حجة الوداع کی تفصیل



”لیکن اس سے بھی برا یہ ھے کہ فسق اختیار کیا جائے اور اللہ کا حق ادا کرنے سے انکار کیا جائے “۔

یہ تمام مطالب اس بات پر دلالت کر تے ھیں کہ عثمان اللہ کی حدود جا ری کر نے میں سستی سے

 Ú©Ø§Ù… لیتا تھا اور خاندان والوں Ú©Û’ ساتھ بہت Ú¾ÛŒ لطف Ùˆ مھربا Ù†ÛŒ Ú©Û’ ساتھ پیش آتا تھا وہ خاندان والے جو اللہ  Ú©Û’ لئے کسی احترام Ú©Û’ قائل نھیں تھے Û”

عثمان کے لئے محاذ

نیک اور صالح مسلمانوں Ù†Û’ عثمان Ú©Û’ خلاف قیام کیا ،اس Ú©Û’ والیوں Ù†Û’ عثمان پر دھاوا بول دیا،اُس پر علی الاعلان تنقید Ú©ÛŒ ،یہ بات بھی شایان ذکر Ú¾Û’ کہ مخالفین کا یہ محاذ دائیں ،با ئیں ھرطرف سے تھا ØŒ طلحہ ،زبیر ،عائشہ اور عمرو بن عاص اپنی خاص رغبت اور مصلحتوں Ú©ÛŒ بنا پراس کا دفاع کررھے تھے ،بعض دوسری اھم اسلامی شخصیات جیسے عمار بن یاسر (طبیب بن طبیب)،مجاھد کبیر ابوذر غفاری،صحابی قاری  قرآن عبد اللہ بن مسعوداور ان Ú©Û’ علاوہ دوسرے افراد جنھوں Ù†Û’ اللہ Ú©ÛŒ راہ میں مصیبتیں اٹھا ئی ھیںجب انھوں Ù†Û’ سنت

 Ø±Ø³ÙˆÙ„ Ú©Ùˆ محو اور بدعت Ú©Ùˆ زندہ ھوتے ،سچوں Ú©Ùˆ جھٹلائے جانے اور بغیر حق Ú©Û’ اثر دیکھا تو انھوں Ù†Û’ عثمان Ú©Û’ منھ پر گرد وغبار پھینک دیا ،اس Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ سیاست Ú©ÛŒ سزا دینے Ú©ÛŒ غرض سے اس سے راستہ بدلنے ØŒ اور امویوں Ú©Ùˆ حکومت Ú©ÛŒ باگ ڈور سنبھالنے سے دور کرنے کا مطالبہ کیااور اُن کا اس تنقید میں اسلام Ú©ÛŒ خدمت Ú©Û’ علاوہ اور Ú©Ùˆ ئی مقصد نھیں تھا لیکن اس کامثبت جواب نھیں ملا Û”

عثمان پر حملہ

جب عثمان کے سامنے پیش کئے گئے تمام مسا ئل واضح ھو گئے اور ان کا کو ئی حل نہ نکل سکا تو انقلاب کے شعلے بھڑک اٹھے ،انقلابیوں نے اس کا محاصرہ کرلیااور اس سے حکومت واپس کرنے کا مطالبہ کیا تو اُس نے اُن کو کو ئی جواب نھیں دیا،انھوں نے اس سے مروان اور بنی امیہ کو دور کرنے کا مطالبہ کیاتو اُس نے اُن سے منھ مو ڑ لیا ،اموی اس سے شکست کھا گئے اور اس کو تنھا چھوڑ دیاتو مسلمانوں نے اس پر حملہ کردیاجن میں آگے آگے محمد بن ابی بکر تھے، انھوں نے آگے بڑھ کر عثمان کی ڈاڑھی پکڑ کر کھا : اے نعثل! (احمق )خدا تجھے رسوا و ذلیل کرے ۔

عثمان نے جواب دیا :میں نعثل نھیں ھوں ،لیکن اللہ کا بندہ اور امیر المو منین ھوں ۔۔۔

محمد بن ابی بکر نے اُن سے کھا :کیا معاویہ کو اپنے سے دور نھیں کر و گے ۔۔۔اور اس کا محاصر ہ کرنے والے بنی امیہ کو گننا شروع کر دیا ۔

عثمان نے محمدسے گریہ و زاری کرتے ھوئے یوں کھا :اے بھتیجے تم میری ڈا ڑھی چھوڑ دو کیا جس ڈاڑھی کو تم پکڑے ھوئے ھو تمھارا باپ اس ڈا ڑھی کوپکڑتا تھا؟

محمد نے ان کو یوں جواب دیا :میں تمھارے ساتھ بد سلوکی کر نا چا ہتا ھوں وہ ڈاڑھی پکڑنے سے زیادہ سخت ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 next