حضرت محمد مصطفی (ص) خاتم الانبیاء کی نبوت



”اور ھم ھی نے یقیناً موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کے پاس (پیغمبر بناکر ) بھیجا“

<وَ اِذْ قَالَ عِیْسَی بْنُ مَرْیَمَ یَا بَنِی اِسْرَائِیْلَ اِنِّی رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ>[9]

” اور (یاد کرو) جب مریم کے بیٹے عیسی نے کھا اے بنی اسرائیل میں تمھارے پاس خدا کا بھیجا هوا (آیا) هوں“

چنانچہ ان آیات سے یہ بھی واضح هوجاتا ھے کہ جناب نوح علیہ السلام کو اپنی قوم کا اور جناب صالح علیہ السلام کو قوم ثمود کا، جناب موسی علیہ السلام کو فرعون اور اس کے ساتھیوں کا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بنی اسرائیل کا نبی بنا کر بھیجا گیا لیکن ھمارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمکی ذات گرامی وہ واحد ذات ھے جن کو تمام لوگوں کا نبی بنا کر بھیجا گیا۔

اب اگر کوئی یہ سوال کرے کہ گذشتہ انبیاء  (ع) Ú©ÛŒ رسالت وقتی اور خاص زمانہ Ú©Û’ لئے محدود هونے Ú©ÛŒ کیا دلیل Ú¾Û’ØŸ تو اس سلسلہ میں بھی عرض Ú¾Û’ کہ یہ بات واضح هوجاتی Ú¾Û’ کہ Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ والی شریعت بعد والی شریعت Ú©Û’ ذریعہ منسوخ هوجاتی Ú¾Û’ØŒ Ù¾Ú¾Ù„Û’ والے احکام ختم هوجاتے ھیں اور ان Ú©ÛŒ جگہ جدید احکام نافذ کئے جاتے ھیں کیونکہ انسان دونوں شریعتوں Ú©Û’ احکام پر عمل نھیں کرسکتا جو اکثر احکام میں مختلف اور مخالف هوتی ھیں۔

نیز کسی ایک چیز پر دونوں شریعتیں الگ الگ حکم کرتی ھیں اور اس بات پر عقلی دلیل اور فطرت انسان دلالت کرتی ھے اور اس کا حکم واضح ھے۔

لیکن اس سلسلہ میں یهودی کہتے ھیں کہ ھماری شریعت اور ھمارے نبی کی نبوت باقی ھے کیونکہ یہ لوگ ”نسخ“ کے نظریہ اور نسخ واقع هونے کی نفی کرتے ھیں[10]ان کا گمان یہ ھے کہ اگر نسخ شریعت کو مان بھی لیا جائے تو خداوندعالم کا جاھل اور غیر حکیم هونا لازم آتا ھے !۔

ان کے اعتراض کی دلیل یہ ھے کہ خداوندعالم کے احکام اس زمانے کی مصلحتوں کے لحاظ سے هوتے ھیں کیونکہ بغیر مصلحت کے احکام عبث وبے هودہ هوتے ھیں او راس حکیم مطلق کی حکمت کے منافی ھیں۔

 Ù„ہٰذا مصلحت Ú©Û’ مطابق احکام Ú©Ùˆ ختم کرنا حکمتِ خداوندی Ú©Û’ خلاف Ú¾Û’ کیونکہ اس Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ ختم کرنے سے بندوں Ú©ÛŒ مصلحت کا نابود هونا لازم آتا Ú¾Û’ مگر یہ کہ تشریع کنندہ ( خدا ورسول )Ú©Û’ لئے تشریع Ú©Û’ بعد واضح هوجائے کہ اس Ø­Ú©Ù… میں مصلحت نہ تھی، تو اس Ú©Ùˆ ختم کردیتا Ú¾Û’ اور اگر Ú¾Ù… اس معنی میں نسخ Ú©Ùˆ مانیں تو اس Ú©Û’ معنی یہ ھیں کہ خدا جاھل Ú¾Û’ØŒ لہٰذا جب نظریہ نسخ کا نتیجہ نسخ کرنے والے کا جھل اور غیر حکیم هونالازم آتا Ú¾Û’ØŒ تو پھر خدا وندعالم Ú©Û’ بارے میں ان دونوں چیزوں (جھل اور غیرحکیم هونا)کا هونا جائز نھیں Ú¾Û’ تو پھر نسخ Ú©Û’ بارے میں نظریہ رکھنا بھی محال Ú¾Û’Û”!

قارئین کرام !   اس اعتراض کا مختصر جواب یہ Ú¾Û’ کہ شریعت Ú©Û’ احکام ومسائل مصلحتوں Ú©Û’ تحت هوتے ھیں اور یہ بھی Ø·Û’ Ú¾Û’ کہ زمانہ Ú©Û’ بدلنے سے مصلحتیں بھی بدلتی رہتی ھیں کیونکہ کبھی کبھی کوئی خاص کام کسی قوم اور کسی زمانہ Ú©Û’ لئے صاحب مصلحت هوتا Ú¾Û’ تو اس کام Ú©Û’ لئے Ø­Ú©Ù… کیا جاتا Ú¾Û’ لیکن ÙˆÚ¾ÛŒ کام دوسری قوم یا دوسرے زمانہ Ú©Û’ لئے صاحب مصلحت نھیں هوتا تو اس کام سے روک دیا جاتا Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next