مقد مہٴ مقتل الحسین(ع) ابومخنف



اس وقت ابو مخنف کی کتابیں بالخصوص ”مقتل الحسین “ھماری معلومات کے مطابق دسترس میں نھیں ھے بلکہ تمام کتابیں ضائع ھو چکی ھیں ،دوسری کتابوں سے جستہ و گریختہ جو معلومات فراھم ھوئی ھیں وھی اس وقت موجود ھیں ۔

 

قدیم ترین سند

۱۔گذشتہ سطروں میں یہ بات واضح Ú¾Ùˆ Ú†Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ ابو مخنف Ú©ÛŒ ساری کتابیں ضائع Ú¾ÙˆÚ†Ú©ÛŒ ھیں لہٰذا وہ قدیم نص اورسند جو اس کتاب سے متعلق ھمارے پاس موجود Ú¾Û’ تاریخ طبری Ú¾Û’Ø› جس میںمحمدبن جریرطبری ،متوفیٰ۳۱۰ Ú¾ Ù†Û’ ھشام کلبی Ú©ÛŒ حدیثوںکو جو انھوں Ù†Û’ اپنے استاد ابو مخنف سے حاصل Ú©ÛŒ تھیںذکر کیا ھے۔واضح رھے کہ طبری Ù†Û’ اس سلسلہ میں بطور مستقل کوئی کتاب نھیں Ù„Ú©Ú¾ÛŒ Ú¾Û’ اورنہ Ú¾ÛŒ اپنی تاریخ میں کوئی الگ سے باب قائم کیا Ú¾Û’ بلکہ Û¶Û° Ú¾  اور   Û¶Û±Ú¾Ú©Û’ حوادث کا ذکر کرتے ھوئے اس واقعہ Ú©Ùˆ ذکر کیا Ú¾Û’Û” [12]

قابل ذکر Ú¾Û’ کہ طبری بلا واسطہ ھشام کلبی سے ان احادیث Ú©ÛŒ روایت نھیں کرتے بلکہ ان Ú©ÛŒ کتابوں اور تحریروں سے حدیثوں Ú©Ùˆ بیان کرتے ھوئے یوں ناقل ھیں:حدثت عن ھشام بن محمد، ھشام بن محمد سے حدیث نقل Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’ ؛لیکن اس Ú©ÛŒ وضاحت نھیں کرتے کہ ان احادیث Ú©Ùˆ خود طبری سے کس Ù†Û’  بیان کیا ھے۔ھمارے اس قول Ú©ÛŒ دلیل کہ طبری Ù†Û’ ھشام Ú©Û’ زمانے Ú©Ùˆ درک نھیں کیا Ú¾Û’ اور بلا واسطہ حدیثوں Ú©Ùˆ ان سے نھیں سنا Ú¾Û’ØŒ طبری Ú©ÛŒ تاریخ ولادت۲۲۴ھ اور ھشام Ú©ÛŒ تاریخ وفات۲۰۶ھ Ú¾Û’ Û”

طبری نے سینہٴ تاریخ کے ناسور،واقعہٴ حرہ کا ذکر کرتے ھوئے خود اس بات کی تصریح کی ھے کہ انھوں نے ان مطالب کو ھشام کلبی کی کتابوں سے نقل کیا ھے طبری کا بیان اس طرح ھے:

ھکذاوجدتہ فی کتابی۔۔۔ میں نے اس واقعہ کو اسی طرح ان کی دونوں کتابوں میں دیکھا ھے۔ [13]

Û²Û” طبری Ú©ÛŒ نص Ùˆ سند Ú©Û’ بعدھمارے پاس ابو مخنف سے منقول کربلا Ú©Û’ واقعات Ú©ÛŒ قدیم ترین سند شیخ مفید،ۺ متو فیٰ۴۱۳ Ú¾ Ú©ÛŒ کتاب ”الارشاد“ Ú¾Û’ جس میں انھوں Ù†Û’ بلا واسطہ ھشام کلبی Ú©ÛŒ کتاب سے روایتیں نقل Ú©ÛŒ ھیں کیونکہ شیخ مفید علیہ الرحمہ، اپنی کتاب میںواقعہ کربلا Ú©Ùˆ ذکر کرنے سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ اس طرح بیان فرماتے ھیں:”فمن مختصرالاخبار۔۔۔مارواہ ا لکلبی ۔۔۔“ان خبروں کاخلاصہ ۔۔۔جس Ú©ÛŒ روایت کلبی Ù†Û’ Ú©ÛŒ Ú¾Û’ Û”Û”Û”[14]   

۳۔ اس کے بعد ”تذکرة الامةبخصائص الائمة“ میںسبط ابن جو زی ،متوفیٰ۶۵۴ھ بھی بھت سارے مقامات پر امام حسین علیہ السلام کی خبروں کے ذیل میں ھشام کلبی ھی سے تصریح کے ساتھ روایتیں نقل کرتے ھیں۔

جب ھم طبری کی نقل کا شیخ مفیدۺاورسبط ابن جوزی کی نقل سے موازنہ کرتے ھیں تو ظاھر ھوتا ھے کہ ان نصوص کے درمیان کافی حد تک یکسانیت پائی جاتی ھے ،البتہ شاذو نادر اختلافات بھی دکھائی دیتے ھیں، مثلاًواو کی جگہ پر فاء ھے یا اس کے بر عکس۔اسی قسم کے دوسرے اختلافات بھی آپ کو کتاب کے مطالعہ میں واضح طور پر دکھائی دیں گے ۔

ابو مخنف

تا ریخ Ù†Û’ ھما رے لئے ابو مخنف Ú©ÛŒ تا ریخ ولادت Ú©Ùˆ ذکر نھیں کیا ھے۔فقط شیخ طو سی علیہ الرحمہ Ù†Û’ کشّی رحمة اللہ علیہ سے نقل کر تے Ú¾Ùˆ ئے ان Ú©Ùˆ اپنی کتاب” الر جال “میں راویوں Ú©Û’ اس گروہ میں شامل کیا Ú¾Û’ جو حضرت علی علیہ السلام سے روایت نقل کرتے ھیں ،پھر شیخ طوسی فر ما تے ھیں : ”وعندی ھذا غلط لان لو Ø· بن یحییٰ لم یلق امیر المو منین علیہ السلام بل کا Ù† ابو ہ یحیٰ من اصحابہ“[15]  میر ÛŒ نظر میںکشی Ú©ÛŒ یہ بات غلط Ú¾Û’ کیو نکہ لوط بن یحيٰ ابو مخنف Ù†Û’ امیر المومنین علیہ السلام Ú©Ùˆ دیکھا Ú¾ÛŒ نھیں Ú¾Û’Û” ھاں ان Ú©Û’ والد یحيٰ،امام علی علیہ السلام Ú©Û’ اصحاب میں شمار Ú¾Ùˆ تے تھے ۔لیکن شیخ Ú©Û’ علاوہ کسی اورنے امیر المو منین(علیہ السلام)  Ú©Û’ اصحاب میں ابو مخنف Ú©Û’ والد یحییٰ کا تذکرہ نھیں کیا Ú¾Û’ØŒ البتہ انکے دادا مخنف بن سلیم ازدی Ú©Û’ بارے میںملتا Ú¾Û’ کہ وہ اصحاب امیر المو منین میں شمار Ú¾Ùˆ تے تھے۔اس Ú©Û’ بعد شیخ فرماتے ھیں کہ مخنف بن سلیم ازدی عائشہ Ú©Û’ خالہ زاد بھائی، عر ب نژاداور Ú©Ùˆ فہ Ú©Û’ رھنے والے تھے۔ [16]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next