مقد مہٴ مقتل الحسین(ع) ابومخنف



Û±Û” ایک صاحب بصیرت قاری اس مقتل Ú©Û’ Ù¾Ú¾Ù„Û’ صفحے Ú©ÛŒ Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ Ú¾ÛŒ سطر میں واضح غلطی Ú©ÛŒ طرف متوجہ Ú¾Ùˆ جائے گاکہ ابو مخنف کھتے ھیں : ”حدثنا ابو المنذرھشام عن محمد بن سائب کلبی“ مجھ سے ابو منذر ھشام Ù†Û’ محمدبن سائب کلبی Ú©Û’ حوالے سے روایت نقل Ú©ÛŒ Ú¾Û’ ØŒ ذرا غور کیجئے کہ ابو مخنف ھشا Ù… Ú©Û’ استاد ھیںاور وہ اپنے شاگرد ھشام سے روایتیں نقل کررھے ھیں !مضحکہ خیز بات یہ Ú¾Û’ کہ اس بے اساس مقتل Ú©Û’ مطابق ھشام Ù†Û’ اپنے باپ محمد بن سائب کلبی Ú©Û’ حوالے سے اپنے استاد ابو مخنف Ú©Û’ لئے ان روایات Ú©Ùˆ نقل کیا ھے۔اس سے اندازہ ھوتا Ú¾Û’ کہ اس کتاب Ú©Ùˆ جمع کرنے والا شخص راویوں Ú©Û’ حالات زندگی سے کس قدر نابلد تھا کہ ا س Ú©Û’ اوپر یہ واضح امر بھی مخفی تھا۔[52]    

۲۔اس کے بعد جب آپ اس کتاب کے چند اوراق اور پلٹیں گے تو آپ کا اس عبارت سے سامناھو گا ” و روی الکلینی فی حدیث“[53]

 Ø§Û’ کاش معلوم ھوجاتا کہ کلینیۺ سے روایت کرنے والا شخص کون Ú¾Û’ جبکہ کلینی Ûº Ù†Û’ Û³Û²Û¹  ھجری میں اس دار فانی Ú©Ùˆ وداع کیا Ú¾Û’ اور ابو مخنف Ú©ÛŒ وفات۱۵۸   ھجری میں Ú¾Û’Û” قابل غور بات یہ Ú¾Û’ کہ یہ روایت کافی میں بھی موجود نھیں Ú¾Û’ Û”

Û³Û”Ú©Ú†Ú¾ اورورق گردانی کرنے Ú©Û’ بعدآپ Ú©Ùˆ یہ عبارت ملے Ú¯ÛŒ ؛”فانفذ(یزید)الکتاب الی الولیدوکا Ù† قد ومہ لعشرة ایام خلون من شعبان“[54]  ’یزید Ù†Û’ خط Ù„Ú©Ú¾ کر ولید Ú©ÛŒ طرف روانہ کیا اور یہ خط دس شعبان کوحاکم  مدنیہ Ú©Û’ ھا تھ میں پھنچا ‘۔جبکہ تمام مورخین کا اس پر اتفاق Ú¾Û’ کہ  امام حسین علیہ االسلام Û³ /شعبان Ú©Ùˆ مکہ وارد Ú¾Ùˆ گئے تھے۔ خود طبری Ù†Û’ ابو مخنف Ú©Û’ حوالے سے بھی یھی لکھا ھے۔اب ذرا غور کیجئے کہ ان دونوں تاریخوںکو کیسے جمع کیا جا سکتا Ú¾Û’Û”

Û´Û” سفیر امام حسین(علیہ السلام)  جناب مسلم بن عقیل(علیہ السلام)  Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ سلسلے میں فقط اسی مقتل میں جناب مسلم Ú©Û’ راستے میں گڑھا کھود Ù†Û’ اور انھیں زنجیر میں جکڑ کر عبید اللہ بن زیاد Ú©Û’ دربار میں Ù„Û’ جانے Ú©ÛŒ خبر ملتی ھے۔کتاب Ú©ÛŒ عبارت اس طرح Ú¾Û’ : ” ابن زیاد فوج Ú©Û’ پاس آیا اور ان سے کھا : میں Ù†Û’ ایک چال سونچی Ú¾Û’ کہ Ú¾Ù… مسلم Ú©Û’ راستے میں ایک گڑھا کھود دیں اور اسے خس وخا شاک سے چھپا دیں ،پھر حملہ کر Ú©Û’ مسلم Ú©Ùˆ آگے آنے پر مجبور کریں Û” جب وہ اس میںگِر جائیں تو Ú¾Ù… انھیں پکڑلیں ۔میں سمجھتا Ú¾ÙˆÚº کہ وہ اس دام میں آکر زندہ نھیں بچ پائیں Ú¯Û’Û” [55]

ÛµÛ” اسی طرح یہ خبر بھی فقط اسی کتاب میں موجودھے : ”جب امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ دو    فدا کا ر ساتھی مسلم Ùˆ ھانی Ú©Ùˆ فہ میں شھید کر دےئے گئے اور امام (علیہ السلام)  ان دونوں Ú©ÛŒ خبر سے مطلع نہ Ú¾Ùˆ سکے تو آپ (علیہ السلام) بھت مضطرب اور پریشان حال نظر آنے Ù„Ú¯Û’ لہٰذ ا آپ Ù†Û’ اپنے خاندان والوں Ú©Ùˆ جمع کرکے سب Ú©Ùˆ فوراً مدنیہ واپس ھونے کا Ø­Ú©Ù… دیا Û” امام(علیہ السلام)  Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ مطابق سب Ú©Û’ سب امام  Ú©Û’ ھمراہ مدنیہ Ú©ÛŒ طرف Ù†Ú©Ù„ گئے یھاں تک کہ سب لوگ مد نیہ Ù¾Ú¾Ù†Ú† گئے۔یھاں پر امام حسین علیہ السلام بنفس نفیس قبر رسو لخدا صلی اللہ علیہ وآ لہ وسلم Ú©Û’ پاس آے اور تعویذقبر سے لپٹ کر زاروقطار رونے Ù„Ú¯Û’ اور روتے روتے آپ Ú©ÛŒ آنکھ Ù„Ú¯ گئی “[56]جبکہ اس بے بنیاد خبر کا ذکر کسی کتاب یاسفر نامہ میں نھیں ملتا Ú¾Û’ Û”

۶۔تنھا یھی کتاب Ú¾Û’ جس میں یہ خبر ملتی Ú¾Û’ :”جب امام  وارد کر بلا Ú¾Ùˆ ئے تو آپ Ù†Û’ Û· Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ بدلے؛ لیکن جب کسی Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ù†Û’ بھی حرکت نہ Ú©ÛŒ تو آپ وھیں اترگئے، وھیں پڑاوڈالا اور وھاں سے آگے نہ بڑھے۔“ [57]

۷۔ فقط اسی کتاب میں یہ خبر ملتی ھے کہ امام زین العا بدین علیہ السلام نے نقل فرما یا کہ امام حسین علیہ السلا م شب عاشور کر بلا میں وارد ھو ئے۔[58]

۸۔اسی کتاب میں لشکر پسر سعد کی تعداد ۸۰ / ہزار بتائی گئی ھے۔ [59]

Û¹Û” تنھا اسی کتاب Ù†Û’ فوج Ú©ÛŒ آمد پر زھیر بن قین کا خطبہ نقل کیا Ú¾Û’ کہ زھیر بن قین اپنے ساتھیوں Ú©Û’ پاس آئے اور کھا : ”اے گروہ مھاجرو انصار !اس ملعون کتے اور اس جیسے افراد Ú©Û’ کلام تم Ú©Ùˆ  دھو کہ میں نہ ڈالنے پائیں کیو نکہ انھیں محمد صلی اللہ علیہ ولہ وسلم Ú©ÛŒ شفاعت ملنے والی نھیں Ú¾Û’ØŒ اس لئے کہ یہ وہ لوگ ھیں جو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ú©ÛŒ ذریت Ú©Ùˆ قتل کر رھے ھیں اور جو ان Ú©ÛŒ مددکر رھا Ú¾Û’ اسے بھی قتل کرنے پر آمادہ ھیں یہ وہ لوگ ھیں جو ھمیشہ جھنم میں رھیں Ú¯Û’Û” [60]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next