حضرت محمد مصطفی (ص) خاتم الانبیاء کی نبوت



”تمھاری پہچان یہ ھے کہ تم تین رات برابر لوگوں سے بات نھیں کرسکوگے۔“

پس پھلی آیت میں تین دن کا ذکرھے جبکہ دوسری آیت میں یہ مدت تین رات بیان کی گئی ھے۔

اس اعتراض کے جواب میں کافی ھے کہ ھم اشارہ کریں کہ لغت عرب میں ”یوم“ کے معنی کیا ھیں چنانچہ عربی زبان میں ”یوم“ کہہ کر دن مراد لیا جاتا ھے جیسا کہ ارشاد خداوندی ھے:

< سَخَرَّہَاْ عَلَیْہِمْ سَبْعَ لِیَالٍ وَثَمَانِیَةَ اَیَّامٍ >[25]

”خدا نے اسے (تیز آندھی کو )سات رات اور آٹھ دن لگاتا ران پر چلایا“

اور کبھی یوم کہہ کرشب وروز (۲۴گھنٹے) مراد لئے جاتے ھیں، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد هوتا ھے:

<فَقَالَ تَمَتَّعُوْا فِی دَارِکُمْ ثَلاٰثَةَ اَیَّامٍ >[26]

”تب جناب صالح نے کھا اچھا تین دن تک (اور)اپنے گھر میںچین سے بیٹھ جاؤ“

جبکہ ”لیل“ سے مراد رات لی جاتی ھے:مثلاً:

<وَالَّیْلِ اِذَا یَغْشیٰ>[27]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next