حضرت محمد مصطفی (ص) خاتم الانبیاء کی نبوت



پیش کرتے تھے ØŒ پس مذکورہ آیہٴ شریفہ اس بات پر دلالت کرتی Ú¾Û’ کہ اے نبی تم پر واجب نھیں Ú¾Û’ کہ مشرکین Ú©ÛŒ تراشیدہ شدہ نشانیوں کا جواب دو، اور یہ آیت نبی اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلمسے مطلق طور پر دوسرے معجزات Ú©ÛŒ نفی نھیں کرتی، اور اگر یہ Ø·Û’ هو کہ کسی آیت (نشانی) Ú©Ùˆ جھٹلانے Ú©ÛŒ وجہ سے نشانیاں نہ بھیجی جائےں تو پھر تو قرآن Ú©Ùˆ بھی نھیں بھیجنا چاہئے تھا، کیونکہ بعض لوگوں Ù†Û’ تو اس Ú©Ùˆ بھی جھٹلایا اور یہ وجہ دوسری نشانیوں سے مخصوص کرنا صحیح نھیں Ú¾Û’ بالخصوص جبکہ قرآن مجید آنحضرت   Ú©Û’ معجزات میں سے سب سے بڑا معجزہ Ú¾Û’ØŒ لہٰذا ماننا Ù¾Ú‘Û’ گا کہ جن نشانیوں Ú©ÛŒ نفی Ú©ÛŒ Ú¾Û’ وہ ایک خاص قسم Ú©ÛŒ نشانیاں ھیں مطلق نشانیاں نھیں Ú¾Û’ÚºÛ”

اگر گذشتہ امتوں کا جھٹلانا اس بات کی صلاحیت رکھتا هو کہ حکمتِ الٰھی اور نشانیاں نہ بھیجنے میں اثرانداز هوتا تو پھر اس بات کی بھی صلاحیت رکھتا هوگا کہ خدا ،رسولوں کونہ بھیجے (کیونکہ دنیا والوں نے نہ معلوم کن کن انبیاء کو جھٹلایا) اور جب یہ بات باطل او رمردود ھے توگذشتہ بات بھی باطل ھے۔

لہٰذا Ø·Û’ یہ هوا کہ خداوندعالم Ù†Û’ جو اپنی نشانیاں نازل فرمائیں وہ طلب کرنے والوں Ú©ÛŒ طلب Ú©Û’ مطابق تھیں، اور یہ بات واضح Ú¾Û’ کہ وہ لوگ اتمام حجت کرنے والی نشانیوں Ú©Û’ علاوہ بھی دوسری نشانیاں طلب کرتے تھے،(گویا ان کا مقصد ایمان لانانھیں تھا بلکہ اس طرح Ú©ÛŒ نشانیوں Ú©Û’ مطالبہ Ú©Û’ بعد نبی Ú©Ùˆ عاجز کرنا هوتا تھایھی وجہ تھی کہ طلب شدہ نشانیوں Ú©Û’ بعد بھی ایمان نھیں لاتے تھے)  اور جب یہ بات Ø·Û’ هوگئی کہ معجزات دیکھنے Ú©Û’ باوجود بھی وہ ایمان نھیں لاتے تھے تو اب خدا پر لازم نھیں هوتا کہ ان لوگوں Ú©Û’ معجزات طلب کرنے پر معجزات ظاھر کردےتا، اور اگر خداوندعالم ان میں مصلحت دیکھتا کہ یہ لوگ ان نشانیوں Ú©Ùˆ دیکھ کر ایمان Ù„Û’ آئیں Ú¯Û’ تو حتماً ان Ú©ÛŒ طلب شدہ نشانیوں Ú©Ùˆ بھی نازل کردیتا۔

لہٰذا معلوم یہ هوتا ھے کہ ان لوگوں کے مطالبات اتمام حجت کے بعد تھے اور سابقہ امتو ں کا جھٹلانا ھی سبب تھا کہ خداوندعالم اپنی نشانیوں کو نہ بھیجے کیونکہ ان نشانیوں کا جھٹلانا ان پر عذاب نازل هونے کا سبب تھا لیکن امت محمدی پر خداوندعالم نے اپنے نبی کی خاطر لطف وکرم رکھا کہ اس امت سے اس طرح کی نشانیوں کا انکار کرنے والوں سے عذاب کو دور کیا، جیسا کہ خداوندعالم کا ارشاد ھے:

<وَمَاکَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمْ وَاٴَنْتَ فِیْہِمْ>[15]

”حالانکہ جب تک تم ان کے درمیان موجود هو تو خدا ان پر عذاب نھیں کرےگا“

لیکن ان نشانیوں کو جھٹلانے والوں پر عذاب اخروی کیا جائے گا کیونکہ اگر خدا کی کوئی نشانی صرف کسی نبی کی نبوت کے صرف اثبات کے لئے تواس کی تکذیب پر کوئی اخروی عذاب نھیں هوگا اور اگر عذاب هوگا تو اس نبی کے جھٹلانے پر عذاب هوگا۔

 Ù„یکن وہ آیات ونشانیاں جن پر لوگوں Ù†Û’ اصرار کیا اور ہٹ دھرمی Ú©ÛŒ اور ان کا مطالبہ کیا تو اگر وہ اس وجہ سے هو کہ خدا Ú©ÛŒ Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ نشانی Ú©ÛŒ تصدیق هوسکے تاکہ اس نشانی Ú©Ùˆ دیکھ کر حق واضح هوجائے اور جب ان Ú©ÛŒ طلب شدہ چیز Ú©Ùˆ نبی انجام کرکے دکھادے تو پھر ان پر اس نبی Ú©ÛŒ تصدیق کرنا ضروری هوجاتا Ú¾Û’ او راگر اپنی  طلب شدہ چیز Ú©Ùˆ دیکھ کر بھی اس نبی پر ایمان نہ لائے تویہ نبی اور حق کا مذاق اڑانا Ú¾Û’Û”

خلاصہٴ کلام یہ ھے کہ قرآن مجید میں ایسی کوئی آیت نھیں ھے جو قرآن کے علاوہ دوسرے معجزات کی نفی کرتی هو اگرچہ یہ بھی طے ھے کہ قرآن مجید ھمارے لئے عظیم دائمی اعجازھے، لیکن

آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمکے دوسرے بھی بہت سے معجزات ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 next