حضرت محمد مصطفی (ص) خاتم الانبیاء کی نبوت



اس کے بعد عبد الملک نے بھی اسی طرح کھا کہ میں پورے سال قرآن مجید کی اس آیت سے مقابلہ کے بارے میں سوچتا رھا:

<یَاَیُّہَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوْا لَہُ اِنَّ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنٍ اللّٰہِ لَنْ یَخْلُقُوْا ذُبَاباً وَلَوِ اجْتَمَعُوْا لَہُ وَاِنْ یَّسْلُبْہُمُ الذُّبَابُ شَیْئًا لاٰ یَسْتَنْقِذُوْہُ مِنْہُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوْبُ>[19]

”اے لوگو ! ایک مثل بیان کی جاتی ھے تم اسے کان لگاکر سنو کہ خدا کو چھوڑ کرتم جن کو پکارتے هو اور وہ لوگ اگرچہ سب کے سب اس کا م کے لئے اکٹھے هوجائیں تو بھی ایک مکھی تک پیدا نھیں کرسکتے، اور اگر کھیں مکھی کچھ ان سے چھین لے جائے تو اس سے اس کو چھڑا نھیں سکتے، (عجب لطف ھے) کہ مانگنے والا اور جس سے مانگا گیا ھے دونوں ضعیف ھیں۔“

لیکن میں اس جیسی آیت بنانے سے قاصر رھا۔

اسی طرح ابی شاکر کا بھی خیال تھا کہ میں درج ذیل آیت کی طرح سوچنے سے قاصر رھا۔

<لَوْکَانَ فِیْہِمَا آلِہَةٌ اِلَّا اللّٰہُ لَفَسَدَتَا>[20]

”بفرض محال زمین وآسمان میں خدا کے سوا چند معبود هوتے تو دونوں کب کے برباد هوگئے هوتے۔“

اور یھی حال ابن مقفع کا بھی تھا کہ پورا سال گذر گیا اور میں اس آیت سے مقابلہ نہ کرسکا:

<وَقِیْلَ یَا اَرْضُ ابْلَعِیْ مَاءَ کَ وَیَا سَمَآءُ اَقْلِعِیْ وَغِیْضَ الْمَآءُ وَقُضِیَ الاٴَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَی الْجُوْدِیِّ وَقِیْلَ بُعْداً لِلْقَوْمِ الظَّاْلِمِیْنَ>[21]

”اور جب خدا کی طرف سے حکم دیا گیا کہ اے زمین اپنا پانی جذب کرلے، اور اے آسمان (برسنے سے) تھم جا اور پانی گھٹ گیا اور (لوگوں کا) کام تمام کردیا گیا اور کشتی جودی (نامی پھاڑ) پر جا ٹھھری اور (ھر چھار طرف) پکار دیا کہ ظالم لوگوں کو خدا (کی رحمت سے) دوری هو۔“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next