عقيدہٴ مهدويت



اسی طرح رسول اکرم  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ فرمایا:

”یا ایھا الناس !ان اللہ یقول لکم :مروا بالمعروف وانھو اعن المنکر ،قیل ان تدعوا فلا اجیب لکم تسالونی فلا اعطیکم و تستنصرونی فلا انصرکم “۔[55]

”اے لوگو! خدا وند عالم کا ارشاد ھے امر بہ معروف ونھی ازمنکر کرو قبل اس کے کہ تم مجھے پکارو اور میں تمھیں کوئی جواب نہ دوں ،مجھ سے کوئی سوال کرو لیکن میں کچھ عطا نہ کرو ،اور مجھ سے نصرت طلب کرو لیکن میں تمھاری مدد نہ کروں“۔

حضرت امام محمد باقر ںفرماتے ھیں:

”ان الا مر بالمعروف والنھی عن المنکر سبیل الانبیاء ومنھاج صلحاء ، فریضة عظیمة بھا تقام الفرائض وتامن المذاھب وتحل المکاسب و ترد المظالم و تعمر الارض وینتصف من الاعداء ویستقیم الامر “۔[56]

بیشک امر بہ معروف ونھی از منکر انبیاء Ú©ÛŒ راہ اور صالحین Ú©ÛŒ روش Ú¾Û’ ،اچھائی کا Ø­Ú©Ù… اور برائیوں سے روکنا ایک عظیم ذمہ داری Ú¾Û’ جس Ú©Û’ ذریعے تمام واجبات انجام دیئے جاتے ھیں ،اس Ú©Û’ Ú¾ÛŒ ذریعے راستے پر امن ،کسب معاش حلا Ù„ اور مشروع ھوتے ھیں ،اسی سے مظالم Ú©Ùˆ روکا جاتا Ú¾Û’ ،زمین               

 Ø§Ù“باد اور بارونق ھوتی Ú¾Û’ ،اسی سے دشمنوں سے انتقام لیا جاتا Ú¾Û’ اور تمام امور قائم ھوتے ھیں Û”

اسی طرح اور بہت سی روایات اس نکتے کو بیان کر رھی ھیں کہ اگر یہ فریضہ ترک ھو جائے تو معاشرہ پر پڑے لوگوں کی حکومت ھو جائے گی [57] اور اس سے معاشرہ پر عذاب الٰھی نازل ھوتا ھے ۔[58]

عصر غیبت میں امر بہ معروف ونھی از منکر کی دو خصوصیتیں :

(الف)فردی سطح پر حکومت کو مستحکم کرنے کے بعد ھر انقلابی کے اندر سب سے نبیادی اور پھلی ضرورت تجربہ اور قابل اعتماد ھونے کی ضرورت ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next