عقيدہٴ مهدويت



اس لئے کہ اگر کوئی شخص معصیت خدا سے اجتناب کرکے اپنے اندر عدالت کا ملکہ پیدا کرلے اور اپنے نفسانی قوتوں میں تعادل بر قرار کرکے اخلاقی حیات کے ارکان کو اپنے وجود میں رکھ سکتا ھے تو اس وقت وہ عصر ظھور کہ جو اصل اور مطلق عدل کے استقرار کا زمانہ ھے اس میں اپنے کو مھدویت کے توحیدی فرھنگ سے ملا سکتا ھے ورنہ اس کے بغیر انسانی دولت کریمہ (کہ جس کا محور عدالت ھوگا )کی قدرت کو ہضم نھیں کر سکتا ۔

معمولاً ایسا شخص کسی جدید شرائط سے ھماھنگ نھیں ھوگا اور یہ تعارض اس کو بند راستے کی طرف لے جائے گا اس طرح کے حالات کے کچھ نمونے حکومت علوی میں نظر آتے ھیں حضرت علی (ع) کو ابتداء سے معلوم تھا کہ غیر مہذب اور غیر تربیت شدہ افراد جو عدالت سے دور ھو چکے ھیں ان پر عدالت کا کوئی اثر نھیں ھوگا لہٰذا علی (ع)کی خلافت کو قبول کرنے سے انکار کیا یھاں تک کہ آپ نے ان پر اپنی حجت تمام کر دی ۔اور حکومت قائم ھونے کے بعد نتیجہ یھی ھوا کہ مولا نے پیشین گوئی کر دی یعنی بہت سے لوگ جو امام علی (ع) کو حق جانتے اور مانتے تھے اور ان کے دل آپ کے ساتھ تھے اس کے باوجود انھیں کے خلاف تلوار اٹھا لی اور نتیجہ یہ ھوا کہ محراب عبادت میں فرق عدالت پر ضرب لگادی ”قتل فی محرابہ لشدتہ عدلہ “۔[43]

ھاں ! جو بھی اس عدل منتظر کے حقیقی منتظرین میں اپنے کو شامل کرنا چاہتا ھے اس کو تقویٰ اختیار کرنا پڑے گا اور مکارم اخلاق سے آراستہ ھونا پڑے گا ۔[44]

 Ø§Ù…ام مھدی (ع) Ú©Û’ ظھور Ú©Û’ انتظار کرنے والوں Ú©Ùˆ استقامت اور صبر وحلم اختیار کرنا Ù¾Ú‘Û’ گا اس تفصیلی روایت Ú©Û’ مطابق کہ جس میں عصر غیبت Ú©Û’ شرائط اورظھور سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ú©Û’ حالات کا بیان Ú¾Û’ Û”[45]حوادث Ùˆ حالات Ú©ÛŒ تاریخی تحلیل [46]اور تحقیق سے اس نکتہ تک پھنچا جا سکتا Ú¾Û’ کہ زمانہ غیبت میں امام مھدی (ع) Ú©Û’ حقیقی اور مخلص انتظا ر کرنے والوں پر الگ سے Ú©Ú†Ú¾ صفات کا ھونا ضروری Ú¾Û’ کہ جس میں استحکام Ùˆ بائیداری Ú©Û’ لئے بہت زیادہ حوصلہ اور جذبہ Ú©ÛŒ ضرورت Ú¾Û’ انتظار کرنے والوں Ú©Ùˆ صبر Ú©Û’ اعلیٰ درجہ پر فائز ھونے Ú©ÛŒ کوشش کرنی Ù¾Ú‘Û’ Ú¯ÛŒ وہ بھی ایسا صبر کہ جو اصل ایمان Ú©Û’ اعتبار سے Ú¾Ùˆ اس لحاظ سے اس مقام پر اختصار Ú©Û’ پیش نظر نبی اکرم  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©ÛŒ ایک حدیث Ú©Û’ ترجمہ پر اکتفاء کرتے ھیں ایک روز رسول خدا(ص) Ù†Û’ اپنے اصحاب سے خطاب کرتے ھوئے فرمایا:”تمھارے بعد Ú©Ú†Ú¾ لوگ Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ کہ جس میں سے ھر ایک Ú©Ùˆ تم میں سے پچاس لوگوں کا اجر دیا جائے گا “۔                  

اصحاب نے سوال کیا یا رسول اللہ !ھم لوگ بدر واحد اور حنین و۔۔۔جیسی جنگوں میں آپ کے ساتھ رھے اور ھمارے لئے قرآن کی آیتیں نازل ھوئیں تو کیونکہ ان لوگوں کو ھم میں سے پچاس لوگوں کے برابر اجر دیا جائے گا ؟حضرت نے جواب دیا وہ لوگ ایسے سخت دور میں ھوں گے کہ اگر تم لوگ اس دور میں ھوتے تو ان لوگوں کے جیسے صبر نہ کرتے ۔[47]

(۳)اصل دین کی شناخت

انتظار کرنے والے کو چاہئے کہ دین کو صحیح طریقہ سے سمجھے،تاریخ ادیان کا مطالعہ کرنے سے اس حقیقت کا پتہ چلتا ھے کہ ادیان ،طرح طرح کے عوامل اور عرصہ ٴ دراز کے گذرنے کے سبب آھستہ آھستہ اپنے پھلے خلوص سے دور ھو جاتا ھے ان ادیان کے اصلی اور فرعی راھوں میں کمی یا زیادتی ، شدت و ضعف،تاویل وتفسیرو ۔۔۔تحریفات کا شکار یعنی اصل سے منحرف ھو جاتا ھے تحریف کی تمام صورتوں کو ھم دو قسموں میں تقسیم کر سکتے ھیں :لفظی ومعنوی ۔

اسلام میں تحریف کے متعلق یہ کھا جا سکتا ھے کہ اگر ھماری آسمانی کتاب قرآن مجید میں لفظی تحریف کا کوئی امکان نھیں ھے لیکن چودہ صدیاں گذرنے کے بعد کچھ چیزیں جیسے تفسیر بالرایٴ یا قرآن کو غلط سمجھنا ،حدیث و سنت کی بعض منابع کا فقدان ،جعل حدیث اور اسرائیلیات کا پھیلنا ،تاریخ اور شخصیتوںکا بدلنا،فکر کا منجمد ھونا،غیروںکی تہذیب کا نفوذ دیداری اور آگاھی کا رگوںپیدا ھونا، مسلمانوں کا مختلف قسم کا مذھب بنانا ،سامراجوں کی فرقہ سازی ،اجتماعی اور سیاسی زندگی سے وحی کی مہجوریت ،مسموم شدہ اور مغرضانہ اسلام شناسی کی ترویج جیسے اھل مشرق کا نمائش نامہ دین کو ایک نظر سے دیکھنا و۔۔۔ان تمام علل و اسباب نے اپنے طور پر اسلام کے اصل خلوص میں کوئی نہ کوئی کردار پیش کیا ھے ۔ [48]

امام مھدی (ع) نہ صرف ایک انقلابی اور سیاست کے عظیم رھبر ھیں بلکہ عدالت اجتماعی جو کہ تمام انبیاء الٰھی کی آرزو تھی اس کو انسانی معاشرہ میں رائج کریں گے اوردین کے ایک بہت بڑے اصلاح کرنے والے ھیں ۔[49]وہ تمام دین فروش بدعت قائم کرنے والے اور آگاہ ونا آگاہ تمام لوگوں کا خاتمہ کرکے لوگوں کو دین کے نامعلوم اور متروک پھلووٴں کی طرف ھدایت کریں گے ۔[50]

ان کا قیام فکروں کو زندہ کرنے اور دین کی زندگی کے لئے ایک قسم کی عظیم حرکت ھوگی۔[51]وہ حقیقی اور اصلی اسلام کو عملی جامہ پھنانے اور اس کو پہچنوانے میں کسی قسم کی کسر باقی نھیں رکھیں گے اور جس کو بھی اس اصلاحی حرکت کے مقابل اٹھتے دیکھیں گے اسے ختم کر دیں گے ۔

اس امر Ú©ÛŒ اھمیت اور اس کا یاد آنااس طرح Ú¾Û’ کہ جو معتبر روایات پر قائم Ú¾Û’ ،جس سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ اسلام پیغمبر اکرم  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©Û’ ھاتھوں ظاھر ھوا تو لوگ Ù„Ú©Ú‘ÛŒ اور پتھر سے بنے ھوئے بتوں سے رسول اسلام  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©Û’ مقابل آکھڑے ھوئے لیکن جب دوسری مرتبہ اسلام امام مھدی (ع) Ú©Û’ ھاتھوں ظھور کرے گا تو ایک گروہ قرآنی آیات سے تمسک کر Ú©Û’ حضرت مھدی (ع) Ú©Û’ مقابل صف آرائی کرے گا۔[52]تو حضرت اصلاحی امور Ú©ÛŒ تکمیل میں مجبوراً اپنے بعض ساتھیوں اور سپاھیوں سے سختی سے پیش آئیں Ú¯Û’ اور انھیں تنبیہ کریں Ú¯Û’ Û”(Ûµ)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next