شیعوں کی ابتدا کهاں سے اور کیسے؟



امام ھدی کالبدر یجلوا الدیا جیا[89]

پرور دگارا علی(علیہ السلام) کی مدد کرنے والوںکی مدد کرکیونکہ جس طرح تاریک شب میں چاند ھدایت کرتا ھے اسی طرح وہ اپنے چاھنے والوں کی ھدایت کرتے ھیں۔

ان اشعارمیں حسان نے پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تقریر جو علی(علیہ السلام) کے بارے میں تھی ان کو امام، ولی اور ھادی جاناکہ جو امت کی رھبری اور زعامت کی وضاحت کرتی ھے

ھاں عام مسلمان اس بات کا گمان نھیں کرتے تھے کہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعدکوئی بھیپیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جانشینی اور خلافت کے بارے میں علی(علیہ السلام) سے جھگڑا کرے گاجیسا کہ معاویہ نے محمد بن ابی بکر کے خط کے جواب میں تحریر کیا کہ رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں میں اور تمھارے باپ ابوطالب(علیہ السلام) کے بےٹے کی اطاعت کو اپنے اوپر لازم سمجھتے تھے اور ان کے فضل کو اپنے اوپر آشکار جانتے تھے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رحلت کے بعد تمھارے باپ اورعمر سب سے پھلے وہ شخص تھے کہ جنھوں نے علی(علیہ السلام) کے مرتبہ کو گھٹا یا اور لوگوں سے اپنی بیعت لی۔[90]

یھی وجہ ھے وہ لوگ جو پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی کے آخری مھینوںمیں مدینہ میں نھیں تھے انھیں بعد وفات پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بعض انجام دی جانے والی سازشوں کا علم نھیں تھا، جیسے خالدبن سعید اور ابوسفیان پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد جب مدینہ آئے تو انے دیکھاکہ ابوبکر پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی جگہ بیٹھے ھیں اور خود کو پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خلیفہ بتا رھے ھیں تو ان لوگوں کو بھت تعجب ھوا۔[91]

حتیٰ کہ جب ابو سفیان سفر سے واپس آیا اور ان حالات کو دیکھا تو عباس بن عبدالمطلب(علیہ السلام) اور علی(علیہ السلام) کے پاس گیا اور ان سے درخواست کی کہ اپناحق لینے کے لئے قیام کریں لیکن انھوں نے اس کی بات کو قبول نھیں کیا، البتہ ابو سفیان کی نیت میں خلوص نھیں تھا۔[92]

اگر چہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اکثر صحابہ نے ابو بکر کی خلافت کو قبول کرلیا لیکن علی(علیہ السلام) کے کی فضلیت وبرتری کو نھیں بھولے جب آپ مسجد میں ھوتے تھے شرعی مسائل میں ٓپ کے علاوہ کوئی فتویٰ نھیں دیتا تھا کیونکہ آپ کو رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکرم کی صاف و صریح حدیث کی بنا پر امت میں سب سے زیادہ صحیح فیصلہ کرنے والا جانتے تھے۔[93]

حضرت عمر کا کھنا تھا کہ خدانہ کرے کوئی مشکل پیش آئے اور ابوالحسن نہ ھوں۔[94]

نیزاصحاب پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کھتے تھے ؛ جب تک علی(علیہ السلام) مسجد میں موجودر ھیں ان کے علاوہ کوئی بھی فتویٰ دینے کا حق نھیں رکھتا۔[95]

اگر چہ علی(علیہ السلام) نے پیغمبر کی وفات کے بعد سیاسی اقتدارحاصل نھیں کیالیکن آپ کے فضائل ومناقب کویھی اصحا ب پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان کرتے ھیں، ابن حجر ھیثمی جو اھل سنت کے متعصب عالموں میں سے ھیں انھوںنے حدیث غدیر کے راویوں کی تعداد تیس افراد بتائی ھے۔[96]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next