شیعوں کی ابتدا کهاں سے اور کیسے؟



اس زمانے کے لوگ بھی قریش کے اس رویہ سے آگاہ تھے جیسا کہ براء بن عازب نے نقل کیا کہ میں بنی ھاشم کے چاھنے والوں میں سے تھا جس وقت رسول اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دنیا سے گئے تو مجھے اس بات کا ڈر ھوا کہ قریش بنی ھاشم سے خلافت کو نہ چھین لیں اور میں کافی حیران وسر گردان تھا۔[113]

 Ù‚ریش کا ابو بکر اور عمر Ú©ÛŒ خلافت پر راضی ھونا خود ان Ú©Û’ فائدے میں تھا جیساکہ ابوبکر Ù†Û’ مرتے وقت قریش Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ لوگوں سے کہ جو اس Ú©ÛŒ عیادت Ú©Û’ لئے آئے تھے کھا: میں جانتا Ú¾ÙˆÚº کہ تم میں سے ھر ایک یہ خیال کرتا Ú¾Û’ کہ میرے بعد خلافت اس Ú©ÛŒ طرف منتقل Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ لیکن میں Ù†Û’ تم میں سے بھترین شخص Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ لئے چنا Ú¾Û’Û”[114]

ابن ابی الحدید کھتا ھے: قریش عمر کی طولانی خلافت کی وجہ سے ناراض تھے اور عمربھی اس بات سے آگاہ تھے لہذا وہ اس بات کی اجازت نھیں دیتے تھے کہ وہ مدینہ سے باھر جائیں۔[115]

<۲> قبیلوں کی رقابت و حسادت

عربوں میں قبیلوں Ú©Û’ درمیان رقابت اور حسادت بھت تھی خداوندعالم  Ù†Û’ قرآن مجید میں سورہ تکاثر[116]اور سورہ سباء[117]میں اس مطلب Ú©ÛŒ طرف اشارہ کیا Ú¾Û’ØŒ زمانہٴ جاھلیت میں بنی ھاشم اور دوسرے تمام قبائل Ú©Û’ درمیان رقابت موجود تھی، زمزم کھودتے وقت جناب عبدالمطلب(علیہ السلام) Ú©Û’ مقابلہ میں قریش Ú©Û’ تمام قبائل جمع ھوگئے تھے اور وہ نھیں چاھتے تھے کہ یہ افتخار صرف عبد المطلب(علیہ السلام) Ú©Ùˆ حاصل Ú¾ÙˆÛ”[118]

یھی وجہ ھے کہ ابوجھل کھتا تھا ھم بنی ھاشم سے ان کے شرف کی وجہ سے رقابت کرتے تھے وہ بھی لوگوں کو کھانا دیتے تھے توھم بھی لوگوں کو کھانا دیتے تھے، وہ لوگوں کو سواری مھیاکرتے تھے تو ھم بھی لوگوں کو سواری مھیا کرتے تھے تو وہ لوگوں کو پیسے دیتے تھے ھم بھی لوگوں کو پیسے بانٹتے تھے اور ھم ان کے ساتھ اس طرح شانہ بشانہ بڑھ رھے تھے جیسے گھوڑوں کی دوڑمیں دو گھوڑے ساتھ چل رھے ھوں، یھاں تک کہ ان لوگوں نے کھا: ھم میں ایک ایسا پیغمبرمنتخب ھوا ھے کہ جس پر آسمان سے وحی نازل ھوتی ھے اب ھم ان تک کیسے پھونچتے؟ خدا کی قسم ھم اس پر ھرگز ایمان لائے اور نہ ھی ان کی تصدیق کی۔[119]

امیہ بن ابی الصلت جو طائف کے اشراف میں سے تھا اس نے اسی وجہ سے اسلام قبول نھیں کیا اور پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موعودکا سالھا سال انتظار کرتا رھاتاکہ اس انتطارمیں خود کو اس منصب تک پھنچا دے جب اس کو بعثت رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی خبر ملی پیروی کرنے سے اجتناب کیا اور اس کی علت یہ بتائی کہ مجھ کو ثقیف کی عورتوں سے شرم آتی ھے، اور اس کے بعد کھتا ھے: کافی عرصہ تک میں ن سے یہ کھتا رھاکہ وہ پیغمبر موعود میں ھوگا اب کس طرح تحمل کروں کہ وہ مجھے بنی عبد مناف کے ایک جوان کا پیرو دیکھیں۔[120]

لیکن اس حسد ورقابت کے باوجود خدا نے پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو کامیاب کیا اور قریش کی شان و شوکت کو خاک میں ملادیا، آٹھویں ھجری کے بعد اکثر اشراف قریش مدینہ منتقل ھو گئے اور وھاں بھی خاندان پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کو تکلیف دینے سے باز نہ آئے۔

ابن سعد Ù†Û’ نقل کیا Ú¾Û’ کہ مھاجرین میں سےایک Ù†Û’ عباس بن عبدالمطلب سے چند بار کھا: آپ Ú©Û’ والدعبدالمطلب(علیہ السلام) اور بنی سھم کاھنہ غیطلہ دونوں جھنم میں ھیں، آخر کار عباس غصہ Ú¾Ùˆ گئے اور اس Ú©Û’ منھ پر طمانچہ مارا اور اس Ú©ÛŒ ناک سے خون Ù†Ú©Ù„ آیا، اس شخص Ù†Û’ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے آکر عباس Ú©ÛŒ شکایت Ú©ÛŒ رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ù†Û’ اپنے چچا عباس سے اس با ت Ú©ÛŒ وضاحت چاھی، عباس Ù†Û’ سارا قضیہ بیان کیا تو پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ù†Û’ فرمایا: کیوں  عباس Ú©Ùˆ اذیت دیتے ھو؟ [121]

حضرت علی(علیہ السلام) اپنے مخصوص کمال کی بنا پر زیادہ مورد حسد قرار پائے امام باقر(علیہ السلام) فرماتے ھیں کہ جب بھی رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) علی(علیہ السلام) کے فضا ئل بیان کرناچاھتے تھے یا اس آیت کی تلاوت کرنا چاھتے تھے جو علی(علیہ السلام) کی شان میں نازل ھوئی تھی تو کچھ لوگ مجلس سے اٹھ کر چلے جاتے تھے، اس طرح کی روایت نبی اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھت زیا دہ وارد ھوئی ھیں۔ [122]

آپ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: جس نے علی(علیہ السلام) سے حسد کیا اس نے مجھ سے حسد کیا اور جس نے مجھ سے حسد کیا وہ کافر ھوگیا -------- -----۔[123]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next