حضرت امام عصر(عج) کی معرفت کے دشوارہونے کے باوجود اس کا آسان راستہ



صاحبان نفس کی تاثیر

دینی مدارس اور یونیورسیٹیوں میں مفاہیم وعلوم کا ایک سلسلہ پڑھا جاتا ہے کہ جسے علوم حصولی سے یاد کیا جاتا ہے، یہ علوم اپنی معقول ترین شکل یعنی فلسفہ کی صورت میں بھی باہر کی دنیاسے کوئی روابط نہیں رکھتے ہیں۔ اور کسی مشکل کو حل نہیں کرتے ہیں کیونکہ علوم حصولی کی تمام تعلیمات صرف ذہنی صورت کی شکل میں ہیں اور جہاں باہر کی دنیا کی گفتگو پیش آتی ہے تو اس گفتگوکی حد صرف مفہوم کی حد تک ہوتی ہے کیونکہ باہر کی دنیا یا حقائق، حمل اولی کے اعتبار سے حقائق ہیں، لیکن حمل شایع کے لحاظ سے صرف مفاہیم اور ذہنی صورتیں ہیں، اور بالکل اسی بنیاد پر دینی مدراس اور یونیورسٹی کے بہت سے دانشور، مختلف علوم کو جاننے کے با وجود عمل کے میدان میں لغزش کا شکار ہوجاتے ہیں اور بعض بہت آسانی سے مقام عمل میں خطاؤں سے دوچار ہوجاتے ہیں۔ یہ علوم، تو اپنے جاننے والے یعنی عالم پراثر انداز ہونے سے عاجز ہیں کہاں یہ کہ انسانوں اور دیگر موجودات عالم پر اثر انداز ہوں،یہ تو دور کی بات ہے۔

وہ چیز جو باہر کی دنیا میں مؤثر واقع ہوتی ہے وہ صاحب بصیرت انسان کا نفس اور وجودہےکہ جس کا نفس، خدا کی بندگی کی بناء پر بلندیوں تک پہنچااور اس علم سے کہ جسے اللہ تعالی، اولیاء الٰہی کے دلوں میں منور کرتا ہے،

 â€œÙ„یس العلم بالتعلیم إنما Ú¾Ùˆ نور یقع فی قلب من یرید اﷲ تبارک وتعالیٰ أن یبدیہ”[28]

"علم تعلیم سے حاصل نہیں ہوتا بلکہ علم ایسا نور ہے کہ جسے پروردگار جس کے دل میں چاہے ڈال دیتا ہے کہ وہ اسے ظاہر کرتا ہے"

نورانی نہ ہوا ہو اور جو نظر کی راہ سے بصیرت کی منزل تک نہ پہنچا ہوتو اس کا وجود بھی بے اثر ہے۔ جیسا کہ کتاب "عوارف" کے مصنف رقم طراز ہیں: وہ عالم جس کا حضور فائدہ نہیں پہنچاتا ہے اس کی کلام بھی مفید نہیں ہے، وہ دانشورجس کی نشست و برخاست، سکوت اور بات کرنا، رفت وآمد اور اس کی سنّت وسیرت اثر نہ رکھے، ہرگز اس کی کلام بھی مفید نہیں ہوگی۔

 â€œÙ…Ù† لا ینفعک لحظۃ لا ینفعک لفظ”[29]

"جس کا کوئی لحظہ مفید نہ ہو اس کا کوئی لفظ بھی مفید نہیں ہوگا"

 Ø§Ù†Ø³Ø§Ù†ÙˆÚº Ú©Û’ درمیان اہل نظر افرادبہت Ú©Ù… اورصاحبان بصیرت نادرہیں،اور جو صاحبان نفس اور نورانی وجود Ú©Û’ پیکر میں اولیاء اللہ ہیں،امام معصوم بالخصوص حضرت خاتم الاولیا حجۃ بن الحسن المہدی (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف)کائنات Ú©Û’ اہل نفس افراد Ú©Û’ سلسلے Ú©ÛŒ پہلی Ú©Ú‘ÛŒ اور سردارہیں لہٰذا ظہور Ú©Û’ وقت، عقلیں اس زندگیوں Ú©Û’ مرکز اور مسیحا نفس Ú©Û’ ذریعہ زندہ ہوجائیں گی۔

انسانوں کے نفوس میں اولیاء اللہ بالخصوص امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف)کے وجود کےاثر کی مثال، مقناطیس یا کیمیاگر کی ہے، جس طرح مقناطیس بغیر کسی حرکت کے، صرف اپنی ذاتی قوت کشش کے ذریعہ، بھاری لوہا کو اپنی طرف کھینچ لیتا ہے، اور کیمیاگر بغیر لب گشائی کے ایک پست چیزکوقیمتی مادہ بنا دیتا ہے اور اس کی ذات میں جوہری تبدیلی پیدا کرتاہے۔

انبیاءعلیھم السلام، آئمہ ہدیٰ علیھم السلام اور اولیاء اللہ Ú©Û’ دیدار کا اثر بھی مقناطیس اورکیمیاگر Ú©ÛŒ طرح ہے اور یہ خصوصیت امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) Ú©Û’ دلربا جمال میں زیادہ ظاہر ہوتی ہے، چونکہ امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) Ú©Ùˆ تمام انبیاء وائمہ علیھم السلام Ú©Û’ بر خلاف یہ حق حاصل ہے کہ اپنی دلربا مقناطیسی کشش اورکیمیاگر Ú©ÛŒ طرح دنیا Ú©Ùˆ تبدیل کردیں، یہی وجہ ہے کہ ان Ú©Û’ ایک لحظہ کا دیدار قلوب میں انقلاب پیدا کردیتا ہےاورکوئی بھی ان Ú©Û’ مبارک وجود Ú©ÛŒ کشش Ú©Û’ سامنے مزاحمت نہیں کرسکتا، جیسےلوہا مقناطیس Ú©Û’ مدمقابل بے اختیار ہوجاتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا خلیفہ فلسفہ، کلام یا عرفان نظری Ú©ÛŒ زبان میں کلام نہیں کرتا ہے بلکہ اس Ú©ÛŒ زبان عرفان عملی ہے اور اس کا کلام در اصل وہی کشش،عشق اور اشتیاق ہے جو دل میں حرارت  پیدا کرتا ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next