رسول اللہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ایک سو بیس صفات



نماز آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) کی آنکھوں کا نور تھی ،آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) نماز کو بہت عزیز رکھتے تھے چنانچہ آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) ہر نماز کو وقت پر ادا کرنے کا اہتمام کرتے تھے ، بہت زیادہ نمازیں پڑھتے اور نماز کے وقت اپنے آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) کو مکمل طور پر خدا کے سامنے محسوس کرتے تھے _

نماز کے وقت آنحضرت (صلی الله علیه و آله وسلم) کے اہتمام کے متعلق آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) کی ایک زوجہ کا بیان ہے کہ "رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) ہم سے باتیں کرتے اور ہم ان سے محو گفتگو ہوتے ، لیکن جب نماز کا وقت آتا تو آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) کی ایسی حالت ہو جاتی تھی گویا کہ آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) نہ ہم کو پہچان رہے ہیں اور نہ ہم

آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) کو پہچان رہے ہیں (۶)

منقول ہے کہ آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) پورے اشتیاق کے ساتھ نماز کے وقت کا انتظار کرتے اور اسی کی طرف متوجہ رہتے تھے اور جیسے ہی نماز کا وقت آ جاتا آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) مؤذن سے فرماتے "اے بلال مجھے اذان نماز کے ذریعہ شاد کر دو"(۷)

امام جعفر صادق (علیه السلام) سے روایت ہے "نماز مغرب کے وقت آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) کسی بھی کام کو نماز پر مقدم نہیں کرتے تھے اور اول وقت ، نماز مغرب ادا کرتے تھے (۸) منقول ہے کہ "رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) نماز واجب سے دو گنا زیادہ مستحب نمازیں پڑھا کرتے تھے اور واجب روزے سے دوگنے مستحب روزے رکھتے تھے _(۹)

روحانی عروج میں آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) کو ایسا حضور قلب حاصل تھا کہ جس کو بیان نہیں کیا جاسکتا، منقول ہے کہ جب رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) نماز کیلئے کھڑے ہوتے تھے تو خوف خدا سے آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) کا رنگ متغیر ہو جاتا تھا اور آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) کی بڑی دردناک آواز سنی جاتی تھی(۱۰)

جب آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) نماز پڑھتے تھے تو ایسا لگتا تھا کہ جیسے کوئی کپڑا ہے جو زمین پر پڑا ہوا ہے (۱۱) حضرت امام جعفر صادق (علیه السلام) نے رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) کی نماز شب کی تصویر کشی کرتے ہوئے فرمایا ہے :

"رات کو جب آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) سونا چاہتے تھے تو ، ایک برتن میں اپنے سرہانے پانی رکھ دیتے تھے آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) مسواک بھی بستر کے نیچے رکھ کر سوتے تھے ،آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) اتنا سوتے تھے جتنا خدا چاہتا تھا، جب بیدار ہوتے تو بیٹھ جاتے اور آسمان کی طرف نظر کر کے سورہ آل عمران کی آیات"ان فی خلق السموات والارض الخ"پڑھتے اس کے بعد مسواک کرتے ، وضو فرماتے اور مقام نماز پر پہونچ کر نماز شب میں سے چار رکعت نماز ادا کرتے ، ہر رکعت میں قرأت کے بقدر ، رکوع اور رکوع کے بقدر ، سجدہ فرماتے تھے اس قدر رکوع طولانی کرتے کہ کہا جاتا کہ کب رکوع کو تمام کریں گے اور سجدہ میں جائیں گے اسی طرح انکا سجدہ اتنا طویل ہوتا کہ کہا جاتا کب سر اٹھائیں گے اس کے بعد آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) پھر بستر پر تشریف لے جاتے اور اتنا ہی سوتے تھے جتنا خدا چاہتا تھا_اس کے بعد پھر بیدار ہوتے اور بیٹھ جاتے ، نگاہیں اسمان کی طرف اٹھا کر انہیں آیتوں کی تلاوت فرماتے پھر مسواک کرتے ، وضو فرماتے ، مسجد میں تشریف لے جاتے اور نماز شب میں سے پھر چار رکعت نماز پڑھتے یہ نماز بھی اسی انداز سے ادا ہوتی جس انداز سے اس سے پہلے چار رکعت ادا ہوئی تھی ، پھر تھوڑی دیر سونے کے بعد بیدار ہوتے اور آسمان کی طرف نگاہ کر کے انہیں آیتوں کی تلاوت فرماتے ، مسواک اور وضو سے فارغ ہو کر تین رکعت نماز شفع و وتر اور دو رکعت نماز نافلہ صبح پڑھتے پھر نماز صبح ادا کرنے کیلئے مسجد میں تشریف لے جاتے "(۱۲)

آنحضرت نے ابوذر سے ایک گفتگو کے ذیل میں نماز کی اس کوشش اور ادائیگی کے فلسفہ کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:"اے ابوذر میری آنکھوں کا نور خدا نے نماز میں رکھا ہے اوراس نے جس طرح کھانے کو بھوکے کیلئے اور پانی کو پیاسے کیلئے محبوب قرار دیا ہے اسی طرح نماز کو میرے لئے محبوب قرار دیا ہے ، بھوکا کھانا کھانے کے بعد سیر اور پیاساپانی پینے کے بعد سیراب ہو جاتا ہے لیکن میں نماز پڑھنے سے سیراب نہیں ہوتا"(۱۳)

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next