مقد مہٴ مقتل الحسین(ع) ابومخنف



ذھبی ، اھل سنت کے معروف رجالی ، کھتے ھیں : ”یہ اخباری مذھب کے حامی ھیں اور قابل اعتماد نھیں ھیں“۔ ابوحاتم وغیرہ نے ان سے روایت نقل نھیں کی ھے اور ان کو ترک کردیا ھے ۔

ابن معین کھتے ھیں :”یہ ثقہ نھیںھیں“ مرّ ہ کھتے ھیں:” وہ بھت قابل توجہ نھیں ھیں“۔ ابن عدی کھتے ھیں : ”وہ متعصب شیعہ تھے ا ان کا شمارشیعہ محدثین Ùˆ مورخین میں ھوتاھے [40]ان میں سے کسی بھی رجالی Ù†Û’ ابو مخنف پر رافضی Ú©Û’ تیر سے حملہ نھیں کیا Ú¾Û’ جبکہ ان تمام رجالیوں Ú©ÛŒ سیرت یہ Ú¾Û’ کہ اگر ان Ú©Û’ لئے کسی Ú©Û’ سلسلے میںاھل بیت(علیہ السلام)  Ú©ÛŒ پیروی ثابت Ú¾Ùˆ جائے تو فوراًرافضی کہہ کر اپنی دریدہ Ø° Ú¾Ù†ÛŒ اور شوریدہ فکر ÛŒ کا مظاھرہ کرتے ھیں۔

ابن ابی الحدید معتزلی نے اس بات کی بالکل صراحت کر دی۔ وہ کھتے ھیں:”ابو مخنف کا شمار محدثین میںھوتاھے اوران کا تعلق اس گروہ سے ھے جو اس بات کا قائل ھے کہ امامت عوام کے اختیار میںھے ؛عوام جس کو چاھے امام بنادے، لہٰذا وہ نہ توشیعہ تھے اور نہ ھی شیعی رجال میںان کاشمار ھوتا ھے۔[41]

سیدصدرۺ Ù†Û’ ابن ابی الحدیدکی اس عبارت کو”تاسیس الشیعہ لعلوم الاسلام“میںنقل کیا Ú¾Û’ پھر اس عبارت پرتعلیقہ لگاتے ھوئے کھتے ھیں:”میرے نزدیک تشیع Ú¾ÛŒ Ú©ÛŒ بنیاد پر ان Ú©ÛŒ مذ مت Ú©ÛŒ گئی ؛اس Ú©Û’ باوجود وہ اھل سنت Ú©Û’ علماء Ú©Û’ نزدیک مورد اطمینان وقابل وثوق ھیں اور ائمہ اھلسنت Ù†Û’ ان پر اعتماد کیا Ú¾Û’ جیسے ابی جریر طبری ،ابن اثیر بالخصوص، ابن جریر طبری جس Ù†Û’ اپنی ضخیم اور عظیم تاریخ Ú©Ùˆ ابی مخنف Ú¾ÛŒ Ú©ÛŒ روایتوں سے پرکر دیا Ú¾Û’ [42] علامہ سید شرف الدین موسوی ÛºÙ†Û’ اپنی کتاب” المراجعات“ میں ایک خاص فصل قرار دی Ú¾Û’ جس میں ان سو شیعی رجال کا تذکرہ کیا Ú¾Û’ جو اھل سنت Ú©ÛŒ سندوں میں بلکہ صحاح میں موجود ھیں۔     علامہ مرحوم Ù†Û’ ان سندوں Ú©Ùˆ حوالے Ú©Û’ ساتھ ذکر کیا Ú¾Û’Û”

علامہ شرف الدین موسوی ÛºÚ©ÛŒ گفتگو کا خلاصہ یہ Ú¾Û’ :اس میں کسی Ø´Ú© Ùˆ شبہ Ú©ÛŒ گنجائش نھیں Ú¾Û’ کہ وہ (ابو مخنف)شیعہ تھے لیکن شیعہ امامی نھیں تھے جیسا کہ ابن ابی الحدید Ù†Û’ بھی اس Ú©ÛŒ صراحت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ جو ایک متین بیان Ú¾Û’ البتہ بعض اھل سنت Ù†Û’ انھیں اس بنیاد پر شیعہ Ù„Ú©Ú¾ دیا کہ محبت Ùˆ مودت اورافکار میں ان کا میلان اھل بیت اطھار علیھم السلام Ú©ÛŒ طرف تھا لیکن یہ کہ وہ آج Ú©Ù„ Ú©ÛŒ اصطلاح Ú©Û’ مطابق بطور کامل شیعہ تھے، تو یہ غلط Ú¾Û’Û” سب سے بڑی بات یہ Ú¾Û’ کہ گذشتہ علمائے شیعہ میں سے کسی Ù†Û’ بھی ان Ú©Û’ شیعہ ھونے Ú©ÛŒ تصریح نھیں فرمائی ھے۔شیخ نجاشی ۺجو اس فن Ú©Û’ استاد تھے انھوں Ù†Û’ اس سلسلے میں بڑی احتیاط سے توصیف فرمائی Ú¾Û’ کہ ”ابو مخنف مورخین کوفہ Ú©Û’ بزرگ اور استاد تھے “،یہ نھیں فرمایا کہ ھمارے مورخین Ú©Û’ استاد Ùˆ بزرگ تھے، چہ جائیکہ یہ کھیں کہ ھمارے علماء Ùˆ دانشوروں Ú©Û’ بزرگ اور استاد  تھے Û”

اس پر تعجب نہ کیجئے کہ ابن ابی الحدید Ù†Û’ اس سلسلے میں کیونکر تصریح کردی، ذرادیکھئے!جب وہ  جنگ جمل Ú©Û’ واقعہ میںابو مخنف سے اس رجز کا تذکرہ کرتے ھیں جس میں مولائے کائنات Ù†Û’ پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ú©ÛŒ جانب سے اپنی وصایت کا تذکرہ کیا Ú¾Û’ تو کھتے ھیں کہ ان رجزوں Ú©Û’ نقل کرنے سے اس سے زیادہ Ú©Ú†Ú¾ بھی ثابت نھیں ھوتا کہ ابو مخنف فکر Ùˆ نظر Ú©Û’ اعتبار سے شیعہ تھے نہ کہ عقیدئہ امامت میں، جیسا کہ بھت سارے اھل سنت اس مطلب Ú©ÛŒ روایت کرتے ھیں ۔الغرض ابو مخنف شیعہ تھے اس میں کوئی Ø´Ú© نھیں Ú¾Û’ لیکن ان Ú©Û’ امامی مذھب ھونے پر کوئی دلیل موجود نھیں Ú¾Û’ ،اس بناپر ابومخنف Ú©ÛŒ توصیف Ùˆ تمدیح کا بھترین طریقہ ÙˆÚ¾ÛŒ Ú¾Û’ جسے شیخ نجاشی ÛºÙ†Û’ اپنایا Ú¾Û’ : ”شیخ اصحاب اخبار الکوفہ ووجھھم وکان یسکن الی ما یرویہ“وہ مورخین کوفہ Ú©Û’ بزرگ اور معروف آدمی تھے لوگ ان Ú©ÛŒ روایتوں پر اعتماد کرتے تھے Û”

نجاشی کا یہ بیان ایک قابل اعتبار مدح وستائش ھے جس کی بنیاد پر ان سے مروی روایتوں کا حسن ھونا ثابت ھے یھی وجہ ھے کہ ان کی روایتوں کو” الوجیزہ“ ،”ا لبلغہ“ اور ”الحاوی“ وغیرہ میں حسن شمار کیا گیا ھے ۔

 

ھشام الکلبی

 Ø´ÛŒØ® نجاشیۺ Ù†Û’ ھشام الکلبی کا ذکر کیا Ú¾Û’ اور ان کا نسب نامہ بھی مرقوم فرمایاھے اس Ú©Û’ بعدفرماتے ھیں : ھشام تاریخ دان ØŒ تاریخ نگار اور علم Ùˆ فضل میں مشھور تھے۔ وہ پیروان مذھب اھل بیت(علیہ السلام)  میں شمار Ú¾Ùˆ تے ھیں۔ ان Ú©ÛŒ ایک حدیث بھت مشھور Ú¾Û’ جس Ú©ÛŒ داستان بھت Ú¾ÛŒ دلچسپ Ú¾Û’ ۔ھشام کھتے ھیں: ”میں ایک ایسے مرض میں مبتلا ھوگیا تھا جس Ú©ÛŒ Ùˆ جہ سے میں اپنے سارے علم Ú©Ùˆ فراموش کرچکاتھا لہٰذا میں امام جعفر صادق علیہ السلام Ú©Û’ پاس آیا اور امام سے ساری داستان کہہ سنائی امام(علیہ السلام)  Ù†Û’ مجھے جام علم پلایا اس جام Ú©Û’ پیتے Ú¾ÛŒ میراسارا علم دوبارہ واپس آگیا“ Û”

امام جعفر صادق علیہ السلام ان کو اپنے قریب رکھتے تھے، ان کا احترام کرتے اور ان کے لئے ترقی و بلندی کے مواقع فراھم کرتے تھے؛ اسی لئے وہ کامیاب رھے اور بھت ساری کتابیں ان کے آثار میں باقی ھیں۔ [43]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next