حضرت امام عصر(عج) کی معرفت کے دشوارہونے کے باوجود اس کا آسان راستہ



اگر چہ اس آیت میں پیغمبر اعظم ﷺ سے خطاب ہورہا ہے لیکن امام زمانہ (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف)کہ جو پیغمبر اکرم ﷺ کے جانشین ہیں،آپؑ بھی اس آیت کے مخاطب ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں، اسی لئے آپؑ وجہ اللہ کے طالب سالکین کے ہمسفر اور راہنما ہیں یعنی ان کے آگے آگےقدم بڑھاتے ہیں اور سالکین ان کے نقش قدم پرچلتے ہیں۔

اس راستے کے مسافر، امن وامان کا احساس کرتے ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ ان کے مولا ان کے آگے حرکت کررہےہیں، وہ نہ صرف معاشرہ کو سیاسی اور (عالمی )حکومتی امور میں رہبری کرتے ہیں بلکہ وہ عظیم منزلِ وصال کی راہ کو طے کرنے والوں کے بھی مولا ہیں اور انہیں اس راہ میں رہبری کرتے ہیں، وہ جس طرح بدنوں کے امام ہیں اسی طرح دلوں کے بھی امام ہیں، اور جہاد اکبر کے بھی امام ہیں جس طرح جہاد اوسط اورجہاد اصغر کے امام ہیں۔

قافلہ عشق کے قائد

انسان ایک متحرّک موجود ہےکہ ایک لحظہ بھی اس میں قرار نہیں ہے اور چونکہ ہر حرکت کے لئے محرّک کی ضرورت ہے تو اس کا بھی کوئی محرّک ہے کیونکہ حرکت اور متحرّک بغیرکسی محرّک کے نہ معقول ہے اور نہ قابل قبول ہے۔

قرآن کریم میں‌اگر چہ حرکت اور متحرّک کے الفاظ استعمال نہیں ہوئے ہیں تا کہ یہ الفاظ محرّک کی احتیاج کا پیش خیمہ بن سکیں، لیکن عنوان (سیر)کہ جو مفہوم حرکت کا مترادف ہے، قرآن کریم میں ذکر ہوا ہے اور خداوند عالم کی ذات مسیر اور چلانے والے کے عنوان سے بنائی گئی ہے:

{ہُوَ الَّذِی یُسَیِّرُکُم فِی البَرِّ وَالبَحرِ}[40]

وہی تو ہے جو تمہیں خشکی اور سمندر میں چلاتا ہے

{ وَیَومَ نُسَیِّرُ الجِبَالَ}[41]

"اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے"

اور اسی طرح "سبح"جیسے الفاظ بھی قرآن کریم میں ذکر ہوئےہیں جو حرکت کے معنی سے نزدیک ہیں:

{وَالشَّمسُ تَجرِی لِمُستَقَرٍّ لَہَا}[42]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next