عقيدہٴ مهدويت



(۱)علت و تقویٰ سے آراستہ ھونا

انتظار کرنے والوں کو متدین اور عدالت و تقویٰ کے ذیور سے آراستہ ھونا چاہئے اس لئے کہ حضرت ولی عصر (ع) کا واقعی اور سچا پیرو کار وہ شخص ھے جو حضرت کی روش اور ان کے مکتب کو اپنا عملی نمونہ بنائے کہ مولیٰ کا قیامت اور ان کی تمام زحمتیں ،اور ان کے آباء و اجداد کی تمام مجاھدت ،رشادت اور شھادت ،دیندار لوگوں کی واقعی تربیت کے لئے تھی۔در حقیقت جو لوگ اس امر میں آنحضرت (ع) کی مدد کریں گے ان کو اپنے رھبر کا روحی و جان سے ھم سنخ ھونا ھوگا اور نو منتظرین ان کے حکم سے ان کے ھم رکاب ھو کر جھاد کریں گے ان کو فرمان الٰھی پر بھی عمل پیرا ھونا پڑھے گا جیسے :<اتقو اللہ حق تقاتہ>۔[41]”تقویٰ وپر ھیز گاری کا جو حق ھے اس طرح خدا سے ڈرو“۔

جو لوگ حجت قائم (ع) Ú©ÛŒ غیبت Ú©Û’ دور میں انتظار کرنے والے ھیں ان Ú©ÛŒ واضح علامتیں یقینا حدیث نبوی میں ذکر ھوئی ھیں ،حضرت رسول اکرم  (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ آخر الزمان (ع) Ú©Û’ انتظار کرنے والوں Ú©ÛŒ جلالت Ùˆ عظمت Ú©Ùˆ صحابہ سے خطاب کرتے ھوئے فرمایا:

”تم لوگ ھمارے اصحاب ھو ،لیکن ھمارے بھائی وہ لوگ ھیں جو آخر ی زمانہ میں ھوں گے “۔

اور پھر ان کی مجاھدت اور دینداری کی بلندی کو یوں بیان کیا

:”لا حدھم اشد بقیة علی دینہ من خرط القتاد فی الیلة الظلماء ،او کا لقابض علی جمرالغضا؛اولئک مصابیح الدجیٰ۔۔۔[42]

”ان میں ھر ایک اپنے ایمان کی حفاظت میں تاریکی شب میں کسی خاردار درخت کی چھال آتارنے یا درخت تاغ (ایک قسم کا جنگلی درخت ھے )کی لکڑی کو ہتھیلی میں رکھ کر حفاظت کرنے سے زیادہ صبر وپائیداری کا مظاھرہ کریں گے بیشک وھی لوگ راتوں کے لئے ھدایت کے چراغ ھیں۔۔۔

اسلام میں عدالت فردی اور عدالت اجتماعی میں بہت ھی تھوڑا سا فرق ھے ،اسلام کی نظر میں جب معاشرہ میں عدالت فردی کا رواج پیدا ھو جائے گا تو عدالت اجتماعی کا بھی وجود ھو جائے گا۔

عدل ظلم کے مقابل ھے ( منطقیوں کے بقول یہ دونوں عدم ملکہ ھیں)جو شخص ظالم ھوگا وہ عادل نھیں ھوسکتا جیسا کہ معصیت اور گناھوں کا مرتکب ھونا اپنے نفس پر ظلم ھے گناھگار شخص ھر قسم کے اجتماعی اور معاشرتی ظلم کے لئے روح وجان کے لحاظ سے پورے طور سے آمادگی رکھتاھوگا۔

اس لئے کہ جو شخص اپنے حقوق کا پاس ولحاظ نھیں رکھتا وہ دوسروں کے حقوق کا کیسے لحاظ رکھے گا ۔

ایسے میں اس کا نفس بھی اس حیوانی ظلم سرکشی سے اس کو نھیں روک سکتا اور اس ظلم کو روکنے والان لوھا بھی دوسروں کی نسبت کوئی زیادہ کار آمد نھیں ھوتا اس لحاظ سے عدالت فردی کے محقق ھونے کا رتبہ ”عدالت اجتماعی“ کے ایجاد کرنے پر مقدم ھے یعنی” عدالت انفسی“ کا حصول ”عدالت آفاقی“ کے وصول کا مقدمہ ھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next