حضرت امام عصر(عج) کی معرفت کے دشوارہونے کے باوجود اس کا آسان راستہ



 ÙØ±Ù…اتے ہیں کہ: جب خبر “الف ولام” Ú©Û’ ساتھ ذکر ہوتی ہے تو خبر مبتدا میں منحصر ہوجاتی ہے، اس معنی میں‌صرف امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف)ہی تنہا وارث ہیں:

 â€œÙ‚یل: قولہ تعالیٰ {وَنَجعَلَہُم أَئِمَّۃً وَنَجعَلَہُم الوَارِثِینَ}

 "اور ہم انہیں پیشوا بنائیں اور ہم انہی Ú©Ùˆ وارث بنائیں

" دال علی امامتہ وخلافتہ وختمیتہ أیضاً، لأنّ “الف” و”لام” متی دخلا علی “الخبر” إفادا انحصارہ فی “المبتداء” فإنّا إذا قلنا “زید ہو العالم” دلّ علی أنّ غیرہ لیس بعالم: فکلّ إمام غیرہ (أی غیر المہدی) من الأئمۃ ھو موروث ولا یکون ھو الوارث دون غیرہ، لأنّ من بعدہ وارث. فدلّ علی أنّ الإمام، الّذی (ھو) بھٰدہٖ الصفات،یرث من قبلہ، أعنی یرث الإمامۃ ولا یورث عنہ.” [21]

فرماتے ہیں:یہ پروردگار کا فرمان" وَنَجعَلَہُم أَئِمَّۃً وَنَجعَلَہُم الوَارِثِینَ ان کی امامت ،خلافت اور خاتمیت پر دلالت کررہا ہے،جب ہم یہ کہتے ہیں"زید ھو العالم"یہ دلالت کررہا ہے کہ زید کے علاوہ کوئی اور عالم نہیں ہے،امام مہدی(عجل اللہ فرجہ الشریف)کے علاوہ تمام آئمہ وراثت دینے والے ہیں اور امام مہدیؑ کے علاوہ کوئی وارث نہیں ہے۔"اس لئے کہ ہر امام کے بعد اس کا وارث تھا۔ پس خدا وند عالم کا یہ قول دلالت کر رہا ہے کہ وہ جو ان صفات کا مالک ہے وہ اپنے گذشتہ امام سے وراثت لے گا یعنی وہ امامت کووراثت میں لے گا اورکوئی دوسرا اس سے وراثت نہیں لے گا۔

خاتم الاولیاء کوگذشتہ انبیا اورامتوں کے کمالات وراثت میں حاصل ہوئے ہیں، لہٰذا ان میں تمام انبیاء کے معجزات پائے جاتے ہیں۔ گذشتہ انبیاء میں سے ہر ایک کے معجزات سب کے سب حضرت ولی عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) کے طاقتور ہاتھوں سے ظہور کریں گے، کیونکہ انہوں نے سارے انبیا کے اہداف کو تکمیل تک پہنچانا ہے اور مردہ زمینوں کو نور عدل سے زندہ کرنا ہے۔

نوٹ: کلمہ “وارثین” کے جمع ہونے اور اس کے ایک ہی مصداق کے ہونے میں کوئی مشکل پیش نہیں آتی جیسا کہ قرآن مجید میں حضرت امیرالمؤمنین ؑ کے بارے میں بھی جمع کا کلمہ ہے:

 { وَالَّذِینَ آمَنُوا الَّذِینَ یُقِیمُونَ الصَّلاَۃَ وَیُؤتُونَ الزَّکَاۃَ وَہُم رَاکِعُونَ} [22]

"اور وہ اہل ایمان ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکوٰۃ دیتے ہیں"

امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف)، الٰہی قدرت و علم کے مظہر

معصوم اور کامل انسان الٰہی اسماء کا آینہ اور اس کی صفات کی تجلی گاہ ہے۔حقیقت کے طالب اگر حق تعالی کے اسماء اور صفات کی معرفت حاصل نہ کرسکیں گے تو کائنات میں ان کے ظہور کو کیسےپہچانیں گے؟ جو شخص انسان کامل کے آئینہ میں اسماء وصفات کے ظہور کا نظارہ کرنا چاہتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ الٰہی اسماء و صفات کو کچھ حد تک درک کر لےاور یہ جان لے کہ عالمی ظالمانہ سامراج اور غارت گر لوگوں کے نازیبا اور نامناسب اعمال سے اللہ تعالیٰ کی کائنات اور بہترین نظام کی خوبصورتی میں کوئی کمی نہیں آئی‌اور اس کی تخلیق کے باعظمت چہرے پر گردو غبار نہیں ڈالا ہے، چونکہ الٰہی قدرت اللہ تعالیٰ کےعلم وحکمت کی امامت میں عمل کرتی ہے اور یہ دونوں چیزیں اپنے انتہائی ظہور کے ساتھ کائنات کے خلاصہ اور آخری حجت الٰہی کے مبارک وجود میں چمکتے ہیں اور کائنات کے بہترین نظام کے چہرہ پر پڑےنقاب کو الٹتے ہیں۔ کیونکہ امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) فکری اورنظری جہت سے خدا وند متعال کے علم کے ترجمان : {إِنِّی أَعلَمُ مَا لاَتَعلَمُونَ} [23] "میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے"، {وَأَنَّ اﷲَ قَد أَحَاطَ بِکُلِّ شَیئٍ عِلمًا} [24] :اور اللہ نے بلحاظ علم ہر چیز پر احاطہ کیا ہوا ہے"اور اس کے راز کھولنے والے ہیں اور عملی جہت سے عزت الٰہی کی مکمل تفسیر اور اس کی قدرت کا روشن پیکر ہیں :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next