آیہٴ اکمال کی وضاحت



یا جیسا کہ ایک دوسری جگہ ارشاد ھوتا ھے:

<وَقَالُوا کُونُوا ہُودًا اٴَوْ نَصَارَی تَہْتَدُوا>[58]

”اور یہ یھودی اور عیسائی کہتے ھیں کہ تم لوگ بھی یھودی اور عیسائی ھو جاوٴ۔“

کفار کے سربراہ صبر و استقامت کی وصیت کرتے ھوئے کہتے تھے: اپنے خداؤں کی حفاظت اور ان کی عبادت کے سلسلہ میں صبر و پائیداری کرو:

<۔۔۔اٴَنْ امْشُوا وَاصْبِرُوا عَلَی آلِہَتِکُمْ۔۔۔>[59]

”چلو اپنے خداوٴں پر قائم رھو ۔“  

۴۔ جب ان لوگوں کی یہ تمام سازشیں ناکام ھوگئیں تو انھیں ایک اور ترکیب سوجھی اور ان کے دل اس بات سے خوش تھے کہ چونکہ محمد ((صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)) کے کوئی بیٹا نھیں ھے تاکہ وہ ان کا جانشین بن کر ان کے راستہ کو آگے بڑھائے اور اپنی جانشینی کے لئے اب تک کسی کو علی الاعلان منصوب نھیں کیا ھے۔ لہٰذا انھوں نے رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی وفات کے بعد کے لئے ایک منصوبہ بنایا اور اسی بات پر اپنے دل کو خوش کیا ،لیکن روز غدیر خم رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے حضرت علی علیہ السلام کو اپنا جانشین بناکر لوگوں کے سامنے اعلان کردیا اور ایک کثیر مجمع میں آپ کو خلافت کے لئے منصوب کردیا۔ چنانچہ یھی وہ مقام تھا جھاں کفار و منافقین اپنی سازشوں سے مایوس ھوگئے، لہٰذا خداوندعالم نے اس موقع پر یہ آیت نازل فرمائی:

<۔۔۔ الْیَوْمَ یَئِسَ الَّذِینَ کَفَرُوا مِنْ دِینِکُمْ فَلاَتَخْشَوْہُمْ وَاخْشَوْنِی الْیَوْمَ اٴَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ وَاٴَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی وَرَضِیتُ لَکُمْ الْإِسْلاَمَ دِینًا۔۔۔>[60]

”اور کفار تمھارے دین سے مایوس ھو گئے ھیں لہٰذا تم ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو ،آج میں نے تمھارے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمھارے اس دین اسلام کو پسند کیا۔“

اکمال دین کا مطلب کیا ھے؟

مذکورہ آیت میں ”اکمال دین“ سے مراد کیا ھے ؟ اس سلسلہ میں تین نظرئے پائے جاتے ھیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next