مقد مہٴ مقتل الحسین(ع) ابومخنف



ا سی طرح طبری Ù†Û’ مدائنی متوفیٰ۲۲۵ھ اور عوانہ بن Ø­Ú©Ù… متوفیٰ Û±ÛµÛ¸Ú¾ سے روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ ان لوگوں Ù†Û’ سلسلہٴ سند Ú©Ùˆ قبیلہ بنی فزار Ú©Û’ ایک بزرگ تک پھنچاتے ھوئے کھا : ”معاویہ Ù†Û’ نعمان بن بشیر Ú©Ùˆ Û²/ہزار سپاھیو Úº Ú©Û’ ھمراہ امیر المومنین(علیہ السلام)  Ú©ÛŒ طرف روانہ کیا ۔وہ لوگ ایک مقا Ù… تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ جس کا نام عین التمرتھا۔ وھاں سے ان لوگوں Ù†Û’ حضرت (علیہ السلام)  Ú©Û’ لشکر  پرحملہ کیا ØŒ اس مقام پر مالک بن کعب ارحبی جو لشکر امیر المومنین (علیہ السلام)  Ú©Û’ علمدار تھے ،اپنے تین سو افراد Ú©Û’ ساتھ ان حملہ آورں Ú©Û’ سامنے ÚˆÙ¹Û’ رھے اورحضرت علی (علیہ السلام) Ú©Ùˆ خط Ù„Ú©Ú¾ کر فوج Ú©ÛŒ مدد طلب Ú©ÛŒ ۔مالک بن کعب Ù†Û’ ایک دوسرا خط مخنف بن سلیم Ú©Ùˆ لکھا کیو نکہ وہ وھاں سے نزدیک تھے اور ان سے مدد Ú©ÛŒ درخواست کی۔ مخنف Ù†Û’ فوراًاپنے فرزند عبد الرحمن Ú©Ùˆ پچاس آدمیوں Ú©Û’ ھمراہ ان تک روانہ کیا ؛یہ افراد بلا تاخیر وھاں Ù¾Ú¾Ù†Ú† کر مالک Ú©Û’ لشکر سے ملحق ھوگئے -----۔جب اھل شام Ù†Û’ یہ منظر دیکھا اور سمجھ گئے کہ مالک بن کعب Ú©ÛŒ مدد Ú©Û’ لئے لشکر موجود Ú¾Û’ تو وھیں سے ان Ú©Û’ قدم اکھڑگئے اور وہ وھاں سے بھاگ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوئے۔“ [26] ان تمام تاریخی شواھد سے یہ ثابت ھوتاھے کہ مخنف بن سلیم جنگ جمل Ú©Û’ بعد تک با حیات تھے اور نہ فقط بعد از جنگ جمل بلکہ جنگ صفین Ú©Û’ بعد بھی زندہ تھے، کیونکہ جنگ صفین Û³Û·Ú¾ میں ختم ھوگئی اور معاویہ Ú©ÛŒ طرف سے سرحدی علاقوں میں قتل Ùˆ غارت گری کا سلسلہ  Û³Û¹ Ú¾ سے شروع ھوا ۔اس درمیان فقط ÙˆÚ¾ÛŒ ایک روایت Ú¾Û’ جس میں جنگ جمل میں شھادت کا تذکرہ موجو دھے جیسا کہ گذشتہ سطروں میں اس Ú©ÛŒ وضاحت ھوگئی Ú¾Û’ ،لیکن طبری اس Ú©ÛŒ طرف با Ù„Ú©Ù„ متوجہ نھیں ھوئے، نہ Ú¾ÛŒ اس Ú©Û’ اوپر کوئی تعلیقہ لگایا، جبکہ انھوںنے”ذیل المذیل “میں اس Ú©ÛŒ صراحت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ وہ Û¸Û° Ú¾ تک زندہ تھے۔ [27]

 Ù†ØµØ±Ø¨Ù† مزاحم اور خاندان ابومخنف

طبر ی کے علاوہ نصر بن مزاحم منقری، متوفیٰ ۲۱۲ ھنے بھی اپنی کتاب” وقعة صفین“ میں اس بات کی صراحت کی ھے کہ مخنف بن سلیم جنگ جمل کے بعد بقید حیات تھے۔ وہ اپنی کتاب میں اس طرح رقمطراز ھیں کہ یحيٰبن سعید نے محمد بن مخنف سے نقل کیا ھے کہ محمدبن مخنف کھتے ھیںکہ حضرت علی علیہ السلام نے بصرہ سے پلٹنے کے بعد میرے والد (مخنف بن سلیم ) کی طرف نگاہ کی اور فرمایا :”لیکن مخنف بن سلیم اور ان کی قوم نے جنگ میں شرکت سے سر پیچی نھیں کی۔۔۔۔“ [28]

محمد بن مخنف اپنی گفتگو Ú©Ùˆ آگے بڑھاتے ھوئے کھتے ھیں کہ ھمارے اصحاب کا یہ کھنا Ú¾Û’ کہ  امیر المو منین(علیہ السلام)  Ù†Û’ مخنف بن سلیم Ú©Ùˆ اصفھان اور ھمدان Ú©ÛŒ ذمہ داری دیکر Ú¯Ùˆ رنر Ú©Û’ طور پروھاں روانہ کیا اور وھاں Ú©Û’ سابق ذمہ دار جر یربن عبد اللہ بجلی Ú©Ùˆ معزول کر دیا۔[29]محمد بن مخنف مزید کھتے ھیں کہ جب     حضرت علی علیہ السلام Ù†Û’ شام کا قصد کیا تو اپنے کا رکنوں Ú©Ùˆ اس سے آگا ہ کیا Ø› منجملہ ایک خط مخنف بن سلیم Ú©Ùˆ روانہ کیا جسے آپ Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ مطابق آپ Ú©Û’ کاتب عبداللہ ابی رافع Ù†Û’ تحریر کیا تھاخط ملتے Ú¾ÛŒ  مخنف بن سلیم Ù†Û’ اپنے اھلکاروں میں سے دو آدمیوں Ú©Ùˆ اپنا نائب مقرر کیا اور خود وھاں سے فوراً حضرت(علیہ السلام)  Ú©Û’ لشکر Ú©ÛŒ طرف روانہ ھوگئے ؛یھاں تک کہ صفین Ú¾ÛŒ میں حضر ت علی علیہ السلام Ú©ÛŒ ھمر کا بی میں شھید Ú¾Ùˆ گئے۔[30] آگے بڑھ کر محمد بن مخنف کھتے ھیں کہ مخنف بن سلیم چار بڑے قبیلے ازد ØŒ بجیلہ ØŒ انصاراور خزاعہ Ú©Û’ سربراہ تھے۔ [31]  پھر لکھتے ھیں:مخنف ØŒ بابل Ú©Û’ سفرمیں علی علیہ السلام Ú©Û’ ھمراہ تھے۔ [32]

اسکے علاوہ بزرگان” ازد“ سے مروی ھے کہ” قبیلہ ازد“ کا ایک گروہ شام کی طرف سے اور دوسرا گروہ عراق کی طرف سے (جس میں مخنف بھی تھے )جب آمنے سامنے ھوا تو مخنف بن سلیم کے لئے یہ بڑی سخت منزل تھی۔ان کے دل پر اس سے چوٹ لگی اور وہ بے چین ھو گئے؛ لہٰذاانھوں نے ایک تقریر کی اور فر مایا کہ یہ امر میرے لئے بڑاسخت ھے اورمیں اس سے خوش نھیں ھوں۔ [33]

اس سلسلے میں ابو مخنف کا بیان بھی قابل استفادہ Ú¾Û’Û” وہ اس واقعہ Ú©Ùˆ اپنے والد Ú©Û’ چچا       محمد بن مخنف سے نقل کر تے ھیں کہ محمدبن مخنف کھتے ھیں :”اس دن میں اپنے والد مخنف بن سلیم Ú©Û’ ھمراہ تھا اوراس وقت میری عمر ۷ا/ سال کا تھی“۔ [34]

اس جملہ سے کہ ” میری عمر۱۷سال تھی “ اندازہ ھوتا Ú¾Û’ کہ سعیداپنے بھائی محمد سے چھوٹے تھے اور وہ جنگ صفین میں حاضر نہ تھے لہٰذا اس جنگ Ú©ÛŒ روداد Ú©Ùˆ اپنے بھائی سے نقل کررھے ھیں۔ یہ خبر اس بات پر دلالت کرتی Ú¾Û’ کہ محمد بن مخنف Ú©ÛŒ ولادت۲۰ Ú¾  میں ھوئی ۔بنابراین سعید، جو لوط (ابو مخنف )Ú©Û’ دادا ھیں وہ بھی اسی سال Ú©Û’ آس پاس متولد ھوئے ھیں Û”

 Ù„وط Ú©Û’ داد ا سعید حضرت علی علیہ السلام Ú©Û’ اصحاب میں شمار ھوتے ھیں جبکہ آپ Ú©Û’ والدیحيٰ امیر المو منین (علیہ السلام)  Ú©Û’ اصحاب میں شمار نھیں ھوتے ۔۔پس Ú¾Ù… اگر Ú©Ù… ترین مدت بھی فرض کریں تو یھی کھا جاسکتاھے کہ سعید Ú©ÛŒ شادی Ú©Û’ بعد جب یحيٰدنیا میں آئے تو اس وقت سعید Û²Û° سال Ú©Û’ تھے Û”(Û±) اس بنیاد پر لوط  کا اصحاب امیر المومنین (علیہ السلام)  میں ھونے کا کوئی سوال Ú¾ÛŒ نھیں پیدا Ú¾Ùˆ تا، بلکہ ان Ú©Û’ والد یحيٰکو بھی حضرت علی علیہ السلام Ú©Û’ اصحاب میں شمار نھیں کیا جا سکتا ھے۔اب Ú¾Ù… یہ فرض کرتے ھیں کہ یحيٰنے شادی Ú©ÛŒ اور اس سے لوط دنیا میں آئے تو اس وقت ان کا سن Û²Û° سال تھا؛ اس کا مطلب یہ Ú¾Ùˆ گا Û¶Û° Ú¾ گذر گیا تھاجبکہ یہ بھت Ú©Ù… ترین مدت فرض Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’Û” اسطرح خود لوط Ú©Û’ بارے میں Ú¾Ù… یہ فرض کر تے ھیں کہ انھوں Ù†Û’ اپنی عمرکے بیسویںسال Ú©Û’ آس پاس حدیث کا سننا اور حاصل کرنا شروع کیا Ø› اس Ú©ÛŒ بنیاد پر  Û¸Û° ھسامنے آجا تی Ú¾Û’ ،پھر انھوں Ù†Û’ اس کتاب Ú©ÛŒ تالیف میں تقریباٌ۲۰ سال صرف Ú©Û’Û’Û” اسکا مطلب یہ ھوا کہ لوط         Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ صدی ھجری Ú©Û’ آخری سالوں یا صدی تمام ھونے Ú©Û’ بعد اس کتاب Ú©ÛŒ تالیف سے فارغ

 

۱۔ابو مخنف Ú©Û’ والد یحییٰ کس طرح اصحاب امیر المو منین(علیہ السلام)  میں شمار Ú¾Ùˆ سکتے ھیں؟اور کس طرح شیخۺ Ù†Û’ اسے اپنی دونوں کتا بوں میں Ù„Ú©Ú¾ دیا؟ یہ ایک سوال Ú¾Û’ اور۔ھم سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ فاضل حائری Ù†Û’ اپنی کتاب منتھی المقال میں شیخۺ پر یھی اعتراض کیا ھے۔انھوں Ù†Û’ اس بات پر استدلا Ù„ قا ئم کیا Ú¾Û’ کہ ابو مخنف Ù†Û’ حضرت علی علیہ السلام Ú©Ùˆ نھیں دیکھا Ú¾Û’ Ø› اسکے بعد انھوں Ù†Û’ شیخ طوسیۺ Ú©Û’ قول جو انھوں Ù†Û’ اپنی دونوں کتابوں میں بیان کیا Ú¾Û’ کہ یحيٰ Ù†Û’ حضرت علی علیہ السلام کا دیدار کیا Ú¾Û’ ،کو اس دلیل سے ضعیف جانا Ú¾Û’ کہ ان Ú©Û’ پر دادا مخنف بن سلیم حضرت علی Ú©Û’ اصحاب میں تھے، جیسا کہ شیخۺ وغیرہ Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ تصریح Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û” فاضل حائر ÛŒ Ú©ÛŒ عبارت اس طرح Ú¾Û’ : اس سے ثابت Ú¾Ùˆ تا Ú¾Û’ کہ لوط Ù†Û’ حضرت (علیہ السلام) کا دیدار نھیں کیا بلکہ ان Ú©Û’ باپ یحيٰکا حضرت Ú©Ùˆ درک کر نا بھی ضعیف Ú¾Û’Û” بنا برین ابو مخنف کا اصحاب امیر المو منین میں شما ر Ú¾Ùˆ نا جیسا کہ Ú©Ø´ÛŒ Ù†Û’ کھا Ú¾Û’ غیر ممکن Ú¾Û’ اورجو استدلال مقتل ابو مخنف Ú©Û’ مقدمہ پر شیخ غفاری Ù†Û’ تحریر کیا Ú¾Û’ وہ بھی بے جا Ú¾Û’ ۔شیخ غفاری کھتے ھیں کہ ممکن Ú¾Û’ ابو مخنف اپنے پر دادا مخنف بن سلیم Ú©Û’ ھمراہ Ú¾ÙˆÚº ،اس طرح سے کہ اس وقت لوط Û±Ûµ سال Ú©Û’ Ú¾ÙˆÚº اور ان Ú©Û’ والد یحيٰ۳۵ Ú©Û’ Ú¾ÙˆÚº اور انکے دادا سعید Ú©ÛŒ عمر ۵۵سال Ú¾Ùˆ اور پر دادامخنف بن سلیم کا سن Û·Ûµ سال ھو۔اس استدلال میں جو اعتراض واردھے وہ واضح Ú¾Û’ØŒ کیو نکہ ابو مخنف اپنے والد Ú©Û’ چچا محمد بن مخنف سے نقل کرتے ھیں کہ وہ جنگ صفین Ú©Û’ موقع پر Û±Û· سال Ú©Û’ تھے یعنی ان Ú©Û’ بھائی سعید ان سے بڑے نھیں تھے بلکہ چھوٹے تھے اسی لئے جنگ صفین میں شریک نھیں Ú¾Ùˆ ئے اور انھو Úº Ù†Û’ اس جنگ Ú©ÛŒ روداد اپنے بھائی سے نقل Ú©ÛŒ پس اس وقت ان کاسن ۱۵سال Ú©Û’ آس پا س Ú¾Ùˆ گا، نہ کہ ÛµÛµ سال کا Û” 

 Ú¾ÙˆØ¦Û’ ،لیکن یہ بھت بعید Ú¾Û’ کہ انھوں Ù†Û’ اس زمانے میں اسے لکھا ھواور پھر لوگوں Ú©Ùˆ املا کریا ھو۔کیونکہ اس زمانے میں تدوین حدیث پربڑی سخت پابندی عائد تھی؛ بلکہ سخت ممنوع تھا۔ اس اموی دور سلطنت میں تاریخ نویسی کا کیا سوال پیدا Ú¾Ùˆ تا Ú¾Û’ اوروہ بھی شیعی تاریخ کا ØŸ !جبکہ یہ زمانہ شیعوں Ú©Û’ لئے خوف،تقیہ اور گھٹن کا زمانہ Ú¾Û’ Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next