عالمی مصلح عقل و دانش کے میزان میں



جان لو خدا کی قسم اے عمار! اگر تم میں سے کوئی بھی ھماری اس دوستی کے ساتھ مرجائے تو وہ خدا کے نزدیک بہت سارے ان لوگوں سے بہتر ھے جو جنگ بدر واُحد میں شریک تھے لہٰذا تمھیں مبارک ھو۔

شیخ طبرسی نے احتجاج میں ابو خالد کا بلی سے اور انھوں نے حضرت امام زین العابدین(علیہ السلام) سے اس طرح روایت کی ھے: رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے اوصیاء اور ان کے بعد ائمہ میں سے اللہ کے بارھویں ولی کی غیبت طولانی ھوگی۔ اے ابو خالد! یقینا ان کی غیبت کے زمانے والے، ان کی امامت کا عقیدہ رکھنے والے اور آنحضرت کے ظھور کا انتظار کرنے والے ھر زمانے کے لوگوں سے افضل ھیں۔کیونکہ خدا وند سبحان نے عقل و فھم سے انھیں معرفت عطا کی ھے اس حدتک کہ ان کے نزدیک غیبت قابل دید ھوگئی اور خدا وند سبحان نے ان لوگوں کو ایسے لوگوں کا جانشین قرار دیا ھے جو رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے ھمرکاب تلوار سے جھاد کرتے تھے۔ یہ لوگ ھمارے دوستوں اور ھمارے مخلص اور سچے شیعوں میں سے ھیں نیز خدا کی طرف پوشیدہ اور آشکار طور پر دعوت دینے والے ھیں۔

پھر فرمایا: انتظار فرج عظیم ترین فرج ھے اور اس مضمون کی بہت ساری خبریں ھیں جو غیبت کی ظلمتوں میں گرفتار ھیں اور اپنے دین کو محفوظ رکھے ھوئے ھیں یقیناً وھی لوگ آیہ شریفہ <یومِنُوْنَ بِالْغَیب> کے مصداق ھیں حضرت رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے ان لوگوں کو اپنا بھائی کھا ھے اور ان کو اپنے عقیدہ اور دین کی حفاظت کرنے کے سلسلہ میں زحمتیں اور مشقتیں برداشت کرنے پر بے شمار اجر وثواب کا وعدہ کیا ھے۔

بہ آفتاب نماند مگر بہ یک معنی

کہ در تامل او خیرہ می شود ابصار

پانچویں۔ آفتاب کی طرف نگاہ کرنا اکثر نگاھوں کے لئے ممکن نھیں ھے کبھی یہ بھی ھو سکتا ھے کہ نظر کرنے والی کی نگاہ کے اندھے ھونے یا اس کے تاریک اور دھندھلے ھونے کا باعث ھوجائے؛ آفتاب عالمتاب کے جمال کا نظارہ کرنا ان کی بصیرت کے اندھے ھونے کا باعث ھوجائے جیساکہ انبیاء علیھم السلام کی بعثت سے قبل بہت سارے لوگ ان پر ایمان لائے اور بعثت کے بعد بعض فاسد اغراض کے تحت جیسے جاہ و مقام سے ہٹنے اور اعتبار سے گرنے اور ظاھری ریاست کو کھونے کی بناپر ان لوگوں کا انکار کردیا جس طرح سے مدینہ کے یھودیوں نے کیا ھے۔ اور یہ بھی بعید نھیں ھے کہ بہت سے دنیا پرست شیعہ بھی ایسے ھی ھوں، بلکہ بعض علماء سے منقول ھے کہ انھوں نے اس زمانے کے امتحان اور شیطان کے دام فریب میں پھنسنے کے خوف سے ظھور سے پھلے ھی مرجانے کی تمنا کی ھے۔(نعوذباللہ)

چھٹے۔ ابر آلود ایام میں بعض لوگ آفتاب کو بادل کا خلل اور شگاف تصور کرتے ھیں لیکن بعض ایسا تصور نھیں کرتے اسی طرح ایام غیبت میں ممکن ھے کہ ھمارے بعض شیعہ آنحضرت کی خدمت میں مشرف ھوں اور بعض نہ ھوں، چنانچہ گذشتہ ابواب میں شرح و بسط سے بیان کیا گیا ھے۔

ساتویں۔ آنحضرت (امام مہدی(علیہ السلام)) آفتاب کی مانند ھیں یعنی ھر چیز کو عام طورپر نفع پھونچانے میں قابلیت و استعداد کے بقدر اور زبان حال یا مقال سے سوال کرنے اور کوئی اجر و جزا نہ مانگنے حتیٰ کہ خیر کو ان کی طرف سے جاننے اور غیر کی طرف نسبت دینے سے انکار کرنے اور اس انکار سے دامن عصمت و جلالت کو نقصان نہ پھونچا نے اور ان کی پسندیدہ سیرت سے دست بردار نہ ھونے اور خیر و برکات کا افاضہ کرنے وغیرہ وغیرہ میں، جیسے کہ زیر ابر آفتا ب کے فائدہ سے انکار کردینے کی وجہ سے اس کو کوئی نقصان نھیں پھونچ سکتا اور اپنی تربیت سے ھاتھ نھیں کھینچ سکتا۔

آٹھویں۔ جیسے ھی آفتاب طلوع ھوتا ھے گھر کے اندر پائے جانے والے سوراخ اور روشن دان کے مطابق صاحب خانہ اس سے فیضیاب ھوتا ھے یہ فائدہ اسی حد تک ھے کہ جتنا آفتاب کے چمکنے کے لئے اس نے راستہ چھوڑ رکھا ھے اور اس کی رکاوٹوں کو دور کر رکھا ھے اسی طرح خلق خدا نحضرت کے علم اور ان کے نور ہدایت سے استفادہ کرتی ھے لیکن ان کا یہ کسب فیض بھی اسی حد تک ھے جتنی رکاوٹیں انھوں نے اپنے سے دور کر رکھی ھیں کیو نکہ شھوتوں، حجابات، شک و شبھات کے پردے، معصیتوں کی گرھیں انسانوں کے دلوں پر تالا لگا دیتی ھے، جس کی وجہ سے ان کادیدہ بصیرت اندھا اور کان بھرا ھوجاتا ھے۔ اگر عالم نور سے بھر جائے تو کچھ دیکھائی نھیں دے گا اور اگر تمام قدّوسیان گفتگو کر نے لگیںتو کچھ سنائی نھیں دے سکتا۔ علامہ مجلسی نے بحار الانوار میں ان تمام وجھوں کی طرف اشارہ کیا ھے۔[27]

مکیال المکارم کتاب کے مولف آےة اللہ سید محمد تقی موسوی اصفھانی نے ان دونوں آفتاب کی شباہت کو اس طرح نظم کیا ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next