عالمی مصلح عقل و دانش کے میزان میں



امکان کے لئے تین قسم تصور کی جاسکتی ھے:

۱۔ ”امکان عملی“ بالخصوص ان ممکنات کے بارے میں ھے جو عملاً اور بالفعل تحقق پاتی ھیں۔

۲۔ ”امکان علمی“؛ بالخصوص ان حوادث کے بارے میں جو علمی اعتبار سے ممکن مانے گئے ھیں، یعنی انسانی علم و دانش اسے محال تصور نھیں کرتی، مذکور ھوئے ھیں۔

۳۔ ”امکان منطقی“ یہ اصطلاح ان امور سے متعلق ھے جسے عقل محال اور ناقابل تحقق شمار نھیں کرتی، اب ھم اپنی پسندیدہ بحث کو ”امکان منطقی“ کے قالب میں بیان کررھے ھیں، سوال یہ ھے کہ کیا ایک انسان کی عمر کا سیکڑوں سال طولانی ھونا قابل قبول ھے یا نھیں؟

جواب:  ھاں! یقینا قابل قبول Ú¾Û’[6] اور طبیعی عمر سے زیادہ کا مالک ھونا محال عقلی نھیں Ú¾Û’ (یعنی عقل اسے محال نھیں سمجھتی) Ø› اگرچہ ھمارے لئے قابل لمس اور حس نھیں Ú¾Û’Û” لیکن بھر صورت تاریخ Ú©Û’ ماھرین اور متعدد حوادث نگاروں Ù†Û’ اس باب میں حکایات اور حوادث Ú©Ùˆ ثبت کیا Ú¾Û’ اور بعض علمی نشریات Ù†Û’ بھی اسی زمرہ میں اس طرح Ú©ÛŒ موارد Ú©ÛŒ نشاندھی Ú©ÛŒ Ú¾Û’ لہٰذا اس اعتبار سے انکار اور اس Ú©Û’ بعید شمار کرنے Ú©ÛŒ کوئی گنجائش نھیں رہ جاتی۔

اس کے علاوہ، ایک مسلمان انسان کے مورد میں یہ بے یقینی اللہ کے کلام کو سننے کے ساتھ ساتھ بطور کلی بر طرف ھو جاتی ھے جھاں پر حضرت نوح(علیہ السلام) نبی کے بارے میں فرماتا ھے:بیشک ھم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف مبعوث کیا تو وہ ان کے درمیان ساڑھے ۹/سوسال رھے[7]

موضوع کی مزید وضاحت کے لئے ھم ایک مثال ذکر کرتے ھیں؛ چنانچہ اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ میں اس نھر کے پانی کے اوپر سے چل سکتا۔ اور اس سے گذر سکتا ھوں یا کھے: میں اس بات پر قادر ھوں کہ آگ کے دہکتے شعلوں کے اندر سے کسی رکاوٹ کے بغیر گذر سکتا ھوں، مناسب ھے کہ سننے والے اےسے دعوی کو یقین نہ کرتے ھوئے نظر انداز کردیں، لیکن اگر یہ مدعی شخص، عملی طور پر یہ ظاھر کرے کہ اس نے صرف دعویٰ ھی نھیں کیا ھے بلکہ واقعاً اپنے دعویٰ کے مطابق دریا کے اوپر سے عبور کرے یا آگ کے اندر سے گذر جائے، اس وقت مخاطبین کا یقین نہ کرنا یا انکار کرنا ختم ھو جائے گا۔ اگر کوئی دوسرا شخص آئے اور ایسا ھی کرے تو واضح طور پر ان لوگوں کے انکار کی شدت حقیقی طورپر کم ھو جائے گی۔ اسی طرح اگر تیسری اور چوتھی فرد بھی اسی ترتیب سے عمل کرے، تو ھر بار ان کی شدت انکار اور حیرت کا وزن کم ھوتا جائے گا یھاں تک کہ بالکل ختم ھو جائے گا۔

امام مہدی کی طول عمر کا موضوع بھی اسی طرح ھے، ھم گواہ ھیں کہ قرآن کریم حضرت نوح(علیہ السلام) کے بارے میں خبر دیتا ھے کہ وہ اپنی قوم کے درمیان ۹۵۰/سال زندہ رھے اور یہ مقدار آنحضرت کے مبعوث ھونے سے پھلے کی ھے اور اسی طرح فرماتا ھے: حضرت عیسیٰ(علیہ السلام) کی وفات نھیں ھوئی ھے، بلکہ خدا وند عالم نے انھیں اپنے پاس بلا لیا ھے :

ان کے بقول کہ ھم نے خدا کے پیغمبر مسیح عیسی بن مریم کو قتل کیا ھے، حالانکہ انھوں نے ان (عیسیٰ) کو قتل نھیں کیا ھے بلکہ سولی پر لٹکایا ھے لیکن یہ امر ان پر مشتبہ ھو گیا اور جن لوگوں نے ان کے سلسلہ میں اختلاف کیا ھے قطعی طور پر ان کے سلسلہ میں اختلاف کا شکار ھوگئے ھیں اور اس کا کوئی علم نھیں رکھتے، سوائے یہ کہ گمان کی پیروی کرتے ھیں یقینا انھوں نے اسے قتل نھیں کیا ھے بلکہ خدا وند سبحان نے اپنے پاس بلالیا ھے اور خدا وند عالم قادر اور حکیم ھے[8]

 Ø§Ø³ÛŒ طرح صحیح بخاری اور صحیح مسلم Ú©ÛŒ احادیث میں مذکور Ú¾Û’ کہ عیسی بن مریم زمین پر اتریں Ú¯Û’ نیز ان دونوں میں یہ بھی مذکور Ú¾Û’ کہ دجال موجود اور زندہ Ú¾Û’[9]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next