حجة الوداع کی تفصیل



بھر حال امام(ع)نے صدیقہ طاھرہ کی آخری رسومات میں آپ(ع) کی وصیت کونافذ فرمایا،آپ آنکھوں سے جاری ھونے کی حالت میں قبر میں اُترے ،رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو سلام کیا ،اُن کو تعزیت پیش کی ، اور یوں شکوہ شکایت کیا:

”السَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ عَنِّيْ،وَعَنْ ابْنَتِکَ النَّازِلَةِ فيْ جَوَارِکَ،السَّرِیْعَة اللَّحَاقِ بِکَ ! قَلَّ یَارَسُوْلَ اللّٰہ عَنْ صَفِیَِّتِکَ صَبْرِيْ وَرَقَّ عَنْھَا تَجَلُّدِيْ،اِلَّااَنَّ فِي التَّاَسِّیْ،بِعَظِیْمِ فُرْقَتِکَ،وَفَادِحِ مُصِیْبَتِکَ،مَوْضِعَ تَعَزٍّ،فَلَقَدْ وَسَّدْتُکَ فِیْ مَلْحُوْدَتِ قَبْرِکَ وَفَاضَتْ بَیْنَ نَحْرِيْ  وَصَدْرِيْ نَفْسُکَ < اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن>Û”

فَلَقَدْ اسْتُرْجِعَتِ الْوَدِیْعَةُ،وَاُخَذَتِ الرَّھِیْنَةُ ! اَمَّاحُزْنِيْ فَسَرْمَدُ،وَاَمَّا لَیْلِيْ فَمُسَھَّدُ،اِلیٰ اَنْ یَخْتَارَاللّٰہُ لِيْ دَارَکَ اللَّتِیْ اَنْتَ بِھَامُقِیْمُ ۔وَسَتُنَبِئُکَ ابْنَتُکَ بِتَضَافُر ِاُمَّتِکَ عَلیٰ ھَضْمِھَا، فَاَحْفِھَا السَّوَالَ،وَاسْتَخْبِرْھَاالْحَالَ،ھَذَاوَلَمْ یَطُلْ الْعَھْدُ،وَلَمْ یَخْلُ مِنْکَ الذِّکْرُ۔

وَالسَّلَامُ عَلَیْکُمَا سَلَامَ مُوَدِّعٍ،لَاقَالٍ وَلَاسَئْمٍ،فَاِنْ اَنْصَرِفْ فَلَا عَنْ مَلَالَةٍ ، وَاِنْ اُقِمْ فَلَا عَنْ سُوْءِ ظَنٍّ بِمَاوَعْدَ اللّٰہُ الصَّا بِرِیْنَ “[23]

”یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) آپ کو میری جانب سے اور آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے جوارمیں آنے والی اور آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے جلد ملحق ھونے والی آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی بیٹی کی طرف سے سلام ھو ۔یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی برگزیدہ (بیٹی کی رحلت ) سے میرا صبرو شکیب جاتا رھا ۔میری ھمت و توانا ئی نے ساتھ چھوڑ دیا۔لیکن آپ کی مفارقت کے حادثہ عظمیٰ

اور آپ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©ÛŒ رحلت Ú©Û’ صدمہ  جا نکاہ پرصبر کر لینے Ú©Û’ بعدمجھے اس مصیبت پر بھی صبر Ùˆ شکیبا ئی Ú¾ÛŒ سے کام لینا Ù¾Ú‘Û’ گا جبکہ میں Ù†Û’ اپنے ھاتھوں سے آپ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©Ùˆ لحد میں اُتارااور اس عالم میں آپ(ع) Ú©ÛŒ روح Ù†Û’ پرواز Ú©ÛŒ کہ آپ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) کا سر میری گردن اور سینہ Ú©Û’ درمیان رکھا تھا۔اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْن۔

اب یہ امانت پلٹا لی گئی ،گروی رکھی ھو ئی چیز چھڑا لی گئی لیکن میرا غم بے پایاں اور میری راتیں بے خواب رھیں گی ۔ یھاں تک کہ خداوند عالم میرے لئے بھی اسی گھر کو منتخب کرے جس میں آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) رونق افروز ھیں وہ وقت آگیا کہ آپ کی بیٹی آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو بتا ئیں کہ کس طرح آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی امت نے اُن پر ظلم ڈھانے کے لئے اتحاد کر لیا آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اُن سے پورے حالات دریافت کرلیں یہ ساری مصیبتیں اُن پربیت گئیں ۔حالانکہ آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو گذرے ھوئے کچھ زیادہ عرصہ نھیں ھوا تھا اور نہ آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے تذکروں سے زبانیں بند ھو ئی تھیں ۔

آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) دونوں پر میراالوداعی سلام ھو نہ ایسا سلام جو کسی ملول و دل تنگ کی طرف سے ھوتا ھے اب اگر میں (اِس جگہ سے) پلٹ جاؤں تو اس لئے نھیں کہ آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے میرا دل بھر گیا ھے اور اگر ٹھھرا رھوں تو اس لئے نھیں کہ میں اس وعدے سے بد ظن ھوں جو اللہ نے صبر کرنے والوں سے کیا ھے “۔[24]

رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی امانت کے مفقود ھونے پرامام کے یہ حزن و غم سے بھرے کلمات تھے جیسا کہ آپ کے کلمات دنیا کی طرف سے پھنچنے والے درد و الم کی حکایت کر تے ھیں ،اور امام(ع) نے نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے مطالبہ کیا کہ اپنے پارئہ تن سے امت کی طرف سے پھنچنے والے دردو الم کے متعلق ضرور سوال کریں تاکہ وہ بتا سکیں کہ امت نے آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو کس طرح ستایا ھے ۔

بھر حال امام(ع) جگر گوشہ رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو دفن کرکے آئے جبکہ آپ(ع) بہت زیادہ رنجیدہ تھا ، اس لئے کہ قوم نے اُن کو معزول کر دیا ،آپ(ع)نے اُمت سے منھ موڑ لیا اورآپ(ع) تمام سیاسی امورسے الگ تھلگ ھوگئے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next