حضرت محمد مصطفی (ص) خاتم الانبیاء کی نبوت



قارئین کرام !     معجزہ ایک ایسی حقیقت Ú¾Û’ جس Ú©Û’ اصلی اور نقلی هونے Ú©Ùˆ کوئی آسانی سے نھیں سمجھ سکتا جیسا کہ گذشتہ اعتراض سے ظاھر هوتا Ú¾Û’ØŒ بلکہ اس سلسلہ میں معلومات رکھنے والے علماء Ú¾ÛŒ سمجھ سکتے ھیں اور اس Ú©ÛŒ خصوصیات سے یھی افراد آگاہ هوتے ھیں اور یھی لوگ تشخیص دے سکتے ھیں کہ نوع انسانی اس طریقہ کا کام انجام دینے سے قاصر Ú¾Û’ یا وہ اس طرح کا کام انجام دے سکتے ھیں اسی وجہ سے علماء Ú¾ÛŒ سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ معجزات پر ایمان لاتے ھیں:

<اِنَّمَا یَخْشَی اللّٰہَ مِنْ عِبَادِہ الْعُلَمَاءُ >[16]

”اس کے بندوں میں خدا کا خوف کرنے والے تو بس علماء (ھی) ھیں“

کیونکہ جاھل انسان صدق وکذب میں امتیاز نھیں کرسکتا او رجو لوگ جاھل ھیں اور جب تک اس علم Ú©Û’ مقدمات سے جاھل ھیںان پر باب Ø´Ú© کھلا رہتا Ú¾Û’ کیونکہ یہ لوگ احتمال دیتے رھیں Ú¯Û’ کہ اس کام Ú©Û’ کرنے والے Ù†Û’ اس علم Ú©Û’ مقدمات Ú©Û’ ذریعہ یہ کام کردکھایا Ú¾Û’ اور یہ صاحبان علم  Ú©Û’ لئے ایسا کام کرنا کوئی مشکل نھیں Ú¾Û’ØŒ چنانچہ ان تمام احتمالات Ú©ÛŒ بنا پر اس معجزہ Ú©ÛŒ جلدی تصدیق نھیں کرتے۔  اسی وجہ سے حکمت الٰھی کا تقاضا یہ Ú¾Û’ کہ ھر نبی کا معجزہ اس Ú©Û’ زمانہ میں شایع شدہ علم Ú©Û’ مشابہ هو، جس پر اس زمانہ Ú©Û’ علماء Ù†Û’ ممارست اور تمرین Ú©ÛŒ هو اور اس جیسا عمل انجام دینے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ هو تاکہ جلد Ú¾ÛŒ تصدیق کرسکےں اور حجت تمام هوجائے۔

اسی بنا پر Ú¾Ù… دیکھتے ھیں کہ جناب موسیٰ علیہ السلام Ú©Û’ زمانہ میں جادوگروں Ù†Û’ حضرت موسیٰ علیہ السلام Ú©ÛŒ تصدیق کرنے میں جلدی Ú©ÛŒ کیونکہ جناب موسیٰ  (ع) Ú©Û’ معجزہ Ú©Ùˆ دیکھ کر اس بات کا اندازہ لگالیا کہ جو Ú©Ú†Ú¾ حضرت موسیٰ (ع) Ù†Û’ انجام دیا وہ جادو گری نھیں Ú¾Û’Û”

اسی طرح نزول قرآن Ú©Û’ وقت چونکہ عربوں Ú©ÛŒ فصاحت وبلاغت اپنے عروج پر تھی، تواس وقت Ú©Û’ لحاظ سے حکمت الٰھی کا تقاضا یہ تھا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلمکا معجزہ فصاحت وبلاغت Ú©Û’ لحاظ سے ممتاز هو، چنانچہ پیغمبر اسلام  Ù†Û’ قرآن Ú©Ùˆ معجزہ Ú©Û’ طور پر پیش کیا جو فصیح وبلیغ تھا تاکہ عرب Ú©Û’ زبان داں اور ممتاز ادیبوں پر یہ بات واضح هوجائے کہ یہ کلام الٰھی Ú¾Û’ جو انسانی فصاحت وبلاغت اور ان Ú©ÛŒ فکر سے اوپر Ú¾Û’Û”

قارئین کرام !     جیسا کہ Ú¾Ù… Ù†Û’ Ù¾Ú¾Ù„Û’ بھی عرض کیا کہ ھمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلمقرآن مجید Ú©Û’ علاوہ بھی دوسرے معجزات رکھتے تھے جن Ú©Ùˆ اس کتاب میں بیان نھیں کیا جاسکتا، لیکن ان تمام معجزات میں قرآن کریم وہ عظیم معجزہ Ú¾Û’ جس Ú©ÛŒ شان نرالی Ú¾Û’ اور جس Ú©ÛŒ حجت بھی کامل ترین Ú¾Û’ کیونکہ ایک جاھل عرب جو علوم طبیعت سے واقف نھیں Ú¾Û’ وہ ان معجزات میں Ø´Ú© کرسکتا Ú¾Û’ اور وہ ان اسباب Ú©ÛŒ طرف نسبت دے سکتا Ú¾Û’ جن سے وہ جاھل Ú¾Û’ او راپنے ذہن میں یہ سوچ سکتا Ú¾Û’ کہ شاید یہ سب سحر اور جادو هو، جیسا کہ سب سے پھلا گمان بھی یھی تھا لیکن جب فنون بلاغت اور کلام فصیح Ú©Û’ اسرار ان پر کشف هوجائیں Ú¯Û’ تو ان Ú©Ùˆ قرآن Ú©Û’ معجزہ هونے میں کوئی Ø´Ú© نھیں رھے گا، ان پر یہ بھی واضح هوجائے گا کہ اس طرح کا کلام کوئی بشرپیش نھیں کرسکتا، جبکہ دوسرے معجزات Ú©Ù… مدت والے هوتے ھیں اورجب وہ ختم هوجاتے ھیں تو راوی اس Ú©Ùˆ نقل کرتے ھیں یا اس بات Ú©Û’ چرچے عوام الناس Ú©ÛŒ زبان پر هوتے ھیں اس صورت میں باب Ø´Ú© Ú©Ú¾Ù„ جاتا Ú¾Û’ جس میں بعض لوگ تصدیق کرتے ھیں اور بعض لوگ جھٹلاتے ھیں، لیکن قرآن کریم ایسا معجزہ Ú¾Û’ جو زمین وآسمان Ú©Û’ باقی رہنے تک باقی رھے گا، اور اس کا اعجاز بھی ھر زمانے Ú©Û’ تمام لوگوں Ú©Û’ سامنے باقی رھے گا۔

بتحقیق ھر وہ شخص جس تک اسلام Ú©ÛŒ دعوت پهونچی Ú¾Û’ یہ بات اچھی طرح جانتا Ú¾Û’ کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلمنے تمام لوگوں اور تمام امتوں Ú©Ùˆ اسلام Ú©ÛŒ دعوت دی Ú¾Û’ اور قرآن کریم Ú©Û’ ذریعہ ان لوگوںپر حجت تمام Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اور وہ قرآن کا جواب دینے سے قاصر ھیں کیونکہ ان سب سے قرآن کا مثل لانے کا مطالبہ کیا Ú¾Û’ لیکن کوئی بھی جواب پیش نھیں کرسکتا ØŒ چاھے وہ اپنے وقت  کا کتناھی بڑا سورماکیوں نہ هو۔

اس کے بعد تنزل کرتے هوئے اس جیسے دس سوروں کا مطالبہ کیا اس کے بعد ایک ھی سورے کا جواب طلب کیاگیا اور اگر عرب کے فصیح وبلیغ افراد میں کوئی بھی اس کا جواب لانے کی قدرت رکھتا تو قرآن کے اس چیلنج کا جواب دیتا اور قرآن کے چیلنج کوختم کردیتا ھے لیکن جب قرآن سنا تو حقیقت امر کا اقرار کیااور قرآن کے اعجاز کے سامنے گھٹنے ٹیک دئے، اور یہ یقین کرلیا کہ ھم قرآن سے مقابلہ کی طاقت نھیں رکھتے،چنانچہ ان میں سے بعض نے قرآن کی تصدیق کی اور اسلام قبول کرلیا، لیکن بعض لوگ اپنے بغض وعناد پر قائم رھے اور جنگ وجدل کرنا شروع کردیا۔

چنانچہ بعض مورخین نے اس بات کو نقل کیا ھے کہ ولیدبن مغیرہ مخزومی کا ایک روز خانہ کعبہ سے گذر هوا او رنبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمکی زبان سے تلاوت کلام پاک کو دور ھی سے کان لگاکر سنا، اس کے بعد اپنی قوم کے مشرکین سے جاکر کھا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next