آیہٴ اکمال کی وضاحت



ز ابن بشران (م ۴۱۵) کو خطیب بغدادی نے صدوق، ثقہ اور ضابط کے نام سے یاد کیا ھے، اور ذھبی نے ان کو عادل مانا ھے[9]

ز علی بن حافظ: یہ وھی دار قطنی ھیں (م۳۸۸) جن کی علمائے رجال نے بہت تعریف و تمجید کی ھے[10]

ز ابو نصر حبشون: ذھبی نے ان کو صدوق قرار دیا ھے اور خطیب بغدادی نے ان کی توثیق کی ھے اور ان کے بارے میں مخالف قول ذکر نھیں کیا ۔

ز علی بن سعید رملی: ذھبی ان کی وثاقت کی وضاحت کرتے ھوئے کہتے ھیں : میں نے ابھی تک کسی ایسے شخص کو نھیں دیکھا جس نے ان کی مذمت کی ھو[11]

ضمرہ بن ربیعہ:  (Ù…Û²Û°Û²) موصوف کتاب ”الادب المفرد“ میں بخاری اور اھل سنت Ú©Û’ دوسری چار صحیح کتابوں Ú©Û’ رجال ھیں۔ عبد اللہ بن احمد Ù†Û’ اپنے باپ سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ وہ صالح الحدیث اور ثقہ راویوں میں شمار ھوتے تھے۔ عثمان بن سعید دارمی Ù†Û’ یحییٰ بن معین اور نسائی سے ان Ú©ÛŒ توثیق نقل Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اور ابو حاتم Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ صالح، اور محمد بن سعد Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ ثقہ اور نیک Ùˆ امین مانا Ú¾Û’ کہ جن سے افضل کوئی نھیں Ú¾Û’[12]

ز عبد اللہ بن شوذب (م۱۵۶) : ان کا شمار ابی داؤد ، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ کے رجال میں ھوتا ھے۔ ذھبی کہتے ھیں: ایک جماعت نے ان کی توثیق کی ھے[13] اور ابن حجر نے ان کو صدوق عابد قرار دیا ھے[14] اور سفیان سے نقل کیا ھے کہ ابن شوذب ھمارے ثقہ اساتید میں شمار ھوتے ھیں۔ ابن معین و ابن عمار اور نسائی نے بھی ان کو ثقہ قرار دیا ھے، نیز ابن جبّان نے ان کو ثقہ راویوں میں شمار کیا ھے[15]

ز مطر ورّاق (م ۱۲۹) :موصوف بخاری، مسلم اور دیگر چار صحیح کتابوں کے رجال ھیں[16]

ز شھر بن حوشب (۱۱۲) : ان کا شمار کتاب ”الادب المفرد“ میں بخاری، صحیح مسلم ،اور دیگر صحاح ستہ کے رجال میں ھوتا ھے، اور یھی چیز اھل سنت کے نزدیک ثقہ ھونے کے لئے کافی ھے[17]

۳۔ ابن عساکر کی روایت

ابن عساکر نے مختلف طریقوں سے اس مضمون کو ایک سند کے ساتھ خطیب بغدادی سے روایت کی ھے جس کا ذکر پھلے ھوچکا ھے۔

دوسری سند میں ابوبکر بن مزرفی سے، وہ حسین بن مہتدی سے، وہ عمر بن احمد سے، وہ احمد بن عبد اللہ بن احمد سے، وہ علی بن سعید رقّی سے، وہ ضمرہ سے، وہ ابن شوذب سے، وہ مطر ورّاق سے، وہ شھر بن حوشب سے اور وہ ابو ھریرہ سے پھلی والی روایت کا مضمون نقل کرتے ھیں[18]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next