حضرت امام عصر(عج) کی معرفت کے دشوارہونے کے باوجود اس کا آسان راستہ



امام مہدی (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف)کے وجود میں اسم ہادی کا ظہور

مام عصر ؑکے ہاتھوں دلوں کی ہدایت

آیہ {وَجَعَلنَاہُم أَئِمَّۃً یَہدُونَ بِأَمرِنَا}[30]

"اور ہم نے انہیں پیشوا بنایا جو ہمارے حکم کے مطابق رہنمائی کرتے تھے"

کی بنیاد پرجو انبیا اوراولیاء الٰہی امامت جیسے بلند مقام پر فائز ہوئےہیں: وہ خداوند عالم کے غیبی حکم کے تحت لوگوں کے دلوں کی ہدایت اورراہنمائی کے ذمہ دار ہیں۔

لفظ "امر" کے متعدد معانی ہیں: کبھی اس سے مراد "شان" ہے اور اس کی جمع امور ہے، کبھی حکم کرنے اور حکم کو بجالانے کیلئے وادار کرنے کے معنی میں ہے اور اس کی جمع اوامر ہے،اور کبھی امر"خلق"کے مفہوم کا معنی دیتا ہے [31] اور یہ معنی بہت سی آیات میں، اشیاء کی غیر طبیعی اور روحانی جہت کو بیان کرتا ہے:

 {إِنَّمَا أَمرُہُ إِذَا أَرَادَ شَیئًا Ø£ÙŽÙ† یَقُولَ لَہُ کُن فَیَکُون}[32]

"جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرلیتا ہے تو بس اس کا امر یہ ہوتا ہے ہوجا وہ ہوجاتی ہے"

{ وَمَا أَمرُنَا إِلاَّ وَاحِدَۃٌ کَلَمحٍ بِالبَصَرِ}[33]

"اور ہمارا حکم بس ایک ہی ہوتا ہے پلک جھپکنےکی طرح"ایسی صورت میں امر کا مفہوم طبیعت سے بلند اور عظیم جہان میں ایک ہی دفعہ میں تخلیق کرنا ہے اور خلق سے مراد جہان طبیعت میں زمان ومکان رکھنے والی اشیاء کی تدریجی تخلیق ہے:

{وَقَدَّرَ فِیہَا أَقوَاتَہَا فِی أَربَعَۃِ أَیَّامٍ سَوَائً لِلسَّائِلِینَ}[34]

"اور اس میں چار دنوں میں سامان خوراک مقرر کیا" اورچونکہ ہر خلق "امر" کے بعد ہے اور ہر با عظمت چیز فطری اورطبیعی جہات کے علاوہ، روحانی اور غیر طبیعی جنبہ بھی رکھتی ہے، جیسے قول {کُن فَیَکُونُ} "ہوجا وہ ہوجاتی ہے"[35] اس معنی کو بیان کررہا ہے، البتہ لفظ"خلق"اپنے جامع معنی کے اعتبار سے مدمقابل نہیں رکھتا اور یہ دو عنوان یعنی امر اور خلق ایک دوسرے کے معنی کو شامل ہیں جیسے{اﷲُ خَالِقُ کُلِّ شَیئٍ} "اللہ ہر چیز کا خالق ہے"[36] کیونکہ یہ آیت مجرد ،مادی،غیر طبیعی اور روحانی سب امورکو شامل ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next