شیعوں کی ابتدا کهاں سے اور کیسے؟



حارث بن خزرج جو پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جنگوں میں انصار کے علمدار ھواکرتے تھے نقل کرتے ھیں: نبی اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے علی(علیہ السلام) سے فرمایا: اھل آسمان آپ کو امیرالمومنین(علیہ السلام) کھتے ھیں۔[144]

 ÛŒØ¹Ù‚وبی لکھتا Ú¾Û’: عمر Ú©ÛŒ Ú†Ú¾ رکنی کمیٹی Ú©ÛŒ تشکیل اور عثمان Ú©Û’ انتخاب Ú©Û’ بعد Ú©Ú†Ú¾ لوگوں Ù†Û’ یہ ظاھر کیا کہ Ú¾Ù… علی(علیہ السلام) Ú©ÛŒ طرف رجحان رکھتے ھیں اور عثمان Ú©Û’ خلاف باتیں کرتے تھے، ایک شخص نقل کرتا Ú¾Û’ کہ میں مسجدالنبی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں داخل ھوا دیکھا ایک آدمی دوزانو بیٹھا Ú¾Û’ اور اس درجہ بیتاب Ú¾Ùˆ رھا Ú¾Û’ جیسے تمام دنیا اس Ú©ÛŒ تھی اور اب پوری دنیا اس سے Ú†Ú¾Ù† گئی Ú¾Û’ لوگوں سے مخاطب Ú¾Ùˆ کر کہہ رھا Ú¾Û’: قریش پر تعجب Ú¾Û’ کہ خلافت Ú©Ùˆ خاندان پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے خارج کردیا حالانکہ ان Ú©Û’ درمیا Ù† سب سے پھلا مومن اوررسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چچا زاد بھائی دین خدا کا دانا ترین عالم ا ور فقیہ ترین شخص صراط مستقیم موجود تھا، خدا Ú©ÛŒ قسم  امام ھادی Ùˆ مھدی اور طاھر Ùˆ نقی سے خلافت Ú©Ùˆ Ù„Û’ لیا گیاکیونکہ ان کا ھدف اصلاح امت Ùˆ دین داری نہ تھا بلکہ انھوں Ù†Û’ دنیا Ú©Ùˆ آخرت پر ترجیح دی“ راوی کھتا Ú¾Û’: میں نزدیک ھوا اور دریافت کیا خدا آپ پر رحمت نازل کرے آپ کون ھیں؟ اور یہ شخص جس Ú©Û’ بارے میں بیان کر رھے ھیں وہ کون Ú¾Û’ØŸ فرمایا: میں مقداد بن عمر ÙˆÚ¾ÙˆÚº اور وہ علی(علیہ السلام) بن ابی طالب(علیہ السلام) ھیں، میں Ù†Û’ کھا: آپ قیام کریں میں آپ Ú©ÛŒ مدد کرو Úº گا، مقداد Ù†Û’ کھا: میرے بیٹے یہ کام ایک دو آدمی سے ھونے والا نھیں Ú¾Û’Û”[145]

ابوذر غفاریۺ بھی عثمان Ú©ÛŒ خلافت Ú©Û’ روز مسجد نبوی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ú©Û’ دروازہ پر Ú©Ú¾Ú‘Û’ کہہ رھے تھے جو مجھے پھچانتا Ú¾Û’ وہ پھچانتا Ú¾Û’ اور جو نھیں پھچانتا وہ مجھے پھچان Ù„Û’ میں جندب بن جنادہ ابوذر غفاری ھوں، محمد(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) علم آدم(علیہ السلام) Ú©Û’ وارث اور تمام فضائل انبیاء Ú©Û’ حامل ھیں اور علی(علیہ السلام)(علیہ السلام) محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ú©Û’ جانشین اور ان Ú©Û’ علم Ú©Û’ وارث ھیں، اے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ú©Û’ بعد سرگرداں امت  آگاہ ھوجاوٴ جس Ú©Ùˆ خدانے مقدم کیا تھا اس Ú©Ùˆ اگر تم مقدم رکھتے اور ولایت Ú©Ùˆ خاندان رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں رھنے دیتے تو خداکی نعمتیں اوپر اور نیچے سے نازل ھوتیں جو بھی مطلب تم چاھتے اس کا علم کتاب خدا اور سنت پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)سے حاصل کرلیتے لیکن اب تم Ù†Û’ ایسا نھیں کیا تو اپنے اعمال کا نتیجہ دیکھنا۔[146]

ھاں شیعیان علی(علیہ السلام) کے پھلے گروہ میں یھی پیغمبراکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب با وفا تھے انھیں کے ذریعہ تشیع تابعین تک منتقل ھوئی اور انھیں کی تلاش و کوشش کی وجہ سے عثمان کی حکومت کے آخری دور میں سیاسی حوالہ سے حضرت علی(علیہ السلام) کی خلافت کے اسباب فراھم ھوئے۔

شیعہ صحابی

ھم پھلے بیان کر چکے ھیں کہ جس نے سب سے پھلے پیروان علی(علیہ السلام) کو شیعہ کھا وہ حضرت محمد مصطفی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذات گرامی تھی، رسول اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں آپ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کچھ صحابہ شیعیان علی(علیہ السلام) کے نام سے مشھور تھے، محمدکرد علی خطط الشام میں لکھتا ھے: رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں اصحاب میں سے چند بزرگ، دوست داران علی(علیہ السلام) کے نام سے معروف تھے جیسے سلمان فارسی ۺ جوکھتے ھیں ھم نے رسول خدا(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ھاتھوں پر بیعت کی تاکہ مسلما نوں کے ساتھ خیرخواھی کریں اور علی(علیہ السلام) کے دوستوں اور ان کی اقتدا کرنے والوں میں سے رھیں، ابوسعید خدری کھتے ھیں: ھم کو پانچ چیزوں کا حکم ھو الوگوں نے چار پر عمل کیا اور ایک کو چھوڑدیا پوچھا گیا وہ چار چیزیںکون سی ھیں؟ انھوں نے کھا: نماز، زکوٰة، روزہٴ ماہ رمضان اور حج، پھر پوچھا گیا کہ وہ کیا ھے جس کو لوگوں نے ترک کردیا؟ تو انھوںنے کھا: وہ علی(علیہ السلام) بن ابیطالب(علیہ السلام) کی ولایت ھے لوگوں نے کھا: کیا یہ بھی انھیں چار چیزوں کی طرح واجب ھے؟ کھا: ھاں یہ بھی اسی طرح واجب ھے،یا ابوذر غفاری، عمار یاسر، حذیفہ بن یمان، خزیمہ بن ثابت ذوالشھادتین ابوایوب انصاری، خالد بن سعید قیس بن سعد وغیرہ شیعہٴ علی(علیہ السلام) کے عنوان سے جانے جاتے تھے۔ [147]

ابن ابی الحدید کاپھلے دور کے شیعوں کے بارے میں کھناھے علی(علیہ السلام) کی افضلیت کا قول پرانا قول ھے اصحاب اور تابعین میں سے اکثر اس کے قائل تھے جیسے عمار، مقداد، ابوذر، سلمان، جابر، ابی بن کعب، حذیفہ، بریدہ، ابو ایوب، سھل بن حنیف، عثمان بن حنیف ابولھیثم بن تیھان، خزیمہ بن ثابت، ابوالطفیل عامر بن واثلہ، عباس بن عبد المطلب(علیہ السلام) اور تمام بنی ھاشم اور بنی مطلب، شروع میں زبیر بھی حضرت علی(علیہ السلام) کے مقدم ھونے کے قائل تھے بنی امیہ میں سے بھی کچھ افراد جیسے خالد بن سعید اور اس کے بعد عمر بن عبدالعزیز بھی علی(علیہ السلام) کی افضلیت کے قائل تھے۔ [148]

سید علی خان شیرازی نے درجات الرفیعةفی طبقات الشیعہ میں یک حصہ شیعہ صحابیوں سے مخصوص کیا ھے، سب سے پھلے بنی ھاشم کا ذکر کیا ھے اس کے بعد تما م شیعہ صحابیوں کوپیش کیا ھے، پھلا حصہ جو بنی ھاشم سے مربوط شیعہ اصحاب سے ھے اس طرح ذکر کیا ھے: ابوطالب، عباس بن عبدالمطلب، عبداللہ بن عباس، فضل بن عباس، عبیداللہ بن عباس، عبدالرحمن بن عباس، تمام بن عباس، عقیل بن ابی طالب، ابو سفیان بن حارث بن عبدالمطلب، نوفل بن حارث بن عبدالمطلب عبداللہ بن زبیر بن عبدالمطلب(علیہ السلام) ، عبداللہ بن جعفر، عون بن جعفر، محمدبن جعفر، ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب، طفیل بن حارث بن عبدالمطلب، مغیرہ بن نوفل بن حارث بن عبدالمطلب، عباس بن عتبہ بن ابی لھب عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب، جعفر بن ابی سفیان بن حارث بن عبدالمطلب۔[149]

سید علی خان نے دوسرے باب میں شیعیان بنی ھاشم کے علاوہ اصحاب شیعہ کا اس طرح تذکرہ کیا ھے عمربن ابی سلمہ، سلمان فارسی، مقداد بن اسود، ابوذر غفاری، عماربن یاسر، حذیفہ بن یمان، خزیمہ بن ثابت، ابو ایوب انصاری، ابوالھیثم مالک بن تیھان، ابی ابن کعب، سعد بن عبادہ، قیس بن سعد، سعدبن سعدبن عبادہ، ابو قتادہ انصاری، عدی بن حاتم عبادہ بن صامت، بلال بن رباح، ابوالحمرا، ابو رافع، ھاشم بن عتبہ بن ابی وقاص، عثمان بن حنیف، سھل بن حنیف، حکیم بن جبلہ العدوی، خالد بن سعید بن عاص، ولید بن جابر بن طلیم الطائی، سعد بن مالک بن سنان، براء بن مالک انصاری، ابن حصیب اسلمی کعب بن عمرو انصاری، رفاعہ بن رافع انصاری، مالک بن ربیعہ ساعدی، عقبہ بن عمربن ثعالبہ انصاری، ھند بن ابی ھالہ تمیمی، جعدہ بن ھبیرہ، ابو عمرہ انصاری، مسعود بن اوس، نضلہ بن عبید، ابو برزہ اسلمی، مرداس بن مالک اسلمی، مسور بن شدا دفھری، عبداللہ بن بدیل الخزاعی، حجر بن عدی کندی، عمر وبن الحمق خزاعی، اسامہ بن زید، ابو لیلیٰ انصاری، زید بن ارقم اوربراء بن عازب اوسی۔[150]

موٴلف رجال البرقی نے بھی شیعیان ا ورمحبان علی(علیہ السلام) جو اصحاب پیغمبر سے تھے انھیں اپنی کتاب کے ایک حصہ میں اس طرح ذکرکیا ھے:

سلمان، مقداد،ابوذر، عمار،اور ان چار افراد Ú©Û’ بعد ابولیلیٰ، شبیر، ابو عمرة انصاری ابو سنان انصاری، اور ان چار افراد Ú©Û’ بعدجابر بن عبداللہ انصاری، ابو سعید انصاری جن کا نام سعد بن مالک خزرجی تھا،ابو ایوب انصاری خزرجی، ابی بن کعب انصاری ابوبرزہ اسلمی خزاعی جن کا نام نضلہ بن عبیداللہ  تھا،زید بن ارقم انصاری بریدہ بن حصیب اسلمی، عبدالرحمن بن قیس جن کا لقب سفینہ راکب اسد تھا،عبداللہ بن سلام، عباس بن عبد المطلب(علیہ السلام)ØŒ عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن جعفر، مغیرہ بن نوفل بن حارث بن عبد المطلب(علیہ السلام)ØŒ حذیفة الیمان جو انصار میں شمار کئے جاتے تھے، اسامہ بن زید، انس بن مالک ابو الحمراء،براء بن عا زب انصاری اور عرفہ ازدی۔[151]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 next