رسول اللہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ایک سو بیس صفات



ادب اور اخلاق میں فرق

باوجودیکہ بادی النظر میں دونوں لفظوں کے معنی میں فرق نظر نہیں آتا ہے لیکن تحقیق کے اعتبار سے ادب اور اخلاق کے معنی میں فرق ہے _

علامہ طباطبائی ان دونوں لفظوں کے فرق کو اجاگر کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

ہر معاشرہ کے آداب و رسوم اس معاشرہ کے افکار اور اخلاقی خصوصیات کے آئینہ دار ہوتے ہیں اس لئے کہ معاشرتی آداب کا سرچشمہ مقاصد ہیں اور مقاصد اجتماعی، فطری اور تاریخی عوامل سے وجود میں آتے ہیں ممکن ہے بعض لوگ یہ خیال کریں کہ آداب و اخلاق ایک ہی چیز کے دو نام ہیں لیکن ایسا نہیں ہے اسلئے کہ روح کے راسخ ملکہ کا نام اخلاق ہے در حقیقت روح کے اوصاف کا نام اخلاق ہے لیکن ادب وہ بہترین اور حسین صورتیں ہیں کہ جس سے انسان کے انجام پانے والے اعمال متصف ہوتے ہیں (۵)

ادب اور اخلاق کے درمیان اس فرق پر غور کرنے کے بعد کہا جاسکتاہے کہ خلق میں اچھی اور بری صفت ہوتی ہے لیکن ادب میں فعل و عمل کی خوبی کی علاوہ اور کچھ نہیں ہوتا، دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ اخلاق اچھا یا برا ہوسکتاہے لیکن ادب اچھا یا برا نہیں ہوسکتا_

رسول اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم) کے ادب کی خصوصیت

روزمرہ کی زندگی کے اعمال میں رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) نے جن آداب سے کام لیا ہے ان سے آپ نے اعمال کو خوبصورت و لطیف اور خوشنما بنا دیا اور ان کو اخلاقی قدر و قیمت بخش دی _

آپ کی سیرت کا یہ حسن و زیبائی آپ کی روح لطیف ، قلب ناز ک ا5ور طبع ظریف کی دین تھی جن کو بیان کرنے سے ذوق سلیم اورحسن پرست روح کو نشاط حاصل ہوتی ہے اور اس بیان کو سن کر طبع عالی کو مزید بلندی ملتی ہے _ رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) کی سیرت کے مجموعہ میں مندرجہ ذیل اوصاف نمایاں طور پر نظر آتے ہیں _

الف: حسن و زیبائی ب: نرمی و لطافت ج: وقار و متانت

ان آداب اور پسندیدہ اوصاف کے سبب آپ(صلی الله علیه و آله وسلم) نے جاہل عرب کی بدخوئی ، سخت کلامی و بدزبانی اور سنگدلی کو نرمی ، حسن اور عطوفت و مہربانی میں بدل دیا، آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) نے ان کے دل میں برادری کا بیچ بویا اور امت مسلمہ کے درمیان آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) نے اتحاد کی داغ بیل ڈالی_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next