حضرت محمد مصطفی (ص) خاتم الانبیاء کی نبوت



”رات کی قسم جب (سورج) کو چھپالے“

ایضاً:

<سَبْعِ لِیَالٍ وَثَمَانِیَةَ اَیَّامِ >[28]

اور کبھی کبھی ”لیل“ سے مراد شب و روز هوتے ھیں:

<وَاِذْ وٰعَدْنَا مُوْسیٰ اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً>[29]

”اور وہ وقت بھی یاد کرو کہ جب ھم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ کیا“

قارئین کرام !   جب لغت میں لیل ونھار کا استعمال ان دونوں معنی میں جائز اور صحیح Ú¾Û’ تو مذکورہ دونوںآیات میں کسی طرح کا کوئی تناقض نھیں Ú¾Û’ کیونکہ یوم اور لیل کبھی دن اور رات Ú©Û’ معنی میں استعمال هوتے ھیں اور کبھی یوم اور لیل کا اطلاق ۲۴گھنٹے پر هوتا Ú¾Û’ØŒ اور اس میں ذرہ برابر بھی Ø´Ú© وشبہ Ú©ÛŒ گنجائش نھیں Ú¾Û’ اگر خود غرضی نہ هو:

<اَفَلاٰ یتَدَبِّرُوْنَ الْقُرْآنَ وَلَوْ کَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰہِ لَوَجَدُوْا فِیْہِ اِخْتَلاٰفاً کَثِیْراً>[30]

” تو کیا یہ لوگ قرآن میںغور نھیں کرتے اور (یہ خیال نھیں کرتے) اگر خدا کے سوا کسی اور کی طرف سے آیا هوتا تو (ضرور) بڑا اختلاف پاتے“

اب جبکہ یہ طے هوگیا کہ قرآن کریم اپنی تمام روش میں بے انتھا فصیح وبلیغ معجزہ ھے اور اس کی فصاحت وبلاغت کا حال یہ ھے کہ نوع بشر اس کی مثال نھیں لاسکتی، اور ایسی منظم کتاب ھے جس میں ذرہ برابر بھی تضاد اور اختلاف نھیں پایا جاتا،پس قرآن کریم کے اعجاز کے دوسرے بھی پھلو ھیں جن کی تعداد بہت ھے اور قرآن میں غور وفکر کرنے والے پر بہت سی چیزیں کشف هوتی ھیں کیونکہ خداوندعالم نے قرآن مجید میں بہت سے معارف، اسرارِ علوم اور عالم کائنات کے حقائق بیان کئے ھےں جن کے بارے میں کوئی شخص یہ احتمال نھیں دے سکتا کہ یہ اس زمانہ میں زندگی بسر کرنے والے انسان کے بیان شدہ ھیں کیونکہ اس زمانے میں زندگی بسر کرنے والا شخص ان چیزوں کو درک نھیں کرتا تھا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next