آیہٴ اکمال کی وضاحت



سند کی چھان بین

ز ابو بکر بن مزرفی (۵۲۷) : ابن جوزی کہتے ھیں: ”میں نے ان سے حدیث سنی ھے، وہ نقل حدیث میںثابت قدم، عالم اور اچھا عقیدہ رکھتے ھیں“[19] ذھبی نے بھی ان کو ثقہ اور متقن قرار دیا ھے[20]

ز ابو الحسن بن مہتدی (Û´Û¶Ûµ):  خطیب بغدادی Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ ثقہ اور سمعانی Ù†Û’ بھی ان Ú©Ùˆ ثقہ Ú©Û’ نام سے یاد کیا Ú¾Û’ØŒ اور ان Ú©ÛŒ احادیث Ú©Ùˆ قابل احتجاج مانا Ú¾Û’[21]

ز عمر بن احمد: یہ وھی ابن شاھین ھیں (م۳۸۵)۔ خطیب بغدادی اور ابن ماکولا نے ان کو ثقہ امین، دار قطنی، ابو الولید باجی اور ازھری نے بھی ثقہ قرار دیا ھے اور ذھبی نے ان کو شیخ صدوق اور حافظ کا نام دیا ھے[22]

ز احمد بن بن عبد اللہ بن احمد، وھی گزشتہ ابن النیری ھیں۔ اور سند کے باقی رجال کی تحقیق گزشتہ روایت میں ھوچکی ھے۔

۴۔ ابن عساکر کی دوسری روایت

ابن عساکر نے مذکورہ روایت دوسرے طریقہ سے بھی نقل کی ھے :

 Ø§Ø¨Ù† عساکر Ù†Û’ ابو القاسم سمرقندی سے، انھوں Ù†Û’ ابو الحسن بن نقور سے، انھوں Ù†Û’ محمد بن عبد اللہ بن حسین دقّاق سے، انھوں Ù†Û’ احمد بن عبد اللہ بن احمد بن عباس بن سالم بن مھران سے جو ابن النیری Ú©Û’ نام سے مشھور ھیں، انھوں Ù†Û’ سعید رقّی سے، انھوں Ù†Û’ ضمرہ سے، انھوں Ù†Û’ ابن شوذب سے، انھوں Ù†Û’ مطر ورّاق سے، انھوں Ù†Û’ شھر بن حوشب سے انھوں Ù†Û’ ابو ھریرہ سے اسی مضمون Ú©Ùˆ نقل کیا Ú¾Û’ [23]

سند کی چھان بین

ز ابو القاسم بن سمر قندی (م۵۳۶): ابن عساکر اور سلفی نے ان کو ثقہ اور ذھبی نے ان کو حدیث کا استاد اور امام قرار دیا ھے[24]

ز ابو الحسین بن نقور (م۴۷۰): خطیب بغدادی نے ان کو صادق، ابن خیرون نے ثقہ اور ذھبی نے شیخ جلیل اور صادق جیسے القابات سے نوازا ھے[25]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next