عقيدہٴ مهدويت



حضرت Ú©Û’ مقابل Ú©Ú†Ú¾ دیندار لوگوں Ú©Û’ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھونے Ú©ÛŒ دو وجہ Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ :             

  (الف)دین فروش مسلمانوں Ú©Û’ اپنے خواہشات نفسانی Ú©ÛŒ پیروی ،یہ وہ سبب Ú¾Û’ جو کلام امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیھم السلام میں یوں بیان ھوا Ú¾Û’:” یعطف الھویٰ علی الھدی اذا عطفوا الھدی علی الھویٰ ویعطف الراٴی علی القرآن اذا عطفوا القرآن علی الراٴی“حضرت مھدی (ع) لوگوں Ú©Û’ خواہشات نفسانی Ú©Ùˆ ھدایت سے تبدیل کردیں Ú¯Û’ اس وقت جب لوگ اپنے خواہشات Ú©Ùˆ ھدایت پر غالب کر دیں Ú¯Û’ ،اور آپ لوگوں Ú©Û’ آراء Ùˆ نظریات Ú©Ùˆ قرآن Ú©ÛŒ طرف پلٹا ئیں Ú¯Û’ ،جب کہ وہ لوگ قرآن Ú©Ùˆ اپنے نظریات Ú©ÛŒ طرف پلٹائیں Ú¯Û’ Û”[53]

(ب)متدینین کے ایک طبقے میں اسلام کی ضروری ترتیب ومعرفت کا نہ پایا جانا ؛

روایت ابواب الفتن ،ملاحم وانباء القائم سے امام مھدی (ع) اور امیر المو منین علی ابن ابی طالب (ع) کی حکومت میں کچھ شباہت کا پتہ چلتا ھے ،جیسا کہ حضرت علی مرتضیٰ (ع) نے ایسے گروہ سے جنگیں کیں جو یا تو ھوا پرستی یا دنیا طلبی کی وجہ سے اپنے امام وقت کے مقابل قیام کرنے پر آما دہ ھوئے (یعنی جمل وصفین والے )یاسادہ لوحی اور دین سے تعصب کی وجہ سے (مارقین وخوارج )جنھوں نے حضرت علی کے مقابل قیام کیا اسی طرح حضرت ولی عصر (ع) کے دور حکومت میں بھی دو طرح کے لوگ اپنے زمانے کے امام کے خلاف خروج کرکے حضرت کے مقابل تلوار کھینچیں گے ھوی پرست اور غلط فکر رکھنے والے لوگ نہ تو دین وحکمت کی گھرائی کو جانتے ھیں اور نہ وہ ادب و ترتیب رکھتے ھیں جو زمانے کی حجت کے مقابل ھونا چاہئے۔

اس طرح سے امام Ú©Ùˆ کارجی محاذ پر دنیا Ú©ÛŒ استکباری طاقتوں سے لڑنا Ù¾Ú‘Û’ گا اور داخلی محاذ پر ان انتظار کرنے والوں سے کہ جو یہ سونچتے تھے کہ مھدی موعود (ع) ÙˆÚ¾ÛŒ شخص Ú¾Û’ کہ جس کا خدا Ù†Û’ وعدہ کیا Ú¾Û’ تاکہ وہ آئے اور ان Ú©ÛŒ آرزوں Ú©Ùˆ پوری کرے یا جو Ú©Ú†Ú¾ انھوں Ù†Û’ دین Ú©Û’ عنوان سے پہچانا اور قبول کیا تھا اس Ú©Ùˆ جاری کریں Û”                        

عقیدہ ٴ انتظار کے ضرر کو پہچاننے کے لئے کچھ مقدمات فرض کئے جائیں تاکہ انتظار کر نے والے قدیمی سطح پر دین اور اس کے اھداف کے ساتھ عصر غیبت میں دین کی کامل شناخت کے دود وموانع ، امامت اور امام کے اختیارات ،انتظار کا صحیح مفھوم ،منتظرین کی ذمہ داریاں ،عصر ظھور میں امام عصر (ع) کی سیر ت اور کردار ،ظھور کی یقینی علامات اور قائم آل محمد (ع) کے قیام سے آشنا ھوں اسی طرح اسلامی معاشرہ کے لوگوں کی تربیت میں انتظار کرنے والوں کے فرد فرد کے دل میں روح ولایت کو قبول کرنے کی جان ڈالی جائے تاکہ اس کے ذریعے عقیدہ ٴ مھدویت میں منتظرین کے درمیان ھونے والے انحراف کو روکا جا سکے ۔

(۴)اصلاح طلبی وظلم روکنے کی ضرورت

انتظار کرنے والوں کو اپنے اعتبار سے معاشرہ کی اصلاح ،عدالت قائم کرنے ،ظلم و تعدی ختم کرنے کی حتی الامکان کوشش کرنی چاہئے اس لئے کہ جو انسان ایسے شخص کا منتظر ھو جو دنیا کی اصلاح کرنے والا ھے اس کو اپنے طور پر بھی صالح اور مصلح ھونا چاہئے ،فرد منتظر کا صالح ھونا ایک واضح سی بات ھے ابھی اسی کے متعلق تھوڑی سی وضاحت کی جائے گی۔

شریعت اسلام میں اس کی بہت تاکید ھے کہ ھر قسم کی اخلاقی ،سیاسی اور اجتماعی فتنے اور فساد کا مقابلہ کرنا چاہئے ۔شارع مقدس نے اس حکیمانہ احساس کو قانون گذاری کے سانچے میں امر بہ معروف و نھی از منکر کی صورت میں ظاھر کیا ھے ،امر بہ معروف و نھی از منکر اسلامی فقہ کے نقطہ ٴ نظر سے ایک شرعی وظیفہ ھے جو سب پر لازم ھے اس فریضے کے انجام دینے کا واضح نتیجہ ”اصلاح“ھے جس کے اجرا کرنے والے کو ”مصلح “کھا جاتا ھے ۔

اسلام میں اس اصل کی اھمیت کو سمجھنے کے لئے قرآن کی ایک آیت اور اھل بیت عصمت و طھارت کی دو حدیث کے ذکر کرنے پر اکتفاء کریں گے ۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ھے :<کنتم خیراامة اخرجت للناس تامرون بالمعروف وتنھون عن المنکر و تومنون باللہ ۔۔۔>۔[54]

”تم بھی بہترین امت ھو کہ جسے لوگوں کے لئے نکالا گیا ھے ،تم ھی لوگ امر بمعروف و نھی از منکر کرتے اور خدا پر ایمان رکھتے ھو۔۔۔“۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next