آیہٴ اکمال کی وضاحت



ز محمد بن عثمان بن ابی شیبہ:  ذھبی Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ امام حافظ کا لقب دیا Ú¾Û’ اور صالح جزرہ Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ ثقہ شمار کیا Ú¾Û’ØŒ نیز ابن عدی کہتے ھیں: میں Ù†Û’ ان سے حدیث منکر نھیں سنی جس Ú©Ùˆ ذکر کروں[4]

ز یحییٰ حمانی: موصوف صحیح مسلم کے رجال میں سے ھیں، اور ابی حاتم و مطیّن وغیرہ جیسے بزرگ علمائے اھل سنت کے اساتید میں سے ھیں، اور بعض لوگوں نے یحییٰ بن معین سے نقل کیا ھے کہ انھوں نے ان کو صدوق اور ثقہ مانا ھے، نیز علم رجال کے بہت سے علماء نے ان کو موثق قرار دیا ھے، اور اگر کسی نے ان کے بارے میں نامناسب بات کھی ھے تو صرف ان سے حسد کی وجہ سے۔ کھا جاتا ھے کہ وہ عثمان کو دوست نھیں رکھتے تھے اور معاویہ کے بارے میں کہتے تھے کہ وہ ملت اسلام پر نھیں تھا۔

ز قیس بن ربیع: موصوف ابی داؤد، ترمذی اور ابن ماجہ کے رجال میں شمار ھوتے ھیں اور ابن حجر نے ان کو صدوق کھا ھے[5]

ز ابو ھارون عبدی: موصوف وھی عمارة بن جوین ھیں، اور تابعین میں مشھور و معروف شخصیت ھیں، اور ”خلق افعال العباد“ میں بخاری کے، اور ترمذی اور ابن ماجہ کے رجال میں سے ھیں، اور ثوری و حمّادین وغیرہ جیسے بزرگان اھل سنت کے استاد ھیں۔ اگرچہ بعض لوگوں نے ان پر شیعہ ھونے کی وجہ سے اعتراضات کئے ھیں[6] لیکن ان کے ذریعہ ان کو ردّ نھیں کیا جاسکتا؛ کیونکہ ان کی احادیث کو بخاری اور اھل سنت کی دو صحیح کتابوں میں بیان کیا گیا ھے۔ اس کے علاوہ اپنے مقام پر یہ بات ثابت ھوچکی ھے کہ راوی کا شیعہ ھونا جبکہ وہ سچ بولتا ھو، حدیث بیان کرنے میں نقصان دہ نھیں ھے[7]

۲۔ خطیب بغدادی کی روایت

خطیب بغدادی، عبد اللہ بن علی بن محمد بن بشران سے، وہ علی بن عمر حافظ سے، وہ ابو نصر حبشون بن موسیٰ بن ایوب خلّال سے، وہ علی بن سعید رملی سے وہ ضمرہ بن ربیعہٴ قرشی سے، وہ ابن شوذب سے، وہ

                            

Ûµ????Û”  دیکھئے: مقدمہ Ù´ فتح الباری۔

مطر ورّاق سے، وہ شھر بن حوشب سے اور وہ ابو ھریرہ سے روایت کرتے ھیں :

جو شخص Û±Û¸ Ø°ÛŒ الحجہ Ú©Ùˆ روزہ رکھے، اس Ú©Ùˆ Û¶Û° مھینوں Ú©Û’ روزوں کا ثواب ملے گا، اور وہ روز غدیرخم Ú¾Û’ØŒ جس وقت پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کا ھاتھ بلند کرکے فرمایا: ”کیا میں مومنین کا ولی اور سرپرست نھیں ھوں؟“، سب Ù†Û’ کھا: ”جی ھاں یا رسول اللہ  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)! اس وقت رسول اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ فرمایا: جس کا میں مولا Ú¾ÙˆÚº اس Ú©Û’ یہ علی بھی مولا ھیں، عمر بن خطاب Ù†Û’ کھا: مبارک Ú¾Ùˆ مبارک یابن ابی طالب! تم میرے اور ھر مومن Ùˆ مومنہ Ú©Û’ مولا وآقا بن گئے، اس موقع پر خداوندعالم Ù†Û’ یہ آیہ شریفہ نازل فرمائی: <۔۔۔الْیَوْمَ اٴَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ۔۔۔>[8]

سند کی چھان بین



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next