حجة الوداع کی تفصیل



وکُنْ للذي عادَي علیّاً مُعا دِیا[5]

”غدیر کے دن اُن کو اُن کا نبی میدان خم میں پُکار رھاتھا۔

نبی(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا اے لوگو!تمھارا مو لا و نبی کون ھے ؟لوگوں نے بیساختہ کھا۔

آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا خدا ھمارا مو لا ھے اور آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ھمارے نبی ھیں ،اور آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ھم سے کسی مخالفت کا مشاھدہ نھیں کریں گے۔

اس وقت حضور نے مو لائے کا ئنات سے فرمایا:اے علی(ع) کھڑے ھوجاؤ کیونکہ میں نے تم کو اپنے بعد کے لئے امام اور ھادی منتخب کر لیا ھے۔

جس کا میں مولا ھوں اس کے یہ علی(ع) بھی مو لا ھیں تو اُس کے سچے پیروکار اوردوست دارھوجاؤ۔

اُس وقت آپ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے دعا فرما ئی: خدا یا علی(ع) کے دوستدار کو دوست رکھ اور علی(ع) کے دشمن کو دشمن رکھ“

علامہ علا ئلی کے بقول بیشک غدیر خم میں امام کی بیعت کرنا رسالتِ اسلام کا جزء ھے جس نے اس کا انکار کیااس نے اسلام کا انکار کیا ۔

ابدی غم

جب نبی اپنے پروردگار Ú©ÛŒ رسالت اور امیر المو منین(ع) Ú©Ùˆ اس امت کا رھبر Ùˆ مرجع معین فرماچکے تو روز بروز آپ کمزور ھوتے گئے ،آپ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©Ùˆ شدید بخار ھوگیا،آپ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) چادر اوڑھے ھوئے تھے جب آپ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©ÛŒ ازواج Ù†Û’  اپنے ھاتھ سے نبی (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©Û’ ھاتھ Ú©Ùˆ دیکھااسوقت بخار Ú©ÛŒ حرارت کااحساس ھوا،[6]جب مسلمانوں Ù†Û’ آنحضرت(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ú©ÛŒ عیادت Ú©ÛŒ توآپ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم) Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ اپنی موت Ú©ÛŒ خبر دی، اور ان Ú©Ùˆ یوں دائمی وصیت فرما ئی : ”ایھا الناس،یوشک اَنْ اقبض قبضاً سریعاً فینطلق بي وقدمت الیکم القول مَعْذِرَةً اِلَیْکُمْ،اَلَااِنِّيْ مُخَلِّفُ فیکم کِتاب اللّٰہ عزَّوَجلَّ وَعِتْرَتِيْ اَھْلَ بَیْتِيْ ۔۔۔‘ ‘۔

”اے لوگو ! عنقریب میں داعی اجل کو لبیک کھنے والا ھوں ۔۔۔آگاہ ھوجاؤ میں تمھارے درمیان اللہ عز و جلّ کی کتاب اور اپنی عترت اپنے اھل بیت کو چھوڑے جا رھا ھوں “۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next