عالمی مصلح عقل و دانش کے میزان میں



ان حقا ئق کی روشنی میں، امام مہدی(علیہ السلام) کی حیات سے انکار کے لئے کوئی عقلی اور منطقی دلیل باقی نھیں رہ جاتی ھے صرف ایک احتمال رہ جاتا ھے اور غیر طبیعی طول عمر کا عملی اور عینی طور پر جلوہ امام مہدی(علیہ السلام) کے وجود مبارک میں نظر آتا ھے اس طرح سے حضرت کا وجود مبارک ”علم“ پر سابق ھے اس بنیاد پر ”امکان علمی“ ”امکان عملی“ میں تبدیل ھو گیا ھے، قبل اس کے کہ علم، عملی توانائی کے برابر ھوسکے اور یہ اےسی بات ھے جس کے انکار کے لئے کوئی عقلی و منطقی دلیل نھیں پائی جاتی۔کیونکہ یہ اس شخص کے قضیہ کے مانند ھے جو ڈاکٹری علم سے پھلے کینسر کی دوا کو کشف کرنے پر کامیاب ھو ایسی سبقتو ں کا اسلامی نقطہ نظر سے بارھا اتفاق ھوا ھے۔

ھاں، یہ قرآن کریم ھے جس نے بہت سے علمی حقائق کے ذریعہ عالم طبیعت اور انسان کے بارے میں اشارہ کیا ھے، اس وقت عصر حاضر کے سائنسی علوم صدیوں بعد ان کے چھروں سے نقاب کشائی پر قادر ھوئے اور بنیادی طورپر ھم کیوں دور کا راستہ طے کریں، جب کہ آسمانی کتاب آخری دین توحید ھے یعنی قرآن کریم ھمارے سامنے حضرت نوح(علیہ السلام) کی طول عمر کو پیش کر کے کچھ معمولی تصرف اور خلاصہ کے ساتھ اس کے امکان عملی کی تصریح کرتا ھے[11]

اسی طرح احادیث نبوی خضرنبی(علیہ السلام) حضرت عیسیٰ(علیہ السلام) اور دجال جےسے افراد کے پائے جانے کی جو صدیوں سے زندہ ھیں (جساسہ کی روایت کے مطابق مسلم نے اپنی صحیح میں جگہ دی ھے) تصریح کرتی ھیں۔

اب سوال یہ پیدا ھوتا ھے کہ کس اعتبار سے اےسے اشخاص پر جن کا آئندہ اسلام میں کوئی کردار نھیں ھے بجز حضرت عےسیٰ جو (متعدد احادیث کی روشنی میں امام مہدی(علیہ السلام) کے ناصر اور ان کے لشکر میں ھوں گے۔) ایمان اور اعتقاد رکھیں اور دوسری طرف امام مہدی(علیہ السلام) کی حیات کے منکر ھو جائیں کہ جن کا اسلام اور دنیا میں بہت بڑا کردار اور ذمہ داری ھے۔جو دنیا کو خدا کی مرضی سے عدل و انصاف سے بھر دیں گے اور عےسیٰ(علیہ السلام) دوبارہ واپس آئیں گے تا کہ ان کے پیچھے نماز پڑھیں؟![12]

دوسرے: اگر ”بڑھاپے کے قانون کو“ ایک اٹل قانون اور علمی مسلمات میں شمار کیا جائے اور ایک آدمی کے طبیعی عمر سے زیادہ زندہ رھنے کو استقرائی اور تجربی قوانین طبیعت کے مخالف جانیں تو اس وقت امام مہدی(علیہ السلام) کی عمر مبارک کا مسئلہ ”معجزہ“ کی سنخ سے ھوگا جس کی مثالیں اور نمونے ھماری دینی تاریخ میں پائے جاتے ھیں۔

 Ø§ÛŒØ³Û’ مسلمان Ú©Û’ لئے جس Ù†Û’ اپنے عقائد Ùˆ نظریات قرآن کریم اور سنت سے اخذ کئے ھیں، یقینی اور قابل قبول ھوگا۔ کیونکہ اس Ú©Û’ سامنے تخلف ناپزیر اور مستحکم تر قوانین طبیعت ھیں جو منطق وحی Ú©Û’ مطابق چند موارد میں اللہ Ú©ÛŒ اجازت اور مشیت سے معطل ھوئے ھیں؛ جیسا کہ حضرت ابراھیم(علیہ السلام) اور ان Ú©Û’ آگ میں ڈالے جانے کا مسئلہ جس Ú©Û’ بارے میں خدا فرماتا Ú¾Û’: اے آگ! ابراھیم پر سلامتی Ú©Û’ ساتھ Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛŒ ھوجا[13]

انبیاء سے ایسے معجزے اور اولیاء سے کرامتوں کا صادر ھونا آج جدید علمی ٹکنا لوجی عظیم معلومات اور ترقی یافتہ اور پیچیدہ فن کاری کی روشنی میں یقینا دینی مفھوم کے حدود میں بہتر قابل درک ھے۔

آج ھمارے سامنے ایسی ایسی ایجادات اور اختراعات ھیں کہ اگر گذشتہ زمانے میں ان سے متعلق کوئی بات ھوتی تھی تو ھم اس کا شدت سے انکار کر دیتے تھے، جب کہ اس وقت وہ سب کچھ ھمارے سامنے ھے اور انھیں ھم استعمال بھی کررھے ھیں، مثال کے لئے ”ٹیلوےژن“ کے بارے میں یہ نکتہ قابل توجہ ھے کہ جو روایات باب ”ملاحم“ (فتنے اور حوادث) میں مذکور ھے: آخر زمانہ میں ایک ایسی فرد جو مشرق میں زندگی گذار رھی ھوگی مغرب میں رھنے والے انسان کو دیکھے گی اور اس کی بات سنے گی چہ بسا بعض لوگوں نے ایسے امرکو نا معقول سمجھا ھو، جب کہ آج ھم اسے اپنی آنکھ سے دیکھ رھے ھیں اور اس کی گواھی دیتے ھیں۔

اس بنا پر ھم یقین رکھتے ھیں کہ کسی حادثہ کا انکار یا قبول نہ کرنا صرف اس وجہ سے کہ اس کا کوئی محسوس نمونہ اور مثال نھیں ھے علمی اور منطقی اعتبار سے بالکل نادرست ھے اور اس وقت واضح دلیل اس بات کی تائید کے لئے ھماری دسترس میں ھیں جیسے ھماری فرھنگی و ثقافتی میراث میں اےسی روایات کا پایا جانا صدیوں پھلے جدید علمی اختراعات کی خبردے چکی ھیں۔ اسی طرح وہ احادیث جن میں امام مہدی(علیہ السلام) کے معجزہ ظھور کا تذکرہ ھے، اس طرح سے کہ اس میں عنوان کی گئی تمام جزئیات عصر حاضر کے نتائج اور حصولیابی پر مکمل طور پر منطبق ھیں؛مثال کے طور امام صادق(علیہ السلام) سے اس طرح نقل ھوا ھے:

جب ھمارا قائم ظھور کرے گا تو خدا وند سبحان ھمارے شیعوں کی قوت سماعت اور بصارت میں اضافہ اور توسیع کردے گا، اس طرح سے کہ ان کے اور قائم کے درمیان ایک ”قاصد“ کا بھی فاصلہ نھیں ھوگا، ان کی بات سنے گا اور انھیں ان کی اسی جگہ پر مشاہدہ کرے گا[14]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 next