آیہٴ اکمال کی وضاحت



دوسرے: یہ تاویل لفظ ”الیوم“ کے ظاھر سے ھم آھنگ نھیں ھے؛ کیونکہ ”الیوم“ سے مراد وھی زمانہ ھے جس میں آیت نازل ھوئی ھے۔ لہٰذا ھمیں یہ دیکھنا ھوگا کہ اس روز کونسا واقعہ پیش آیا جس کے سبب دین کامل ھوگیا۔ جبکہ ھم جانتے ھیں کہ اس روز حضرت علی علیہ السلام کی ولایت کے اعلان کے علاوہ کوئی دوسرا واقعہ پیش نھیں آیا۔

۳۔ ”اکمال دین“ سے مراد امیر المومنین علیہ السلام کی ولایت و امامت کے ذریعہ دین کا کامل ھونا ھے؛ کیونکہ امامت کے ذریعہ نبوت کا جاری و ساری رھنا دین کو کمال کی بلندی پر پھنچا نا ھے۔

آیت میں روز غدیر کی خصوصیات

سورہ مائدہ کی تیسری آیت کے مطابق روز غدیر خم ۱۸ ذی الحجہ جس میں حضرت امیر علیہ السلام کی امامت کا اعلان ھوا ، اس روزکی ۶/خصوصیات موجود ھیں:

۱۔ ان تمام دشمنوں کی امید، یاس و ناامیدی میں تبدیل ھوگئی جو اسلام کی نابودی کے لئے اپنی کمر باندھے ھوئے تھے: <۔۔۔ الْیَوْمَ یَئِسَ الَّذِینَ کَفَرُوا۔۔۔>

۲۔ ان کی امید ناامیدی میں تبدیل ھونے کے علاوہ ان کی سازشیں اس طرح ناکارہ ھوگئیں کہ ان سے مسلمانوں کے خوف کو بلاوجہ قرار دیا گیا ھے: <۔۔۔فَلاَتَخْشَوْہُمْ۔۔۔>

۳۔ ممکن تھا کہ مسلمان اس عظیم نعمت کو نظر انداز کرتے اور اس سے منھ موڑتے ھوئے اس عظیم نعمت کے مقابل نا شکری کرتے، اور غضب الٰھی اور کفار کے غلبہ کا راستہ فراھم کرلیتے اور کفار کے دل میں ایک نئی امید پیدا کردیتے، اسی وجہ سے اس مسئلہ سے روک تھام کے لئے فرمایا: <وَاخْشَوْنِ>

۴۔ دین الٰھی میں کیفیت کے لحاظ سے کمال پیدا ھو اور دین کی ترقی کا راستہ فراھم ھو: < الْیَوْمَ اٴَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ>

۵۔ مطلق نعمت الٰھی (یعنی ولایت) میں کمّی (یعنی تمامیت) کے لحاظ سے ترقی ھو اور اس کے آخری درجہ تک پھنچ جائے: < وَاٴَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی>

۶۔ اعلان کی منزل میں خداوندعالم راضی ھوگیا کہ ”ولایت کے ساتھ اسلام“ھمیشہ کے لئے لوگوں کا دین قرارپائے: <رَضِیتُ لَکُمْ الْإِسْلاَمَ دِینًا۔۔۔>

لہٰذا یہ روز ، تاریخ اسلام کے ایک نئے زمانہ کا آغاز ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 next