آیہٴ اکمال کی وضاحت



ان تمام باتوں کے پیش نظر ھم کہتے ھیں: یہ دو حصے اپنے ما قبل و مابعد سے جدا اور مستقل نازل ھوئے ھیں، لیکن قرآن کی ترتیب کے وقت خود پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)یا جنھوں نے آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے بعد قرآن کو جمع کیا ھے (قرآن کو ترتیب دینے میں مختلف اصول کے مطابق) ان کے حکم سے اس جگہ رکھ دیا گیا ھے۔ یا ھم یہ کھیں: یہ دو جملے اپنے ما قبل و مابعد کے ساتھ نازل ھوئے ھیں، لیکن نزول آیت کے روز اس وجہ سے کہ بعض شرعی احکام کے نزول کا ظرف ھے اشارہ نھیں کرتی؛ بلکہ ایک معترضہ جملہ ھے جو ان جملوں کے درمیان واقع ھے۔

اس دعوے کی دلیل یہ ھے کہ اگر ان دو جملوں کو حذف کردیا جائے، باقی آیات کامل اور پوری ھیں، اور ان کے معنی میں کوئی خلل اور کمی واقع نھیں ھوتی۔ جیسا کہ آیہٴ تطھیر کو حذف کرکے گزشتہ آیات کے معنی میں کوئی خلل واقع نھیں ھوتا، بلکہ اس کے معنی مزید واضح اور اس کا ترجمہ و تفسیر مزید آسان ھوجاتی ھے۔

۲۔ دوسرا احتمال۔ اھل سنت کا نظریہ

دوسرا احتمال یہ ھے کہ آیت کا یہ فقرہ آیات کے دوسرے حصوں کے ساتھ نازل ھوا ھے، اور ان سے جدا نھیں ھے، جیسا کہ اھل سنت مفسرین کا عقیدہ ھے۔

اس احتمال Ú©ÛŒ بنا پر بھی یہ کھا جائے: ”الیوم“ آیت میں مذکورہ احکام Ú©Û’ نزول Ú©ÛŒ طرف اشارہ Ú¾Û’Ø› کیونکہ ایک ساتھ نازل ھونا اس لحاظ سے کوئی اثر نھیں رکھتا۔ جیسا کہ سورہ یوسف Ú©ÛŒ Û²Û¹ ویں آیت کا پھلا حصہ حضرت یوسف علیہ السلام سے مخاطب Ú¾Û’: <یُوسُف اعرِض عَن ھَذا>  (اے یوسف! اس واقعہ سے صرف نظر کرلو) اور آیت کا بعد والا حصہ عزیز مصر Ú©ÛŒ زوجہ سے مخاطب Ú¾Û’: <وَاسْتَغْفِرِی لِذَنْبِکِ> (اور تو اے عورت! اپنے گناہ سے توبہ کرلے)ØŒ جبکہ یہ دونوں جملے ایک Ú¾ÛŒ آیت Ú©Û’ ھیں، اور درمیان میں عزیز مصر کا نام بھی نھیں آیاھے۔ اس آیت میں کسی Ù†Û’ یہ دعویٰ نھیں کیا Ú¾Û’ کہ یہ آیت Ú©Û’ دونوں حصہ ایک شخص سے خطاب ھیں۔ لہٰذا محاوروں اور عام گفتگو میں ”وحدت سیاق“ Ú©Ùˆ ایک قانون اور عقلی قاعدہ Ú©Û’ عنوان سے یاد کیا جاتا Ú¾Û’ اور اس Ú©Ùˆ اھمیت دی جاتی Ú¾Û’ØŒ لیکن یہ نھیں کھا جاسکتا کہ یہ ایک Ú©Ù„ÛŒ اور عام قاعدہ Ú¾Û’ØŒ اور ھمیشہ اس Ú©Ùˆ دلیل یا تائید Ú©Û’ عنوان سے مان لیا جائے، مخصوصاً اگر اندرونی یا بیرونی نشانیاں اس Ú©Û’ برخلاف Ú¾ÙˆÚºÛ”

بعض لوگوں کا کھنا ھے: سورہ مائدہ کی تیسری آیت کے شروع میں حرام گوشتوں کے بارے میں گفتگو ھوتی ھے اور اس کے آخر میں اضطرار اور مجبوری کی حالت کو بیان کیا گیا ھے اور ان دونوں کے درمیان آیہٴ ”اکمال“ ھے، لہٰذا اگر آیہٴ ”اکمال“ سے مراد ولایت، امامت اور پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی جانشینی ھو تو پھلے حصہ اور بعد والے حصہ میں کیا مناسبت پائی جاتی ھے؟

جواب:

قرآن کریم Ú©ÛŒ آیات کسی کلاسک کتاب Ú©ÛŒ طرح تنظیم نھیں ھوئی ھیں، بلکہ جس Ø´Ú©Ù„ میں پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)پر نازل ھوتی تھیں، آنحضرت  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے قرار دی جاتی تھیں۔ اس بنا پر ممکن Ú¾Û’ کہ مورد بحث آیت کا پھلا حصہ رسول اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)سے حرام گوشتوں Ú©Û’ بارے میں سوال کرنے Ú©ÛŒ وجہ سے واقعہ غدیر سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ نازل ھوا ھو، اور ایک مدت Ú©Û’ بعد واقعہ غدیر خم پیش آیا ھو، اور آیہٴ اکمال نازل ھوئی ھو، اور کاتبان وحی Ù†Û’ حرام گوشتوں Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ بعد رکھ دیا Ú¾ÙˆÛ” اس Ú©Û’ بعد اضطرار اور مجبوری کا مسئلہ پیش آیا Ú¾Ùˆ اور اس کا Ø­Ú©Ù… نازل ھوا Ú¾Ùˆ اور اس آیت Ú©Û’ ذیل میں جس میں اضطرار کا Ø­Ú©Ù… Ú¾Û’ اس Ú©Û’ بعد اور آیت Ú©Û’ درمیان میں رکھ دیا گیا Ú¾ÙˆÛ” لہٰذا مذکورہ نکتہ Ú©Û’ پیش نظر آیات Ú©Û’ درمیان مخصوص مناسبت کا پایا جانا ضروری نھیں Ú¾Û’ Û”

 



[1] سورہ مائدہ، آیت ۳۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next