حضرت امام عصر(عج) کی معرفت کے دشوارہونے کے باوجود اس کا آسان راستہ



 

خاندان وحی کی بعض احادیث اورعلوم کی فہم دشوار ہے مگر حضرت مہدی موعود مو جود (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) کے مسئلہ کو سمجھنا، غیبت کی حالت میں ان کے وجود کی بقا کا سلسلہ جاری رہنا، اور پوشیدہ کی حالت میں ان کا دائمی ظہور ہونا، سب سے دشوار معارف میں سے ہے، لہٰذا وہاں تک پہنچنے کے لئے زیادہ جستجو اورکوشش کے ساتھ ساتھ ضمیرباطن کی طہارت کی بھی ضرورت ہے۔

بعض دینی معارف کی شناخت دشوار ہوناہرگز انہیں ترک کرنے کا بہانہ نہیں بن سکتا ہےاور نہ اسے نامعلوم انداز میں چھوڑنے کا جواز بن سکتا ہے کیوں کہ ہر گراں بہا چیز کی قیمت، الٰہی امداد پر بھروسہ کرنا ہے جیسا کہ حضرت امام محمد تقی ؑ نے فرمایا:

“الثقۃُ بِاﷲِ تَعٰالیٰ ثَمنُ لِکُلِّ غٰالٍ وَسُلّم إِلٰی کُلِّ عٰالٍ” [1]

یعنی خدا وند متعال کی مدد پر اعتماد رکھنا، ہر گراں بہا چیز کی قیمت اور ہر بلند مقام کے لئے زینہ ہے، اور فیض الٰہی پر فائز ہونے اور اس مرغ سعادت تک رسائی کے لئے کہ جو روحانی پرندےکی مانند ہے، ضروری شرط یہ ہے کہ خدا کے بندوں کے لئے فریب ومکرکے جال بچھا نے سے نفس باز آجائے اور مقام معرفت کو حاصل کرے اور خود کو پناہ گاہ قرار دے۔

گوید سلیمان مر ترا، بشنو لسان الطیر را

دامی ومرغ از تو رمد، رولا نہ شو رولانہ شو

۱۔ سلیمان تم سے کہتا ہے کہ پرندےیعنی(عالم معنی)کی زبان میرے آئے کلمات کو غور سے سنو ۔تم جال کی طرح ہو لہٰذا مرغ تم سے فرار کرتا ہے تمہیں چاہنے کہ گھونسلہ کی مانند ہوجاؤ ۔

گر چہرہ بنماید صنم، پر شو ازو چون أینہ

ور زلف بگشاید صنم، روشانہ شو ،وشانہ شو

۲۔محبوب اپنا چہرہ نکالے تو اسے آئینہ کی طرح سمیٹ لواور اگر وہ اپنی زلف کو کھولے تو اس کے لئے کنگھی بن جاؤ۔



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next