مقد مہٴ مقتل الحسین(ع) ابومخنف



(Ø­)ابن زیاد کا خولی Ú©Ùˆ اپنے گھر Ú©ÛŒ طرف روانہ کرنا تاکہ وہ ابن زیاد Ú©Û’ اھل وعیال تک اس Ú©ÛŒ خیریت Ú©ÛŒ خبر پھنچا دے ØŒ ابن زیاد کا دربارمیں Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ Ú©Û’ ذریعہ امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ لبوں سے    بے ادبی کر نا ØŒ اس جانکاہ منظر Ú©Ùˆ دیکھ کر زید بن ارقم کا ابن زیاد Ú©Ùˆ حدیث نبوی Ú©ÛŒ طرف متوجہ کرانا، اس پر     ابن زیاد کا زید Ú©Ùˆ جواب دینا ØŒ پلٹ کر زید بن ارقم کا ابن زیاد Ú©Ùˆ جواب دینا، حضرت زینب سلام اللہ علیھا کا دربارابن زیاد میں وارد Ú¾Ùˆ نا ،نیز اس ملعون کا ستانے Ú©ÛŒ غرض سے حضرت (علیہ السلام)  سے Ú¾Ù… کلام Ú¾Ùˆ نا ،اس پر      حضرت زینب کبریٰ کا ابن زیاد Ú©Ùˆ مسکت جواب دینا ،پر یشان Ú¾Ùˆ کر ابن زیاد کا دوبارہ Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ Ú©Û’ ذریعہ اما Ù… حسین(علیہ السلام)  Ú©Û’ لبوں سے بے ادبی کر نا ØŒ عمرو بن حریث اور ابن زیاد کا امام زین العابدین علیہ السلام سے Ú¾Ù… کلام Ú¾Ùˆ نا ØŒ اس پرامام علیہ السلام کا اسے جواب دینا ØŒ اس جواب سے غصہ میں آکرابن زیادکا امام علیہ السلام Ú©Ùˆ قتل کر دینے کا ارادہ کرنا، اس پر آپ Ú©ÛŒ Ù¾Ú¾Ùˆ Ù¾Ú¾ÛŒ زینب (علیہ السلام) کا امام علیہ السلام سے لپٹ جانا اور آخرمیں ابن زیاد کا مسجد میں خطبہ دینا ،اس پر عبداللہ بن عفیف کا اعتراض اور ان Ú©ÛŒ شھادت Ú©ÛŒ روداد، یہ سب حمید بن مسلم Ù†Û’ نقل کیا Ú¾Û’ Û”

 



[1] کلینی علیہ الر حمہ Ù†Û’ کا فی میں اپنی سند سے امام مو سی کا ظم علیہ اسلام سے روایت بیان فرمائی Ú¾Û’ کہ آپ Ù†Û’ فرمایا :ایک دن    رسول خدا صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم جب مسجد میں داخل ھوئے تو دیکھا کہ Ú©Ú†Ú¾ لوگ ایک آدمی Ú©Û’ چاروں طرف بےٹھے ھوئے ھیں۔ آپ Ù†Û’ سوال کیا : یہ کون Ú¾Û’ ؟جواب دیا گیا :علامہ، آنحضرت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ù†Û’ سوال کیا : علامہ سے مرادکیا Ú¾Û’ØŸ لوگو Úº Ù†Û’ جواب دیا : یہ عرب کا سب سے بڑا نسب شناس ØŒ اھم واقعات اور تاریخو ںسے آگا ہ اور اشعار عرب کا بڑاواقف کار Ú¾Û’ Ø› پیغمبر صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ù†Û’  فرما یا:یہ ایسا علم Ú¾Û’ کہ نہ تو اس سے جاھل رھنا ضرر رساںھے اورنہ Ú¾ÛŒ اس کا جاننا مفید Ú¾Û’Û” ۔پھر نبی صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ù†Û’ فرمایا: علم  تین چیزوں پر مشتمل ھے،آےة محکمہ، فریضةعادلہ اورسنة قائمہ،اس Ú©Û’ علاوہ سب بیکار Ú¾Û’ Û”(کافی، ج۱،ص۳۲ )

[2] سور ہ ٴلقما ن آیہ۶۔۷۔تفسیر قمی، ج ۲ ،ص۱۶۱ ،مطبوعہ نجف وتفسیر ابن عباس ،ص۳۴۴ مطبوعہ مصر

[3] طبری، ج۲، ص۳۵۳، مطبوعہ دارالمعارف ویعقو بی ،ج۲، ص۳۰ ،مطبوعہ نجف

[4] طبری،ج ۳ ،ص۲۶۹،طبع دارالمعارف

[5] تذکرةالحفاظ، ج۱،ص۳و۵

[6] گذشتہ حوالہ، ج۱، ص۳،۴،۷؛بخاری ،ج۶،باب الاستیذان ؛طبقات بن سعد ،ج۲،ص۲۰۶

[7] مسند احمد، ج۱،ص۳۶۳ ، کتاب ” السنة قبل التد وین “ملاحظہ ھو۔

[8] رجال نجاشی، ج ۱ ، ص۵، مطبوعہ ھند؛الفھرست،ص ۱۲۲،مطبوعہ نجف



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next