شیعوں کی ابتدا کهاں سے اور کیسے؟



 Ø§Ù„بتہ زمانے Ú©Û’ گزرنے Ú©Û’ ساتھ ساتھ لفظ شیعہ کا معنی اور مفھوم اپنی اصلی Ø´Ú©Ù„ اختیار کرنا Ú¾Ùˆ گیا اور اس Ú©Û’ حدو د مشخص ھوگئے، اسی لئے ائمہ اطھار(علیہ السلام) Ù†Û’ باطل فرقوں اور گروھوں Ú©ÛŒ طرف منسوب لوگوں Ú©Ùˆ شیعہ ھونے سے خارج جانا Ú¾Û’ØŒ چنانچہ شیخ طوسی حمران بن اعین سےنقل کرتے ھیں، میں Ù†Û’ امام محمدباقر(علیہ السلام) سے عرض کیا: کیا میں آپ Ú©Û’ واقعی شیعوں میں سے ھوں؟ امام(علیہ السلام) Ù†Û’ فرمایا: ھاں تم دنیا اورآخرت دونوں میں ھمارے شیعوں میں سے ھواورھمارے پاس شیعوں Ú©Û’ نام ان Ú©Û’ باپ Ú©Û’ نام Ú©Û’ ساتھ Ù„Ú©Ú¾Û’ ھوئے ھیں، مگر یہ کہ وہ Ú¾Ù… سے روگردانی کریں، پھر وہ کھتے ھیں، میں Ù†Û’ کھا: میں آپ پر قربان ھوجاوٴں کیا کوئی آپ کا شیعہ ایسا Ú¾Û’ کہ جو آپ Ú©Û’ حق Ú©ÛŒ معرفت رکھتا Ú¾Ùˆ اور ایسی صورت میں آپ سے روگردانی بھی کرے؟ امام(علیہ السلام) Ù†Û’ فرمایا: ھاں حمران تم ان Ú©Ùˆ نھیں دیکھو Ú¯Û’Û”

حمزہ زیّات جو اس حدیث کے راویوں میں سے ایک ھے، وہ کھتے ھیں کہ ھم نے اس حدیث کے سلسلہ میں بحث کی لیکن ھم امام کے مقصد کو نھیں سمجھ سکے لہذا ھم نے امام رضا(علیہ السلام) کو خط لکھا اور امام(علیہ السلام) سے اس حدیث کے متعلق دریافت کیا تو امام(علیہ السلام) نےفرمایا: امام صادق(علیہ السلام) کا مقصود، فرقہ واقفیہ تھا[11]

اس بنا پر رجال شیعی میں صرف شیعہ اثناعشری پر عنوانِ شیعہ کا اطلاق ھوتا ھے،اورفقھا کبھی کبھی اس کو اصحابنا یا اصحابنا الامامیہ سے تعبیر کرتے ھیں اور وہ لوگ جو صحیح راستہ یعنی راہ تشیع سے منحرف ھوگئے تھے ان کوفطحی، واقفی، ناوٴوسی وغیرہ سے تعبیر کیا گیا ھے اور اگر ان کا نام شیعوں کی کتب رجال میں آیا بھی ھے توانھوں نے منحرف ھونے سے قبل روایتیںنقل کی ھیں ، چنانچہ اھل سنت کے چند راویوں کے نام اس کتاب میں آئے ھیں جنھوں نے ائمہ اطھار(علیہ السلام) سے روایتیں نقل کی ھیں لیکن اھل سنت کے دانشمندوں اور علماء رجال نے شیعہ کے معنی کو وسیع قرار دیا ھے اور تمام وہ فرقے جو شیعوں سے ظاھر ھوئے ھیں جیسے غلاة وغیرہ ان پر بھی شیعہ کا اطلاق کیا ھے، اس کے علاوہ اھلبیت پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دوستوں اور محبوں کو بھی شیعہ کھا ھے جب کہ ان میں سے بعض اھل بیت(علیہ السلام) کی امامت اور عصمت پر اعتقاد نھیں رکھتے تھے، جیسے سفیان ثوری جومفتیان عراق میں سے تھا اور اھلسنت کے مبنیٰ پر فتویٰ دیتاتھا لیکن ابن قتیبہ نے اس کو شیعوں کی فھرست میں شمار کیا ھے۔[12]

 Ø§Ø¨Ù† ندیم کہ جو اھل سنت Ú©Û’ چار فقھامیں سے ایکھے شافعیوں ان Ú©Û’ بارے میں یوں کھتا Ú¾Û’ کہ شافعیوں میں تشیع Ú©ÛŒ شدت تھی [13]البتہ دوسری ا ور تیسری صدی ھجری میں شیعہ اثناعشری Ú©Û’ بعد شیعوں Ú©ÛŒ زیادہ تعداد Ú©Ùˆ زیدیوں Ù†Û’ تشکیل دیا Ú¾Û’ØŒ وہ لوگ اکثر سیاسی معنیٰ میں شیعہ تھے نہ کہ اعتقادی معنیٰ میں، اس لئے کہ فقھی اعتبار سے وہ فقہ جعفری Ú©Û’ پیروی نھیں کرتے تھے بلکہ فقہ حنفی Ú©Û’ پیرو تھے،[14]اصول اعتقادی Ú©Û’ اعتبار سے شھرستانی نقل کرتا Ú¾Û’ØŒ زید ایک مدت تک واصل بن عطا کا شاگرد تھا جس Ù†Û’ مذھب معتزلہ Ú©ÛŒ بنیاد ڈالی اور اصول مذھب معتزلہ Ú©Ùˆ زید Ù†Û’ پھیلایا Ú¾Û’ØŒ-- اس وجہ سے زیدیہ اصول میں معتزلی ھیں اسی باعث یہ مفضول Ú©ÛŒ امامت کوافضل Ú©Û’ ھوتے ھوئے جائز جانتے ھیں اور شیخین Ú©Ùˆ برا بھی نھیں کھتے ھیں اور اعتقادات Ú©Û’ اعتبار سے اھل سنت سے نزدیک ھیں۔[15]

چنانچہ ابن قتیبہ کھتا ھے: زیدیہ رافضیوں کے تمام فرقوں سے کم تر غلو کرتے ھیں۔[16]

اس دلیل کی بنا پر محمد نفس زکیہ کے قیام(جو زیدیوں کے قائدین میں سے ایک تھے) کو بعض اھل سنت فقھاکی تاکید اور رھنمائی حاصل تھی اور واقدی نے نقل کیا ھے، ابوبکر بن ابیسیرہ [17]ابن عجلان [18]عبداللہ بن جعفر [19]مکتب مدینہ کے بڑے محدثین میں سے تھے اور خود واقدی نے ان سے حدیث نقل کی ھے، وہ سب محمد نفس زکیہ کے قیام میں شریک تھے، اسی طرح شھرستانی کھتاھے محمد نفس زکیہ کے شیعوں میں ابوحنیفہ بھی تھے۔ [20]

 Ø¨ØµØ±Û Ú©Û’ معتزلی بھی محمد Ú©Û’ قیام Ú©Û’ موافق تھے اور ابو الفرج اصفھانی Ú©Û’ نقل Ú©Û’ مطابق بصرہ میں معتزلیوں Ú©ÛŒ ایک جماعت Ù†Û’ جن میں واصل بن عطا اور عمرو بن عبید تھے ان لوگوںنے ان Ú©ÛŒ بیعت Ú©ÛŒ تھی [21]اس لحاظ سے زیدیہ صرف سیاسی اعتبار سے شیعوں میں شمار ھوتے تھے اگر چہ وہ اولاد فاطمہ سلام اللہ علیھا Ú©ÛŒ افضلیت واولویت Ú©Û’ معتقد بھی تھے۔

آغاز تشیّع

آغاز تشیع کے سلسلہ میں مختلف نظریات پائے جاتے ھیں ، جنھیں اجمالی طور پر دو طبقوں میں تقسیم کیا جا سکتا ھے:

<۱>وہ صاحبان قلم اور محققین جن کا کھنا ھے: شیعیت کا آغاز رسول اعظم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد ھوا، خود وہ بھی چند گروہ میں تقسیم ھوجاتے ھیں۔

<الف >پھلے گروہ کا کھنا ھے: شیعیت کا آغاز سقیفہ کے دن ھوا، جب بزرگ صحابہ کرام کی ایک جماعت نے کھا: حضرت علی علیہ السلام امامت و خلافت کے لئے اولویت رکھتے ھیں ۔[22]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next