شیعوں کی ابتدا کهاں سے اور کیسے؟



 

 Ù„فظ شیعہ لغت میں مادہ شیع سے Ú¾Û’ جس Ú©Û’ معنی پیچھے پیچھے چلنے اور کامیابی اور شجاعت Ú©Û’ ھیں۔[1]

اسی طرح اکثر لفظ شیعہ کا اطلاق حضرت علی(علیہ السلام) کی پیروی کرنے والوںاور ان کے دوستوں پر ھوتا ھے۔[2]

جیساکہ ازھری نے کھا ھے: شیعہ یعنی وہ گروہ جو عترت اور خاندان رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دوست رکھتا ھے۔[3]

ابن خلدون نے کھا ھے: لغت میں شیعہ دوست اور پیروکار کو کھتے ھیں، لیکن فقھا اور گذشتہ متکلمین کی نظر میں علی(علیہ السلام) اور ان کی اولاد کی پیروی کرنےوالوں پر اطلاق ھوتاھے [4]لیکن شھرستانی نے معنا ی شیعہ کے سلسلے میں دائرہ کو تنگ اور محدودکرتے ھوئے کھاھے: شیعہ وہ ھیں جو صرف علی(علیہ السلام) کی پیروی کرتے ھیں اور ان کا عقیدہ یہ ھے کہ علی(علیہ السلام) کی امامت اور خلافت نص سے ثابت ھے اور کھتے ھیں کہ امامت ان سے خارج نھیں ھو گی مگر ظلم کے ذریعہ۔[5]

قرآن میں بھی لفظ شیعہ متعدد مقامات پر پیروی کرنے والوں اور مدد گار کے معنی میں آیا ھے جیسے”انّ من شیعتہ لابراھیم،[6](نوح کی پیروی کرنے والوں میں ابراھیم ھیں)دوسری جگہ ھے ”فاستغاثہ الذی من شیعتہ علی الذی من عدوہ،[7] موسیٰ کے شیعوں میں سے ایک شخص نے اپنے دشمن کے خلاف جناب موسیٰ سے نصرت کی درخواست کی، روایت نبوی میں بھی لفظ شیعہ پیروان اور علی(علیہ السلام) کے دوستوں کے معنی میں ھے [8]لفظ شیعہ شیعوں کے منابع میں صرف ایک ھی معنی اور مفھوم میں استعمال ھوا ھے اور وہ یہ ھے کہ شیعہ، علی(علیہ السلام) اور ان کے گیارہ فرزندوں کی جانشینی کے معتقدھیں جن میں پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد سے لے کر غیبت صغریٰ تک کوئی تبدیلی نھیں آئی ھے، جس طرح سے تیسری ھجری کے دوسرے حصہ کے نصف میں مکمل بارہ اماموں پر یقین رکھتے تھے، پھلے دور کے شیعہ جو پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب تھے وہ بھی اس بات کے معتقد تھے۔

اس لئے کہ انھوں نے بارہ اماموں کے نام حدیث نبوی سے یاد کئے تھے اگرچہ ستمگار حاکموں کے خوف کی بنا پر کچھ شیعہ ان روایات کو حاصل نھیں کر پائے جواس بات پر دلالت کرتی ھیں کہ اپنے زمانے کے امام کی معرفت واجب ھے جیسا کہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: (من مات لایعرف امامہ مات میتة جاھلیة)[9]جو اپنے زمان کے امام کو نہ پھچانے اور مر جائے تو ا س کی موت جاھلیت کی موت ھے۔

اس رو سے ھم دیکھتے ھیں جس وقت امام جعفرصادق(علیہ السلام) کی شھادت واقع ھوئی

 

(۱)ابن حجر ھیثمی جو اھل سنت کے دانشمندوں میں سے ایک ھیں انھوں نے اس حدیث کوجو بارہ اماموں کے بارے میں آئی ھے ذکر کیا ھے اور اس حدیث کے صحیح ھو نے پر اجماع کا دعویٰ بھی کیا ھے جو مختلف طریقوں سے نقل ھوا ھے، وہ اس حدیث کی تفسیر کرتے ھوئے اھل سنت کے علماء اور دانشوروں کے متضاد و متناقض اقوال پیش کرتے ھیں کہ جو اس سلسلہ میں وارد ھوئے ھیں اور آخر میں کسی نتیجہ تک نھیں پھونچتے ھیں، ان میں سے قاضی عیاض نے کھا: شاید اس سے مراد بارہ خلیفہ ھیں کہ جو اسلام کی خلافت کے زمانہ میں حاکم تھے کہ جو ولیدبن یزید کے زمانہ تک جاری رھا، بعض دوسروں نے کھا: بارہ سے مراد خلیفہ بر حق ھیں کہ جو قیامت تک حکومت کریں گے جن میں سے چند کا دور گزر چکا ھے جیسے خلفائے راشدین، امام حسن(علیہ السلام)، معاویہ عبداللہ بن زبیر، عمر بن عبدالعزیز اور مھدی عباسی، دوسرے اورجو دو با قی ھیں ان میں سے ایک مھدی منتظر(علیہ السلام) ھیں جو اھل بیت(علیہ السلام) میں سے ھوں گے،نیز بعض علماء نے بارہ ائمہ کی حدیث کی تفسیر بارہ اماموں سے کی ھے کہ جو مھدی(علیہ السلام) کے بعد آئیں گے ان میں سے چھ امام حسن(علیہ السلام) کے فرزندوں میں سے اور پانچ امام حسین(علیہ السلام) کے فرزندوں میں سے ھوںگے(الصواعق المحرقہ، مکتبةقاھرہ، طبع دوم، ۱۳۸۵،ص۳۷۷)

 Ø²Ø±Ø§Ø±Û ۺجو کہ بوڑھے تھے انھوں Ù†Û’ اپنے فرزند عبید Ú©Ùˆ مدینہ بھیجا تاکہ امام صادق(علیہ السلام) Ú©Û’ جانشین کا پتہ لگائیں لیکن اس سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ کہ عبید کوفہ واپس آتے،زرارہۺ دنیا سے جاچکے تھے، آپ Ù†Û’ موت Ú©Û’ وقت قرآن Ú©Ùˆ ھاتھ میں Ù„Û’ کر فرمایا: اے خدا  Ú¯ÙˆØ§Û رھنا میں گواھی دیتاھوں اس امام(علیہ السلام) Ú©ÛŒ امامت Ú©ÛŒ جس Ú©Ùˆ قرآن میں معین کیا گیا Ú¾Û’Û”[10]



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next