عالمی مصلح عقل و دانش کے میزان میں



۲۔ انتظار کی حالت امت مسلمہ کے افراد کو ایک دائمی آماد گی کی طرف امام مہدی(علیہ السلام) کے لشکر سے ملحق ھونے اور جانبازی و فدا کاری کی مکمل آمادگی حاصل کرنے کی دعوت دیتی ھے تا کہ امام کا تمام حالات پر بھرپور تسلط ھو اور زمین کے حصہ میں حکومت کی توسیع ھو، اور یہ حالت مومنین کے اتحاد و انسجام نیز آپس میں ایک دوسرے کے تعاون کو بڑھاتی ھے کیونکہ یہ لوگ چاہتے ھیں کہ امام مہدی موعود(علیہ السلام) کے لشکر میں شامل ھوں۔

۳۔ یہ غیبت، معتقد شخص کو اپنی ذمہ داری نبھانے اور رسالت پھونچانے میں معاون ثابت ھوتی اور ؛ بالخصوص امر بالمعروف اور نھی از منکر کے دائرہ میں امت کو ھمیشہ ھوشیار اور آمادہ ر کھتی ھے کیونکہ امام کے انصارو اعوان صرف انتظار سے اپنا دل خوش نھیں کرسکتے اور امر بالمعروف و نھی از منکر کے باب میں کوئی قدم نہ اٹھائیں۔ ایسی صورت میں عظیم اسلامی حکومت بر پاکرنے کا مقصد اور اس کے ستونو ں کو فراھم کرنا تا کہ امام مہدی(علیہ السلام) کے ظھور کی راہ ھموار کریں۔

۴۔ ایسی امت جو مہدی(علیہ السلام) کے موجود اور زندہ ھونے کے اعتقاد کے ساتھ مومنین کے لئے مددگار اورکافروں اور ظالموں کے لئے رسوا کن ھو ھمیشہ اپنے اندر عزت اور سربلندی کا احساس کرتی ھے۔ اور دشمنان دین کے سامنے سرتسلیم خم نھیں کرتی اور ان کی طغیانی اور مادی طاقت کے سامنے اپنے آپ کو ذلیل و خوار محسوس نھیں کرتی کیونکہ وہ ھر ساعت،امام کے ظھور ظفر موج کا انتظار کرتی ھے نتیجتاً کبھی ذلت و خواری سے دوچار نھیں ھو تی نیز مستکبرین کی طاقت کو حقیر اور معمولی سمجھتی ھے اور ان کے تمام آلات اور افواج کو بے اھمیت شمار کرتی ھے۔ایسی فکر اور مقاومت، ثابت قدمی اور پائداری کے لئے بہت قوی محرک ایجاد کرتی ھے اور خدا اور اسلام کے دشمنوں کو خوف زدہ بنا دیتی ھے بلکہ بنیادی طور پریھی وہ نکتہ ھے جو ان کے اندر ھمیشہ کے لئے وحشت اور اضطراب پیدا کردیتا ھے۔ لہٰذا انھوں نے پوری تاریخ میں عقیدہ مہدویت کو کمزور بنانے کی کوشش کی ھے اور غلاموں کے قلموں کو خرید لیا ھے تا کہ اس کردار ساز عقیدہ میں شکوک و شبھات ایجاد کریں چنانچہ اسی غرض کے تحت ھمیشہ امت مسلمہ کی صفوں کے اندر فرقہ سازی کے خیال میں رہتے ھیں تا کہ امت مسلمہ کو اسلام کے خالص اور حیات بخش عقیدہ سے، فاسد اور منحرف واقعات، مسموم عقائد و افکار کی نشر واشاعت کے ذریعہ دور کریں، جیساکہ ”بابیت، وھابیت، بھائیت اور قادینت“ کے بارے میں ھم ملاحظہ کرتے ھیں۔

مذکورہ بالا فوائد کے علاوہ آخر زمانہ میں امام مہدی(علیہ السلام) کے ظھور کا عقیدہ دےگر اھم اور قابل اھمیت آثار کا حامل ھے جس کی طرف اشارہ کررھے ھیں۔

الف۔   مومن انسان Ú©Û’ اعتقاد Ú©Ùˆ عدل خداوندی Ú©Û’ سلسلہ میں قوی اور مضبوط کرنا۔

ب۔  اسلامی معاشرہ Ú©ÛŒ سرگرمی رسول خدا(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©ÛŒ امت مرحومہ Ú©Û’ ساتھ خدا وند سبحان Ú©ÛŒ خاص توجہ اور عنایت اور اس حقیقت کا یقین رکھنا کہ خالق حکیم Ù†Û’ اس امت Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ حال پر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ نھیں دیا Ú¾Û’ تاکہ دین سے انسانوں کا کثرت سے انحراف اور جدائی اور افتراق کا مشاہدہ کرکے ناامیدی اور یاس Ú©Û’ دام میں گرفتار اور محرومیت اور مایوسی کا شکار نہ Ú¾ÙˆÚºÛ”

ج۔  اس انتظار Ú©Û’ بدلے اجر Ùˆ ثواب کا مالک ھونا، کیونکہ امام صادق(علیہ السلام) سے صحیح خبر میں اس طرح مذکور Ú¾Û’:میرے امر کا انتظار کرنے والا انسان اس شخص Ú©Û’ مانند Ú¾Û’ جو خدا Ú©ÛŒ راہ میں اپنے خون میں غوطہ لگاتا Ú¾Û’Û” (یعنی خدا Ú©ÛŒ راہ میں شھادت Ú©Û’ درجہ پر فائز ھوتا Ú¾Û’Û”)[16]

د۔  Ø­Ú©Ù… خدا وندی کا عملی طور سے پابند ھونا۔ خدا وند سبحان قرآن کریم میں حضرت ابراھیم Ú©ÛŒ اپنے فرزندوں سے وصیت Ú©Ùˆ نقل کرتے ھوئے فرماتاھے :اے میرے فرزند Ùˆ!خداوند عالم Ù†Û’ تمھارے لئے اس دین کا انتخاب کیا Ú¾Û’ لہٰذامسلمان مرو[17]

اس سے پھلے بیان ھوچکا ھے کہ”جواپنے زمانے کے امام کی شناخت کے بغیر مرجائے (کہ ھمارے زمانے کے امام حضرت حجة بن الحسن العسکری(علیہ السلام)ھیں) تو وہ جاھلیت کی موت مرتا ھے“۔ابتک جو بھی مطالب بیان ھوئے ھیں اس کی روشنی میں ”زمین کے حجت خدا سے خالی نہ رھنے کے“ معنی روشن ھوجاتے ھیں۔

موجودہ کتاب کے آخر میں مناسب ھے کے اس اھم نکتہ کی طرف اشارہ کریں کے استعمار کے اتحاد کو ختم کرنے والے،نفاق پرور ھاتھ مسلمانوں کے مختلف طبقوں میں اب بھی بطور دائم اور مسلسل جستجو میں لگے ھوئے ھیں تاکہ ان کے درمیان بے بنیاد افراد کو اپنے دام فریب میںلیں اور مختلف لالچوں کے ذریعہ ان بے وقعت افراد کو تسخیر کریں اور اےسے جھوٹے علمی آداب و القاب دے کر جس کے وہ فر یفتہ اور عاشق ھیں اپنے ناپاک ارادوں اور مقاصد کی تکمیل کے لئے سدھا ھوا اور رام مرکب تیار کریں۔اور اپنے مسموم و زھرا آلود مطالب کو اےسے رسالوں اور غیر اسلامی کا نفرنسوں میں جو اسلام کے ترقی پذیر اصول کے منافی ھے بیان کریں اگرچہ ان کی ان آرزووں کی تکمیل کسی مسلمان کے ھاتھوں عملی ھونے والی نھیں ھے، سوائے ان لوگوں کے جو حق کی روشن راہ سے برگشتہ ھو گئے ھیں اور خود کو ایک نادان بچے کی طرح دیوسیرت تربیت کرنے والے کی آغوش میں ڈال دیا ھے اور اسے اپنے ناپاک مقاصد کے لئے بازیچہ اور کھلواڑ بنا لیا ھے، جیسا کہ آج سلمان رشدی اور اس جیسے کے سلسلہ میں مغربی ممالک کی خاص عنایت کا مشاہدہ کررھے ھیں۔تا کہ شاید اپنے زھر آلود تیروں سے بعض ناپختہ فکر مسلمانوں کو آلہ کار بناسکیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next