آیہٴ اکمال کی وضاحت



۳۔ زمانہ، زمانہ کے کسی حصہ کو بھی یوم کھا جاتا ھے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ھوا ھے:

<تِلْکَ الْاٴَیَّامُ نُدَاوِلُہَا بَیْنَ النَّاسِ>[50]

”اور ھم تو زمانہ کو لوگوں کے درمیان الٹتے پلٹتے رہتے ھیں۔“

حضرت امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ھیں:

”الدھر یومان:یوم لک ویوم علیک۔“[51]

”زمانہ کے دو دن ھوتے ھیں ایک دن تمھارے نفع میں تو دوسرا روز تمھارے نقصان میں۔“

۴۔ مرحلہ : جیسا کہ زمین و آسمان کی خلقت کے بارے میں خداوندعالم کا قول ھے:

<۔۔۔الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْاٴَرْضَ فِی سِتَّةِ اٴَیَّامٍ۔۔۔>[52]

”جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا ھے ۔“

نیز ارشاد ھوتا ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next