عقيدہٴ مهدويت



امام موسیٰ کاظم ں نے فرمایا:

”طوبیٰ لشیعتنالمتمسکین بحبلنا فی غیبة قائمنا،الثابتین علی مولاتناوالبرائة من اعدائنا ،اولئک منا ونحن منھم ،قدر رضوا بنا ائمة ورضینا بھم شیعة ØŒ فطوبیٰ   Ù„Ú¾Ù… ثم طوبی Ù° Ù„Ú¾Ù… ،ھم واللہ معنا فی درجتنا یوم القیامة “۔[37]

”خوش نصیب ھیں ھمارے وہ شیعہ جو ھمارے قائم کی غیبت کے زمانے میں ھمارے دامن سے متمسک ،اور ھماری محب اور ھمارے دشمنوں سے دشمنی کرنے پر ثابت رھیں گے ،وہ لوگ ھم سے،خوش نصیب اور خوش نصیب ھیں وہ لوگ ،خدا کی قسم روز قیامت وہ لوگ ھمارے ھم درجہ اور ھمارے واتھ ھوں گے ۔“

در حقیقت حضرت مھدی(ع) کے طھور کے انتظار کرنے والوں کا اس بلنداور عظیم مرتبے پرھونے کا راز کہ جس سے خدا کے مقرب فرشتے بھی ان سے رکش کریں گے وہ کس چیز میں مخفی ھے؟ جو کچھ بھی ھو اس کی باز گشت ”انتظار“کی طرف ھے ۔مگر یہ انتظار ھے کیا کہ جو اس حد تک کمال عطا کرنے والا ھے؟ یہ کیسا مقام ھے کہ جس سے انسان پر واز کرکے سدرة المنتھی کی بلندی تک پھنچ جاتا ھے ؟۔ شاید ”کلمہ ٴ انتظار“کا مفھوم نہ ھوسکا ھو لہٰذ ممکن ھے کہ اس سوال کو پھر سے اٹھا یا جائے کہ انتظار ھے کیا؟

جواب یہ ھے کہ:کتاب و سنت کے علوم ومعارف سے سمجھ میں آتا ھے کہ انتظار کی حقیقت ھی عجیب ھے جو ایک یا دو کلمے سے اس کی گھرائی تک نھیں پھنچا جا سکتا ۔انتظار ایسا حکم ھے جس کے کتنے پھلو اور متعدد زاوئے ھیں جن کو ایک یا دو جملوں سے بھی تمام جوانب کو اس گفتگو میں منعکس نھیں کیا جا سکتا ۔لیکن ”اگر سمندر کے پانی کو نھیں کھینچ سکتے تو پیا سا رھنا ھی پڑے گا۔

کلمہ ٴ انتظار کی تعریف

یوں تو انتظار Ú©Û’ مختلف تعریفیں Ú¾Ùˆ سکتی ھیں:                  

امام حمد باقر علیہ السلام سے روایت ھے ونیز باب۲۶،ح۴ میں امام علی علیہ السلام سے اسی طرح کی حدیث نقل ھوئی ھے۔

انتظار یعنی ثبات و پائیداری کا مظاھرہ

انتظار یعنی عدالت کی خشک رگوں میں خون کا ڈالنا

انتظار یعنی عشق Ùˆ محبت کا ایک موقع 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next