شیعوں کی ابتدا کهاں سے اور کیسے؟



<ب>دوسرے گروہ کا کھنا ھے: آغاز تشیع خلافت عثمان کے آخری زمانے سے مربوط ھے اور یہ لوگ اس زمانہ میں ، عبداللہ بن سبا کے نظریات کے منتشر ھونے کوآغاز تشیع سے مربوط جانتے ھیں۔[23]

<ج>تیسرا گروہ معتقد ھے کہ شیعیت کا آغاز اس دن سے ھوا جس دن عثمان قتل ھوئے، اس کے بعد حضرت علی(علیہ السلام) کی پیروی کرنے والے شیعہ حضرات ان لوگوں کے مدمقابل قرار پائے، جو خون عثمان کا مطالبہ کررھے تھے، چنانچہ ابن ندیم ر قم طراز ھیں : جب طلحہ و زبیر نے حضرت علی(علیہ السلام) کی مخالفت کی اور وہ انتقام خون عثمان کے علاوہ کسی دوسری چیز پر قانع نہ تھے، نیز حضرت علی(علیہ السلام) بھی ان سے جنگ کرنا چاھتے تھے تاکہ وہ حق کے سامنے تسلیم ھوجائیں، اس دن جن لوگوں نے حضرت علی(علیہ السلام) کی پیروی کی وہ شیعہ کے نام سے مشھور ھوگئے اور حضرت علی(علیہ السلام) بھی خود ان سے فرماتے تھے: یہ میرے شیعہ ھیں ، [24]نیز ابن عبدربہ اندلسی ر قم طراز ھیں : ---

 â€Ø´ÛŒØ¹Û وہ لوگ ھیں جو حضرت علی(علیہ السلام) Ú©Ùˆ عثمان سے افضل قرار دیتے ھیں۔[25]

<د>چوتھا گروہ معتقد ھے کہ شیعہ فرقہ روز حکمیت کے بعدسے شھادت حضرت علی(علیہ السلام) تک وجود میں آیا۔[26]

<ھ >پانچواں گروہ آغاز تشیع کو واقعہ کربلا اور شھادت امام حسین(علیہ السلام) سے مربوط قرار دیتاھے۔[27]

<۲>دوسرا طبقہ ان محققین کا ھے جو معتقد ھیں کہ شیعیت کا ریشہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حیات طیبہ میں پایا جا تا تھا،تمام شیعہ علما بھی اس کے قائل ھیں ۔[28]

بعض اھل سنت دانشوروں کابھی یھی کھنا ھے، چنانچہ محمد کردعلی جو اکابرعلمائے اھل سنت سے ھیں ، کھتے ھیں : ”رسول خدا صلیٰ اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زمانے میں بعض صحابہ کرام شیعیان علی(علیہ السلام) کے نام سے مشھور تھے۔[29]

مذکورہ بالا نظریات کے پیش نظر کھا جا سکتا ھے کہ روز سقیفہ، خلافت عثمان کا آخری دور،جنگ جمل، حکمیت اور واقعہ کربلا وغیرہ وہ موارد ھیں جن میں رونما ھونے والے کچھ حادثات تاریخ تشیع میں موٴثر ثابت ھوئے، چونکہ عبداللہ بن سبا نامی کے وجود کے بارے میں شک و ابھام پایا جاتاھے،لہٰذا ان ادوار میں شیعیت کا تشکیل پا نا بعید ھے۔

کیونکہ اگر احادیث پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر محققانہ نظر کی جائے تو معلوم ھوتا ھے کہ ان سب سے پھلے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زبانی بھت سی احادیث میں لفظ شیعہ حضرت علی(علیہ السلام) کے چاھنے والوں کے لئے استعمال ھوا ھے، جن میں سے ھم بعض کی طرف اشارہ کررھے ھیں، نیز یہ تمام احادیث اھل سنت و الجماعت کے نزدیک مقبول ھیں اور منابع احادیث میں ھیں ، جیسا کہ سیوطی جو کہ اھل سنت والجماعت کے مفسروں میں سے ھیں اس آیہٴ کریمہ: ”اولٰئکٴ ھم خیر البریة “ کی تفسیر میں پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حدیث نقل کرتے ھیں ، منجملہ یہ حدیث کہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسلام نے فرمایا: اس آیہٴ کریمہ: ”اولٰئکٴ ھم خیر البریة “ میں خیرالبریہ سے مراد حضرت علی(علیہ السلام) اور ان کے شیعہ ھیں اور وہ قیامت کے دن کامیاب ھیں۔[30]

ر سول اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ù†Û’ حضرت علی(علیہ السلام) سے فرمایا: خداوند کریم Ù†Û’ آپ Ú©Û’ شیعوں Ú©Û’ اور شیعوں Ú©Ùˆ دوست رکھنے والے افراد Ú©Û’ گناھوں Ú©Ùˆ بخش دیا Ú¾Û’ØŒ [31]نیز پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ù†Û’ حضرت علی(علیہ السلام) سے فر مایا: آپ اور آپ Ú©Û’ شیعہ حوض کوثر پر میرے پاس آئیں Ú¯Û’ در حالانکہ آپ حوض کوثر سے سیراب Ú¾ÙˆÚºÚ¯Û’ اور آپ Ú©Û’ چھرے(نور سے) سفیدھوں Ú¯Û’ اور آپ Ú©Û’ دشمن پیاسے اور طوق Ùˆ زنجیر میں گرفتا رھوکر میرے پاس آئیں Ú¯Û’[32] رسول خدا صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم Ù†Û’ ایک طولانی حدیث میں حضرت علی(علیہ السلام) Ú©Û’ فضائل بیان کرتے ھوئے اپنی صاحبزادی فاطمہ زھراسلام اللہ علیھا سے فرمایا: اے فاطمہ  علی(علیہ السلام) اور ان Ú©Û’ شیعہ Ú©Ù„(قیامت میں ) کامیاب(نجات پانے والوں میں) ھیں۔[33]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next