آیہٴ اکمال کی وضاحت



دوسری طرف اھل سنت اس بات پر عقیدہ رکھتے ھیں کہ پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی پیدائش ۱۲ ربیع الاول کو ھوئی اور اتفاق سے ۱۲ ربیع الاول ھی کو رحلت ھوئی۔ اور اگر تھوڑا غور وفکر کریں تو یہ مدت صرف ۱۸ ذی الحجہ سے ھم آھنگ ھے روز عرفہ سے نھیں۔

تیسرے: ممکن ھے کہ ان دونوں اقوال کو اگر صحیح فرض بھی کرلیں تو اس طرح دونوں کے درمیان جمع کیا جاسکتا ھے کہ یہ آیت پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)پر دو بار نازل ھوئی ھے۔

چوتھے: اور یہ بھی ممکن ھے کہ ان دونوں اقوال کو اس طرح سے جمع کیا جائے کہ آیت عرفہ کے دن پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)پر نازل ھوئی لیکن آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے اس کی تلاوت ۱۸ ذی الحجہ کو کی، کیونکہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)خداوندعالم کی طرف سے حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی ولایت کو حجة الوداع میں پھنچانے پر مامور تھے۔

پانچویں: ممکن ھے کہ اس روز دین کے کامل ھونے سے مراد حج اور حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی ولایت کو پھنچانے سے دین کامل ھونا مراد ھو؛ کیونکہ بعض روایات کے مطابق جناب جبرئیل پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)پر خداوندعالم کی جانب سے آپ کے لئے حکم لے کر نازل ھوئے کہ آپ نے تمام چیزوں کو تو بیان کردیا ھے سوائے دو چیزوں کے کہ ان کو عملی جامہ پھنا دیجئے ایک حج اور دوسرے ولایت۔۔۔[45]

علامہ طباطبائی علیہ الرحمہ فرماتے ھیں: ”یہ کھنا صحیحھے کہ خداوندعالم نے اس سورہ (مائدہ) کہ جس میں آیہ ”اکمال“ ھے؛ اس کے زیادہ حصہ کو روز عرفہ نازل کیا ھے، لیکن پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے اس کو اور ولایت کے بیان کو روز غدیر خم ۱۸ ذی الحجہ پر چھوڑ دیا ، اگرچہ اس کو روز عرفہ بھی تلاوت کیا ھو اور جیسا کہ بعض روایات میں بیان ھوا ھے کہ آیہ اکمال روز غدیر خم نازل ھوئی ھے، یہ بات بھی عقل سے دور نھیں دکھائی دیتی کہ اس سے مراد آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی تلاوت ولایت کے اعلان کے ساتھ ساتھ ھو، جو اس دن انجام پائی ھے، لہٰذا اس تاویل کی بنا پر روایات میں کوئی منافات نھیں ھے[46]

۳۔ روز غدیر خم میں آیت کا نزول

شیعہ اثنا عشری اور بہت سے علمائے اھل سنت یہ نظریہ رکھتے ھیں کہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)پر آیہٴ ”اکمال“ ۱۸/ ذی الحجہ بروز غدیر خم نازل ھوئی ھے، جن میں سے صحیح السند روایات کی طرف اشارہ کیا جاچکا ھے۔

مرحوم کلینی اپنی سند کے ساتھ امام باقر علیہ السلام سے نقل فرماتے ھیں کہ امام علیہ السلام نے فرمایا:

”وکانت الفریضة تنزل بعد الفریضة الاولی، وکانت الولایة آخر الفرائض، فانزل اللّٰہ عزّ وجلّ <۔۔۔الْیَوْمَ اٴَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ وَاٴَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی۔۔۔>[47]

”آنحضرت(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)پر ایک Ú©Û’ بعد ایک فریضہ نازل ھوتا تھا، ولایت Ú©Ùˆ پھنچانا سب سے آخری فریضہ تھا، جس Ú©Û’ بعد خداوندعالم Ù†Û’ یہ آیت نازل فرمائی:  ”۔۔۔آج میں Ù†Û’ تمھارے دین Ú©Ùˆ کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی۔۔۔“یہ نظریہ آیہ شریفہ Ú©Û’ مضمون سے بھی Ú¾Ù… Ø¢Ú¾Ù†Ú¯ Ú¾Û’ØŒ کیونکہ:

اول: اسلام کے دشمن ھر میدان اور سازشوں میں ناکام ھونے کے بعد صرف اس بات پر خوش تھے کہ رسول اسلام((صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم))کے انتقال کے بعداپنی آرزو تک پھنچ جائیں گے، اور اسلام پر آخری حملہ کر ڈالیں گے۔ لیکن جب انھوں نے دیکھا کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے ۱۸ ذی الحجہ ہجرت کے دسویں سال ایک کثیر مجمع کے درمیان ایک بے نظیر شخصیت کو اپنی جانشینی کے لئے منتخب کرکے اعلان کردیا تو انھیں اپنی اس آرزو پر پانی پھرتا نظر آنے لگا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next