رسول اللہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ایک سو بیس صفات



پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم) کی بزم کے بارے میں آپ کے ایک صحابی بیان فرماتے ہیں "جب ہم لوگ رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) کے پاس آتے تھے تو دائرہ کی صورت میں بیٹھتے تھے "(۲۲)

جلیل القدر صحابی جناب ابوذر بیان کرتے ہیں "رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) جب اپنے اصحاب کے درمیان بیٹھتے تھے تو کسی انجانے آدمی کو یہ نہیں معلوم ہوسکتا تھا کہ پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم) کون ہیں آخرکار اسے پوچھنا پڑتا تھا ہم لوگوں نے حضور(صلی الله علیه و آله وسلم) سے یہ درخواست کی کہ آپ ایسی جگہ بیٹھیں کہ اگر کوئی اجنبی آدمی آ جائے تو آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) کو پہچان لے ، اسکے بعد ہم لوگوں نے مٹی کا ایک چبوترہ بنایا آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) اس چبوترہ پر تشریف فرما ہوتے تھے اور ہم لوگ آپ (صلی الله علیه و آله وسلم) کے پاس بیٹھتے تھے _(۲۳)

امام جعفر صادق (علیه السلام) فرماتے ہیں : رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) جب کسی کے ساتھ بیٹھتے تو جب تک وہ موجود رہتا تھا حضرت (صلی الله علیه و آله وسلم) اپنے لباس اور زینت والی چیزوں کو جسم سے جدا نہیں کرتے تھے (۲۴)

مجموعہ ورام میں روایت کی گئی ہے "پیغمبر (صلی الله علیه و آله وسلم) کی سنت یہ ہے کہ جب لوگوں کے مجمع میں بات کرو تو ان میں سے ایک ہی فرد کو متوجہ نہ کرو بلکہ سارے افراد پر نظر رکھو(۲۵)

 

خلاصہ درس

1)علمائے علم لغت نے لفظ ادب کے جو معنی بیان کئے ہیں ان پر غور کرنے کے بعد یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ در حقیقت ظرافت عمل اور ایسے نیک چال چلن کا نام ادب ہے کہ جس کا سرچشمہ لطافت روح اور طینت کی پاکیزگی ہے _

2) آنحضرت (صلی الله علیه و آله وسلم) کے ادب کی قدر و قیمت اس عنوان سے ہے کہ آپ خدا کی بارگاہ کے تربیت یافتہ اور اس کے سکھائے ہوئے ادب سے آراستہ و پیراستہ تھے _

3) اخلاق و آداب ، میں فرق یہ ہے کہ اخلاق میں اچھائی اور برائی دونوں ہوتی ہیں مگر ادب میں حسن عمل کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا_

4) رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) نے روزمرہ کی زندگی کے اعمال میں جن طریقوں اور آداب کو اپنایا، وہ ایسے تھے کہ جنہوں نے اعمال کو خوبصورتی لطافت اور حسن عطا کیا اور انہیں اخلاقی قدروں کا حامل بنا دیا_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next