مقد مہٴ مقتل الحسین(ع) ابومخنف



[39] خبر شب عا شو راملاحظہ ھو ،ج ۵ ،ص۴۸۸

[40] میزان الاعتدال، ج۳،ص ۴۳،طبع حلبی محترق کے معنی متعصب کے ھیںجیسا کہ میزان الاعتدال میںحارث بن حصیرہ کے سلسلے میں آیا ھے؛ محترق کے وہ معنی نھیں ھیں جو عام طور پر سمجھا جاتا ھے۔

[41] تاسیس الشیعہ، ص۲۳۵،طبع بغدادمیں آیا Ú¾Û’ کہ میںنے طبری Ú©ÛŒ سند میں ابو مخنف Ú©ÛŒ روایت Ú©Ùˆ شمار کیا تو۴۰۰  روایتوں Ú©Û’ آس پاس پایا جیسا کہ فھرست اعلام ،ج۷،ص۴۱۷،سال Û±Û³Û² میں محمد بن خالدکے خروج Ú©Û’ سلسلے میںیہ موجود Ú¾Û’Û”

[42] تاسیس الشیعہ، ص۲۳۵ ،طبع بغداد ،المراجعات،ص۱۶ تا۱۷ وص،۵۲ تا ۱۱۸،دار الصادق

[43] رجال نجاشی،ص۳۰۵،حجر ھند

[44] المختار من رجال ا لکشی، ص Û³Û¹Û° ،حدیث Û·Û³Û³ طبع مشھد، یہ بات پوشیدہ نھیں رھنی چاھےئے کہ ھمارے متعدد بزرگ علمائے رجال تعارض Ú©ÛŒ صورت میں نجاشی Ú©Û’ قول Ú©Ùˆ مقدم مانتے ھیں۱۔ شھیدثانی مسالک میں فرماتے ھیں :” وظاھر حال النجاشی انہ اضبط الجماعہ واعرفھم بحال الرواة “ظاھر یہ Ú¾Û’ کہ نجاشی کا حافظہ سب سے قوی اور راویوں Ú©Û’ احوال سے سب سے زیادہ باخبر ھیں ۔۲۔ان Ú©Û’ نواسے ”شرح الاستبصار“ میں فرماتے ھیں :”والنجاشی مقدم علی الشیخ فی ھٰذہ المقامات کما یعلم بالممارستہ “۔ نجاشی ان موارد میں شیخۺ پر مقدم ھیں جیسا کہ تحقیق Ùˆ جستجو سے یھی معلوم ھوتا ھے۔۳۔ان Ú©Û’ استاد محقق استرآبادی کتاب ”الرجال الکبیر“ میں سلیمان بن صالح Ú©Û’ احوال نقل کرتے ھوئے فرماتے ھیں :” ولا یخفی تخالف ما بین طریقتی الشیخ والنجاشی ولعل النجاشی اثبت“۔ یہ بات پوشیدہ نھیں Ú¾Û’ کہ رجال شناسی میں شیخ اور نجاشی Ú©Û’ درمیان اختلاف Ú©ÛŒ صورت میں نجاشی کا قول مقدم Ú¾Û’ ؛کیونکہ نجاشی کا نظریہ زیادہ محکم Ú¾Û’ Û”Û´Û” سید بحر العلوم” الفوائد الرجالیہ“ میں فرماتے ھیں :” احمد بن علی نجاشی کا محکم ØŒ استوار اور عادل بزرگوں میں شمار ھوتا Ú¾Û’Û” آپ جرح Ùˆ تعدیل Ú©Û’ عظیم ترین رکن ھیں اور اس راہ Ú©Û’ سب سے بزرگ عالم ھیں“ ھمارے تمام علماء کا اس پر اجماع Ú¾Û’ کہ وہ معتمد ھیں اور سب Ú©Û’ سب احوال رجال میں انھیں Ú©ÛŒ طرف استناد کرتے ھیں نیزان Ú©Û’ قول Ú©Ùˆ مقدم جانتے ھیں۔اصحاب Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ کتاب Ú©Ùˆ مد نظر رکھتے ھوئے کہ جس Ú©ÛŒ Ú©Ùˆ ئی نظیر نھیں Ú¾Û’ اس باب میں صراحت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ نجاشی کا قول صحیح Ú¾Û’ ۔اس Ú©Û’ علاوہ نجاشی Ù†Û’ اپنی کتاب میں شیخ کشّی Ú©Û’ احوال Ú©Ùˆ پیش کرتے Ú¾Ùˆ ئے فرما یا : ”کان ثقةعیناً۔۔“آپ مورد وثوق اور معروف انسان تھے ،رجال Ú©Û’ موضوع پرآپ Ú©ÛŒ ایک کتاب Ú¾Û’ جو بڑی معلوماتی Ú¾Û’ لیکن اس کتاب میں کافی غلطیاں ھیں۔آپ عیاشی Ú©Û’ ساتھ تھے اور انھیں سے روایتیں نقل Ú©ÛŒ ھیںا لبتہ اس کتاب میں ضعیف راویوں سے بھی روایت نقل کردی Ú¾Û’ (ص۳۶۳) پھر نجاشی ،عیاشی Ú©Û’ سلسلے میں لکھتے ھیں ”ثقة Ùˆ صدوق“ ØŒ وہ مورد وثوق اوربڑے سچے تھے ”عین من عیون ھٰذہ الطائفہ“ اس گرو ہ شیعہ Ú©ÛŒ معروف ترین شخصیتوں میں شمار ھوتے تھے۔ عیاشی Ù¾Ú¾Ù„Û’ سنی تھے پھر شیعہ ھوئے۔ آپ Ù†Û’ ضعفا سے بھت روایتیں نقل Ú©ÛŒ ھیں۔(ص۲۴۷ ) شاید کشّی Ù†Û’ یہ قول عیاشی Ú¾ÛŒ سے حاصل کیا Ú¾Û’Û” وہ کھتے ھیں کہ کلبی سنی تھے کیونکہ وہ شروع میں سنی تھے۔ ھاں کلبی اپنے Ú©Ùˆ چھپا  ئے رھتے تھے اور تقیہ پر عمل کرتے تھے جیسا کہ Ú©Ø´ÛŒ Ù†Û’ ذکر کیاھے۔

[45] رجال طوسی ،ص۱۵۵ ۔

[46] طبری Ù†Û’ اپنی تاریخ میں کلبی سے Û³Û³Û° موارد نقل کئے ھیں۔ اسکے باوجود اپنی کتاب” ذیل المذیل “میںان Ú©Û’ احوال مر قوم نھیں کئے ھیں۔ فقط کلبی Ú©Û’ باپ کا تذکرہ( ص۱۱۰)پر کر تے ھوئے کھا Ú¾Û’ :ان Ú©Û’ دادا بشربن عمرو کلبی ھیں اور انکے فرزند سائب ،عبید   او رعبد الرحمن ھیںجو جنگ جمل اور جنگ صفین میں حضرت علی علیہ السلام Ú©Û’ ھمراہ تھے۔

[47] لسان المیزان ،ج۲،ص۳۵۹۔

[48] مو لفوا الشیعة فی صدر الا سلام، ص۴۲،طبع النجاح



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next