عالمی مصلح عقل و دانش کے میزان میں



اس وجود مقدس کی آفتاب زیر بادل سے تشبیہ کی چند علت ذکر کی ھے:

اول:   نوروجود، علم، ہدایت اور تمام فیوض Ùˆ کمالات اور خیرات حضرت Ú©ÛŒ برکت سے مخلوق تک پھونچتی ھیں اور آپ Ú©ÛŒ برکت، شفاعت اور توسل سے آپ Ú©Û’ چاھنے والوں پر حقائق اور معارف روشن ھوتے ھیں نیز ان سے بلائیں اور فتنے دور ھوتے ھیں؛ جیسا کہ ھر حجت Ú©Û’ زمانے میں ایسا Ú¾ÛŒ رھا Ú¾Û’Ø› (وَمَا کَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْ وَاَنْتَ فِیْھِمْ) ”جب تک تم ان Ú©Û’ درمیان Ú¾Ùˆ خدا ان پر عذاب نھیں کرے گا“ کیونکہ تم رحمة للعالمین Ú¾Ùˆ آپ سے تواتر Ú©Û’ ساتھ نقل ھوا Ú¾Û’ کہ آپ Ù†Û’ فرمایا Ú¾Û’: ھمارے اھل بیت اھل زمین Ú©Û’ لئے امان ھیں،جس طرح ستارے آسمان والوں Ú©Û’ لئے امان ھیں، جس کا بھی دیدہ دل تھوڑا سا بھی نور ایمان سے منور Ú¾Ùˆ جاتا Ú¾Û’ تو وہ جانتا Ú¾Û’ کہ جب بھی کسی پر عطا کا دروازہ بند Ú¾Ùˆ جاتا Ú¾Û’ اور اس Ú©Û’ پاس کوئی چارہ کار نھیں رہ جاتا یا کوئی دقیق Ùˆ عمیق اور پیچیدہ مسئلہ مشتبہ Ú¾Ùˆ جائے تو جب آپ سے متوسل ھوتا Ú¾Û’ تو توسل Ú©Û’ بعد۔ ابواب رحمت Ùˆ ہدایت Ú©Ú¾Ù„ جاتے ھیں۔

دوسرے:  جس طرح آفتاب بادل میں Ú†Ú¾Ù¾ جاتا Ú¾Û’ اور مخلوق ھر زمانہ میں اس Ú©ÛŒ روشنی سے فائدہ اٹھا Ù†Û’ Ú©Û’ باوجود بادل Ú©Û’ ہٹنے اور حجاب Ú©Û’ دور ھونے کا انتظار کرتی رہتی Ú¾Û’ØŒ یھی صورت حال Ú¾Û’ مومنین، مخلصین اور یقین رکھنے والوں Ú©ÛŒ Ú¾Û’ جو مسلسل اور ھمیشہ غیبت Ú©Û’ ایام میں فرج Ú©Û’ منتظر رہتے ھیں اور مایوس نھیں ھیں اور اس انتظار سے عظیم ثواب بھی حاصل کرتے ھیں:

تےسرے: انوار امامت کے ساطع ھونے اور آثار ولایت کے ظاھر ھونے کے باوجود آپ کے وجود مقدس کا منکر اس منکر کی طرح ھے جو آفتاب کا اس کے بادل میں چھپ جا نے سے منکر ھوجاتا ھے۔

چوتھے۔ جیسا کہ آفتاب کا بادل میں چھپ جانا کبھی بندوں کے لئے زیادہ مناسب اور نفع بخش ھوتا ھے آنحضرت کے غیبت بھی شیعوں کے لئے آپ کے آثار سے فائدہ اٹھانے کے باوجود شاید بہت سارے لوگوں کے لئے آنجناب کے ظھور سے اصلح اور مناسب ھو۔

شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے کمال الدین میں عمار ساباطی سے روایت کی ھے : میں نے حضرت امام صادق(علیہ السلام) کی خدمت میں عرض کیا آپ میں سے کسی غائب امام کے ساتھ باطل حکومت میںعبادت کرنا افضل ھے یا حق کی حکومت اور ظھور حق کے دوران آپ میں سے کسی ظاھر امام کی امامت میں عبادت کرنا افضل ھے؟ حضرت نے فرمایا: اے عمار! پوشیدہ صدقہ علی الاعلان صدقہ سے بہتر ھے تمھاری عبادت امام غائب کے ساتھ پوشیدہ طورپر باطل حکومت میں افضل ھے، اس وجہ سے کہ باطل حکومت میں تمھیں دشمنوں کا خوف رہتا ھے لہٰذا امام ظاھر کے ساتھ ظھور حق کے زمانے میں عبادت خدا کرنے سے افضل ھے۔

جان لو کہ تم میں سے کوئی بھی پوشیدہ طور پر دشمنوں کے خوف سے ایک واجب نماز وقت پر ادا کرے اور اس کو تمام کردے تو خدا وند عالم اس کے نامہ اعمال میں ۲۵/نماز کا ثواب لکھتا ھے اور اگر اس زمانہ میں ایک نافلہ بجالائے تو خدا وندمتعال اسے دس نافلہ کا ثواب دیتا ھے اور تم میں سے جو بھی کوئی نیکی کرے تو خدا اس کے لئے ۲۵نیکی لکھتا ھے اور خداوندعالم مومنین کی نیکیوں میں دوگنا اضافہ کرتا ھے جب کوئی نیک عمل بجالاتا ھے اور تقیہ کے ساتھ دنیداری کرے اپنے امام کے لئے خطرہ اور اپنی جان کے لئے خطرہ محسوس کرتے ھوئے اپنی زبان کو محفوظ رکھے تو کئی گنا اسے ثواب دیا جاتا ھے؛ یقینا خدا وند عالم کریم ھے۔۔۔۔

میں نے عرض کیا: میں آپ پر قربان جاوں آپ نے مجھے عمل کی ترغیب دلائی اور اس کے انجام دینے پر آمادہ کیا۔ لیکن میں یہ جاننا چاہتا ھوں کہ ھمارے اعمال کس طرح افضل ھیں۔ ان اصحاب کے اعمال سے جو دولت حقہ میں ظاھر ھوں گے جب کہ ھم اور وہ سبھی ایک ھی دین پر ھیں؟ فرمایا: یقینا تم نے خدا وند عزوجل کے دین کو قبول کرنے میں ان پر سبقت کی ھے نیز تم لوگ نماز، روزہ، حج تمام دینی امور کی معلومات اور امام کی اطا عت کو چھپاتے ھو باطل حکومت میں صبر و تحمل سے کام لینے میں اپنے امام کے ساتھ شریک ھو، بادشاھوں سے اپنے لئے اور اپنے امام کے لئے خطرہ محسوس کرتے ھو نیز اپنا اور اپنے امام کا حق ظالموں کے ھاتھ میں دیکھتے ھو کہ انھوں نے تمھیں تمھارے حق سے محروم کردیا ھے اور دنیا میں زحمت و مشقت اٹھانے پر مجبور کررکھا ھے اور روزی حاصل کرنے اپنے دین، پر صبر کرنے نیز اپنی عبادت کے انجام دینے، اپنے رب کی اطاعت کرنے، اور اپنے دشمنوں سے ڈرنے اور بے بس ھو نے کی وجہ سے خدا وند عالم نے تمھارے اعمال کا ثواب دو گنا کردیا ھے لہٰذا تمھیں یہ مبارک ھو۔

میں نے عرض کیا: میں آپ پر قربان ھو جاوں، جب ایسا ھے تو پھر ھم کیوں تمنا و آرزو کریں کہ حق کے ظاھر ھونے کے ساتھ حضرت قائم(علیہ السلام) کے اصحاب میں سے ھوں جب کہ آج ھم آپ کی امامت کو قبول کرتے ھوئے آپ کی اطاعت کرتے ھیں اور ھمارے اعمال حکومت حق کے اعمال سے بہتر ھیں۔

حضرت نے کھا: سبحان اللہ! کیا تم نھیں چاہتے ھوکہ خدا وند سبحان حق اور عدل کو اپنے ملک میں ظاھر کرے اور خدا کی ساری مخلوق صالح اور نیک ھو جائے اور کلمہ الھی میں اتحاد وےگانگت ھو اور تمام لوگ ایک دین کے پابند ھوں اور مختلف دلوں میں الفت و محبت پیدا ھو اور روئے زمین پر کوئی اللہ کی معصیت نہ کرے اور خلق کے درمیان حدود (الھی) جاری ھوں اور حق اھل حق تک پھونچے، حق کا اظھار ھو اور حق کی کوئی چیز بھی مخلوق کے خوف سے پوشیدہ نہ رھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next