باطل قرار دئے گئے۔

ابو بکر کی بیعت کے متعلق امام کا ردّ عمل

تمام مو رخین اور راویوں کا اس بات پر اتفاق ھے کہ امام(ع)،ابو بکر کی بیعت سے سخت ناراض تھے ، کیونکہ آپ(ع) اس کے اس سے زیادہ سزاوار اور حقدار تھے ،آپ(ع) کی رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے وھی نسبت تھی جو مو سیٰ(ع) کی ھارون سے تھی ،آپ(ع) کی جد وجھد اور جھاد سے اسلام مستحکم ھوا ،آپ اسلام کے سلسلہ میںبڑے بڑے امتحانات سے گذرے ،نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے آپ(ع) کو اپنا بھا ئی کہہ کر پکارا اورمسلمانوں سے فرمایا :”مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ “لیکن انھوں نے بیعت کر نے سے منع کیا ، ابو بکر اور عمر نے آپ(ع) سے زبر دستی بیعت لی ، عمر بن خطاب نے اپنے دوستوں کے ساتھ آپ(ع) کے گھر کا گھیرا ڈال دیا ، وہ آپ(ع) کو دھمکیاں دے رھے تھے اپنے ھاتھ میں آگ لئے ھوئے تھے ،بیت وحی کو جلانا چا ہتے تھے ، جگر گو شہ رسول سیدة نسا ء العالمین نے بیت الشرف سے نکل کر فرمایا :اے عمر بن خطاب تم کس لئے آئے ھو ؟“انھوں نے لا پرواھی سے جواب میں کھا : میں جو کچھ لیکر آیا ھوں وہ آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے والد بزرگوار کی لا ئی ھوئی چیز سے بہتر ھے “۔[20]

بڑے افسوس کی بات ھے کہ امت مسلمہ جناب فاطمہ زھرا(ع)کے سامنے ایسا سلوک کرے ، وہ زھراء مرضیہ جن کے راضی ھونے سے خدا راضی ھوتا ھے اور جن کے غضبناک ھونے سے خدا غضبناک ھوتا ھے اور ھمارے پاس ان حالات کو دیکھتے ھوئے اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْن کھنے کے علاوہ اور کچھ نھیں ھے ۔

بھر حال امام(ع)کو زبر دستی گھر سے نکال کر ان کے گلے میں لٹکی ھو ئی تلوار کے ساتھ ابو بکر کے پاس لایاگیا ،اس کے گروہ نے چیخ کر کھا :ابو بکر کی بیعت کرو ۔۔۔ابو بکر کی بیعت کرو ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next