حضرت امام عصر(عج) کی معرفت کے دشوارہونے کے باوجود اس کا آسان راستہ



لاکھوں بچوں کا سر قلم ہوا تب حضرت موسیٰ کلیم اللہ نے ظہور پیدا کیا۔

مہدی آل محمد (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) کا وجود مبارک بھی موسیٰ کلیم اللہؑ کی طرح اپنے زمانہ کے ظالموں اورفرعونوں کی کمر کو توڑ دے گا اور ظلم وبے انصافی سے خستہ معاشرہ، عدالت اور محبت کے آفتاب کا حکومت مہدیؑ کے جمال میں نظارہ کرے گا۔

امام زمانہ (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) کو قائم کا نام دینے کی وجہ

حضرت حجۃ بن الحسن (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) کے متعدد القاب اوراسماء ہیں کہ ان میں سے ہر ایک آنحضرتؑ کی ذات کریمہ کی خاص جہت کو بیان کرتا ہے، حضرت کے مشہور القاب میں سے"قائم" کی طرف بطور خاص اشارہ کیا جاسکتا ہے، کیونکہ یہ نام مبارک ایسی روایتوں میں آیا ہے جو ایک لطیف رازکو بیان کرتی ہیں،امام منتظر ؑکو (قائم)کا نام دینے کی بہت سی وجوہات ذکر ہوئی ہیں کہ ان میں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جا تا ہے:

Û±Û” حضرت امام محمد باقر Ø‘ سے لوگوں Ù†Û’ پوچھا: کیا آپ سب حق Ú©Û’ قائم نہیں ہیں ØŸ فرمایا: ہاں،تو انہوں Ù†Û’  کہا: تو آپ میں سے بارہویں امام صرف اس نام سے کیوں پکارے جاتے ہیں ؟فرمایا: جب ہمارے جد امجدحسین Ø‘ شہادت پر فائز ہوے تو فرشتوں Ù†Û’ آہ وزاری Ú©ÛŒ اور عورتوں Ú©ÛŒ طرح نالہ وفریاد Ú©Û’ ساتھ کہا:اے ہمارے معبود اور سردار! کیاآپ نہیں دیکھ رہے ہیں کہ تیرے منتخب بندہ اور برگزیدہ فرزند Ú©Û’ ساتھ کیا مظالم ہو رہے ہیں ØŸ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ انہیں یہ وحی Ú©ÛŒ: اے میرے فرشتو آرام سے رہو! میری عزت وجلال Ú©ÛŒ قسم یقیناً میں ان سے انتقام لوں گا چاہے جتنا وقت گذر جائے، اس وقت پردہ Ú©Ùˆ ہٹا یا اور فرشتوں Ú©Ùˆ حضرت امام حسین Ø‘ Ú©Û’ بعد آنے والے اماموں Ú©Ùˆ دکھایا کہ ان Ú©Û’ درمیان ایک قیام Ú©ÛŒ حالت میں نماز Ù¾Ú‘Ú¾ رہے تھے، پس اللہ Ù†Û’ فرشتوں سے فرمایا: میں اس قائم شخص Ú©Û’ ذریعہ انتقام لوں گا۔

“عن أبی حمزۃ ثابت بن دینار الثمالی قال: سالت أبا جعفر محمد بن علی الباقر ؑ یا ابن رسول اﷲ ... فلستم کلم قائمین بالحق؟ قال: بلی، قلت: فلم سمّی القائم قائماً؟ قال: لما قتل جدی الحسین ؑ ضجت علیہ ألملائکۃ إلٰی اﷲ تعالی بالبکاء والنجیب وقالوا: إلھانا وسیدنا! أتغفل عمن قتل صفوتک وابن صفوتک وخیرتک من خلقک؟ فأوحی اﷲ (عزّ جلّ) إلیھم: قروا ملائکتی. فو عزتی وجلالی! لأنتقمن منھم ولو بعد حین؛ ثم کشف اﷲ (عزّ وجلّ) عن ألائمۃ من ولد الحسین ؑ للملائکۃ، فسرت الملائکۃ بذلک؛ فاذا أحدھم قائم یصلی فقال اﷲ (عزّ وجلّ): بذلک ألقائم إنتقم منھم.” [60]

۲۔ غیبت کے طولانی ہونے کی وجہ سے اس مبارک وجود کی یاد بہت سے افراد کے ذہن سے محو اورفراموش ہوجائے گی۔ اس وقت آنحضرتؑ اس ناگوار فراموشی کے بعد قیام کریں گے:

“عن الصقر بن دلف قال: سمعت ابا جعفر محمد بن علی الرضا ؑ قلت لہ: یابن رسول اﷲ ولم سمی القائم؟ قال ؑ لانہ یقوم بعد موت ذکرہ وارتداد اکثر القائلین بامامتہ.”[61]

"صفر ابن دلف کہتے ہیں کہ میں نے امام محمد تقی ؑ سے پوچھا اے فرزند رسول!انہیں قائم کا نام کیوں دیا گیا ہے؟تو انہوں نے فرمایا :کیونکہ وہ اپنی یاد کے فراموش ہونے اور اپنی امامت کے اکثر معتقدین کے مرتد ہونے کے بعد قیام کریں گے"

۳۔ انہیں اس وجہ سے قائم کہا گیا ہے کہ تمام آئمہ علیھم السلام کے حق کے ساتھ قائم ہونے کے درمیان ان کا حق کے ساتھ قائم ہوناایک خاص خصوصیت کا حاصل ہے “سمی بالقائم لقیامہ بالحق”[62]

حضرتؑ کے قیام کی خصوصیت کے بارے میں چند روایات ہیں کہ جن میں سے ایک روایت میں حضرت عبدالعظیم حسنیؒ کہتے ہیں کہ میں نے امام تقی ؑ کی خدمت میں عرض کیا کہ میں آرزو کرتا ہوں کہ آپؑ قائم آل محمدہوں اور عدل وانصاف کو زمین پر پھیلائیں۔ امام تقیؑ نے فرمایا: ہم سب اللہ کے امر کے ساتھ قائم ہیں اور اس کے دین کی ہدایت کرنے والے ہیں۔ لیکن وہ قائم جس کے ذریعہ خداوند عالم زمین کو حق کے مقابلہ میں اہل کفر وعناد سے، پاک کرے گا اور عدل وانصاف سے بھر دے گا، میں وہ نہیں ہوں، وہ وہی ہے جس کی ولادت لوگوں سے مخفی رہے گی اور وہ پردہ غیبت میں ہونگے اور ان کا نام لینا ان پر حرام ہوگا،اس کا نام، رسول خدا کا نام ہوگا، اس کی کنیت رسول خدا کی کنیت ہوگی اور آپ وہ ہیں کہ جن کیلئے زمین سمٹ جائے گی ،اور ان کیلئے سب مشکلیں آسان ہوجائینگی۔ان کے پاس اہل بدر کی مانند زمین کے دوردراز علاقوں سے تین سوتیرہ اشخاص کا گروہ جمع ہوگا یہ وہی پروردگار کا فرمان ہے:تم جہاں کہیں بھی ہوں گے اللہ ایک دن تم سب کو حاضر کرے گا یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔جب ان کے پاس اہل اخلاص کا یہ گروہ جمع ہوجائے گا تو اللہ تعالیٰ اپنا امر ظاہر کردے گا جب ان کے پاس عدد پورا ہوجائے گا یعنی دس ہزار آدمی جمع ہوجائینگے تو اللہ کے اذن سے قیام کریں گے اور مسلسل خدا کے دشمنوں کو قتل کریں گے یہاں تک کہ اللہ عزوجل راضی ہوجائے گا۔ عبدالعظیم کہتے ہیں میں نے امام کی خدمت میں عرض کی اے میرے سردار! کیسے معلوم ہوگا کہ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوگیاہے؟فرمایا اللہ ان کے دل میں رحمت ڈال دے گا"



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next